ما را بہ غمزہ کشت و قضا بہانہ سخت (فارسی کلام نظامی گنجوی)

جی ہاں تو اور کیا۔۔۔ مجھے فارسی آتی ہو گی۔۔۔ ۔۔
blogging-annoying-kid.jpg
تسی بندے بن جاؤ شاکر صاحب کو شاید آپ نہیں جانتے
 
جی شاہ جی! اور میں نے ایڈ بھی کر لیک لیکن مجھے آپ کی ٹائم لائن پر یہ وڈیو نہیں مل رہی ۔۔۔ ہاں یہ کھرا مال اگر کہیں الگ باندھ کے رکھا ہوا ہے تو لنک عنایت کیجئے :)
محترم
الگ باندھ رکھا ہے جو مال اچھا ہے :)
اس کو میں نے البم میں ایڈ کیا ہوا ہے وال کی پوسٹ بعد میں ملتی ہی نہیں
 

بھلکڑ

لائبریرین
تسی بندے بن جاؤ شاکر صاحب کو شاید آپ نہیں جانتے
ایک بار معافی دلوا دیں۔۔۔آئیندہ ایسا نہیں ہو گا
با عرض پوزش ... بعدی خواهد داد

الوقت آسف ... التالي أنها ستعطي

申し訳ありませんが...次回はそれを与える

Sorry ... next time it will not happen
 

اوشو

لائبریرین
دستش بہ دوشِ غیر نہاد از رہِ کرم
مارا چو دید لغزشِ پا را بہانہ ساخت

واہ

شاہ جی!
بہت خوبصورت کلام شیئر کیا۔
شاید استاد رضی الدین قوال کی کسی قوالی میں کچھ اشعار سنے تھے اس غزل کے۔ تب سے ہی بہت پسند ہے ۔
ویسے میں نے پڑھا تھا کہ یہ غزل مرزا قتیل کی ہے۔
 
دستش بہ دوشِ غیر نہاد از رہِ کرم
مارا چو دید لغزشِ پا را بہانہ ساخت

واہ

شاہ جی!
بہت خوبصورت کلام شیئر کیا۔
شاید استاد رضی الدین قوال کی کسی قوالی میں کچھ اشعار سنے تھے اس غزل کے۔ تب سے ہی بہت پسند ہے ۔
ویسے میں نے پڑھا تھا کہ یہ غزل مرزا قتیل کی ہے۔
یہ غزل نظامی گنجوی کی ہی ہے
بھائی جی فارقلیط رحمانی صاحب تصدیق کر چکے ہیں
 

شاکرالقادری

لائبریرین
دستش بہ دوشِ غیر نہاد از رہِ کرم
مارا چو دید لغزشِ پا را بہانہ ساخت

واہ

شاہ جی!
بہت خوبصورت کلام شیئر کیا۔
شاید استاد رضی الدین قوال کی کسی قوالی میں کچھ اشعار سنے تھے اس غزل کے۔ تب سے ہی بہت پسند ہے ۔
ویسے میں نے پڑھا تھا کہ یہ غزل مرزا قتیل کی ہے۔

اس غزل میں اقبال بانو نے دو مقامات پر "دستش" کو دستے پڑھا ہے اول تو اوپر والے مقتبسہ شعر میں
دوم اس شعر میں

رفتم بہ مسجدے کہ ببینم جمال دوست
دستش بہ رخ کشید و دعا را بہانہ ساخت


ہم نے بھی عام طور پر یہی سنا ہے کہ یہ غزل " مرزا قتیل" کی ہے
 
Top