متاع لوح و قلم چھن گئی

متاع لوح و قلم چھن گئی۔۔۔


آج بہت دن بعد وہ ملنے آئی تھی۔ کچھ پرمژدہ سی تھی میں نے مذاقا کہا تم لکھاری لوگ خود پر کیسے کیسے موڈ طاری کرتے ہو کہ "آمد" ہو سکے۔ اس نے اداسی سے آہ بھری اور بولی آہ تم لوگ لکھاری کو نہیں سمجھ سکتے اور جو چیز سمجھ نہ آئے،تو اس سے اختلاف ہمارا پیدائشی حق ہے نا!
میں اس کے اس لہجے سے مانوس نہ تھی پریشانی سے پوچھا کیا ہوا؟ کہنے لگی آج میں تمہیں ایک لکھاری کی کہانی سناتی ہوں۔
لو بھلا لکھاری کی کہانی؟ وہ تو خود کہانی کار ہوتا ہے؟ اس کی کہانی چہ معنی وارد را؟ میں ہنس کر بولی ۔ مگر وہ مسکرائی تک نہیں ایک ٹرانس میں بولنے لگی
ہاں لکھاری کی کہانی! ایک ایسی لکھاری جس سے اس کے ساتھیوں نے قلم چھین لیا تھا۔ بہت عام واقعات کو بہت خاص پیغام میں ڈھالنے والی ۔ ایسی لکھاری جو لوگوں کو باورچی خانے سے آخرت کی یاد دلاتی تھی۔ جو بہت سادہ لکھتی مگر ایسا لکھتی کہ دل کی گرہیں کھول دیتی تھی۔
وہ سانس لینے کو رکی تو میں نے جلدی سے کہا
ہوسکتا لوگوں کو اس کا انداز پسند نہ آیا ہو۔ یہ کیا کہ باورچی خانے کی لہسن،پیاز اور مصالحوں کی بو دیتی کہانیاں ۔ چمچ یا چھلنی کھوئی اور تحریر بنا لی؟ میں ماحول کے بوجھل پن کو کم کرنے کے لئے منہ بنا کرکہا۔
ارے نہیں لوگ تو اس کی تحریروں کے منتظر رہتے تھے۔ جب بھی نئی تحریر بھیجتی داد و تحسین کے ڈونگرے برسائے جاتے۔ بہت سے لوگ رشک کرتے اور کئی حسد کرنے والے بھی تھے۔ جس کے لکھے کو شائع کرانے کی تحریک دلائی جاتی۔ اس نے جو لکھا وہ اخباروں میں رسائل میں بلاگز کی صورت میں شائع ہوا۔
ہوسکتا ہے وہ کمرشل تحریریں لکھتی ہو صرف شو شا کے لئے جو اصلاح کے کام نہ آتی ہوں؟
ایسا ہرگز نہیں تھا۔ وہ معاشرے میں اصلاح کے پہلو لانا چاہتی تھی۔ بہت حساس تھی اکیلے موزے کا دکھ بھی لکھتی تھی۔ پھر ہمیں سکھاتی کہ تنہا کہیں پھنس جانا کتنا تکلیف دہ ہے۔ (پھر اس نے آہ بھری اور بولی) مگر جانتی ہو اس ہی کے پیٹی بند بھائیوں نے اسے بالکل تنہا کر دیا۔ اس کا قلم چھین لیا گیا۔ ( وہ رو دینے کو تھی)۔

کیوں ایسا کیوں؟ کیوں بھلا؟ میں لکھاری قبیلے سے نہ تھی تو مجھے حیرت ہوئی۔
وہ بولی، ایک دفعہ ایک چوزہ تھا جس نے ابھی نیا نیا چلنا شروع کیا تھا ۔ اس کے اردگرد بڑے پختہ کار موجود تھے ، اس کے ہر قدم کو سراہتے ۔ پھر کہیں چھلانگ کا مقابلہ تھا یہ چوزہ بھی شامل ہو گیا سب اس کو طفل سمجھ کر اس کی ہمت پر ہنس پڑے۔ چھلانگ لگانے کا حوصلہ بھی دیتے اور زیر لب مسکراتے بھی۔ پھر ان ہی کے حوصلے پر اس چوزے نے بڑی چھلانگ لگا لی۔سب حیران رہ گئے ۔ دوسروں کے ساتھ واہ واہ میں شامل ہوئے۔مگر ۔۔۔
میں نے کہا تھا نا کہ کچھ رشک کرنے والے ہوتے اور کچھ حاسدین ہوتے ۔ تمہیں یاد نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کہ "ہر صاحب نعمت محسود ہے"

میں نے جلدی سے بات کاٹتے ہوئے پوچھا ہمارے معاشرے کو اصلاح کی بہت ضرورت ہے، ہماری گھریلو خواتین کو بہت اوکھی مشکل باتیں سمجھ نہیں آتیں اسے میدان سے جانا نہیں چاہیئے تھا ؟
ارے پگلی وہ میدان چھوڑنے والوں میں کب تھی؟ مگر تم نے وہ سنا نہیں

ہاتھ میری تباہی میں ان کا بھی جن کو اپنا سمجھتا رہا آج تک
غیر تو غیر ہیں غیر سے کیا گلہ میرا غیروں کی جانب اشارہ نہیں

کون کہتا ہے اپنے ماریں تو چھاوں میں پھینکتے ہیں۔ اپنے اگر ملزم تھہرائیں تو ذات کے دفاع کا حق بھی چھین لیتے ہیں۔ اپنی بزم سے اٹھا کر کسی بےکار چیز کی مانند پھینک دیتے ہیں۔ پھر ہم نواوں کو ساتھ ملا لیتے ہیں کہ ہم ایسا کر چکے ہیں اب کوئی ہم سے سوال نہ کرے ۔ تم جانتی ہو پیٹی بند بھائیوں کے ہاتھوں لگے زخم بہت گہرے ہوتے ہیں، وہ ایسا وار کرتے کہ اگلا اٹھ نہ سکے۔۔۔۔

تو کسی نے اس کی حمایت میں کچھ کہا نہیں؟ مجھے حیرت ہوئی
وہ طنزیہ ہنس دی اور بولی "جس کی لاٹھی اس کی بھینس ۔۔۔"

تو گویا وہ پروفیشنل جیلسی کی نذر ہو گئی؟ میں نے پھر سوال پوچھا
میں کیا کہہ سکتی ہوں کہ یہ کیا ہے ۔ مگر جو بھی ہوا ہے اچھا نہیں ہوا۔ کسی لکھاری کے ہاتھ سے قلم چھین لینا گویا اس کے ہاتھ قلم کر دینا ہوتا ہے یا شاید اس سے بھی زیادہ۔
وہ افسردگی سے بولی۔ اس کا موبائیل بجا، گھر واپسی کا پیغام تھا۔ وہ چلی گئی اور میں سوچنے لگی کیا ایسا بھی کیا جاتا ہے ؟ کیا معاشرے کے زخموں پر رونے والے اپنے ساتھی کو یوں بھی گرا دیتے ہیں؟ ہاں شاید ہم پیشہ لوگ بعض دفعہ بہت زیادتی کر جاتے ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
تو گویا وہ پروفیشنل جیلسی کی نذر ہو گئی؟ میں نے پھر سوال پوچھا
میں کیا کہہ سکتی ہوں کہ یہ کیا ہے ۔ مگر جو بھی ہوا ہے اچھا نہیں ہوا۔ کسی لکھاری کے ہاتھ سے قلم چھین لینا گویا اس کے ہاتھ قلم کر دینا ہوتا ہے یا شاید اس سے بھی زیادہ۔
وہ افسردگی سے بولی۔ اس کا موبائیل بجا، گھر واپسی کا پیغام تھا۔ وہ چلی گئی اور میں سوچنے لگی کیا ایسا بھی کیا جاتا ہے ؟ کیا معاشرے کے زخموں پر رونے والے اپنے ساتھی کو یوں بھی گرا دیتے ہیں؟ ہاں شاید ہم پیشہ لوگ بعض دفعہ بہت زیادتی کر جاتے ہیں۔
بہت اعلیٰ حمیرا حیدر ڈھیر ساری داد و تحسن،جیتی رہیے بہت خوبصورت تحریر:in-love::in-love::in-love::in-love:
 

زوجہ اظہر

محفلین
اچھا لکھا ہے حمیرا حیدر
پیشہ ورانہ زندگی میں یہ سب (بلا تخصیص جنس) عام ہے
اور تھوڑا آگے بڑھیں تو رشتوں میں بھی یہی حسد و جلن ہلچل لگائے رہتی ہے
 
آخری تدوین:
Top