ناصر علی مرزا
معطل
متحدہ طلبہ محاذ پاکستان کے زیر اہتمام لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا ،جس میں
زبیر حفیظ ، صدر متحدہ طلبہ محاذ پاکستان و ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان،
عرفان یوسف صدر مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ و جنرل سیکرٹری متحدہ طلبہ محاذ ،
محمد حارث صدر المحمدیہ سٹوڈنٹس ،
غازی الدین بابر ، غلام عباس اسلامی تحریک طلبہ ،
امیر حمزہ جمعیت طلبہ اسلام اور
دیگر طلبہ تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔
پریس کانفرنس میں طلبہ رہنماؤں نے نو نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا ۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔مختلف اور طبقاتی نظام ہائےتعلیم کا خاتمہ کر کے پاکستانی نوجوانوں کو ایک قوم بنانے کیلیے یکساں نظام تعلیم کو رائج کیا جائے۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔تعلیمی میدان میں این جی اوز اور بیرونی مداخلت کا خاتمہ کر کے پاکستان کی نظریاتی اساس اور معاشرتی اقدار کی بنیاد پرجدید تعلیمی پالیسی وضع کی جائے۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔تعلیمی شرح میں اضافے،تعلیمی معیار کی بہتری اور ملکی اتحاد و یکجہتی کے لیےپرائمری سطح پرمقامی زبانوں اور بعد ازاں تعلیم کے لیے اردو کو ذریعہ تعلیم بنایا جائے۔نیز انگریزی زبان کی بہتر تدریس کے لیے بھی اقدام کیے جائیں۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔ملکی بجٹ کا کم از کم 7 فی صد تعلیم کے لیے مختص کیا جائے۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔طلبہ یونین جمہوریت کی نرسری ہے اس کے فوری الیکشن کےلیے اقدام کیے جائیں۔تا کہ اجتماعی سوچ پروان چڑھے اور ملک کے سب سے باشعور طبقے کو ملکی تعمیر اور ترقی میں شرکت کےلیے تیار کیا جا سکے۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہائر ایجوکیشن کمیشن کا وفاقی نظام بنایا جائے تاکہ اعلیٰ تعلیم کے اداروں کے نظام کو بہترطور پر چلایا جا سکے۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔اعلیٰ تعلیم کا حصول ممکن بنانے کے لیےیونیورسٹی سطح تک تعلیم مفت کی جائے۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہر ضلع کی سطح پر یونیورسٹی کے قیام کا 10سالہ ہدف طے کیا جائے۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔خواتین کی بہتر تعلیم کے لیے ڈویژن کی سطح پرخواتین کے لیے علیحدہ میڈیکل کالجز اور جامعات کا قیام عمل میں لانے کے لیے 10سالہ ہدف طے کیاجائے۔
زبیر حفیظ ، صدر متحدہ طلبہ محاذ پاکستان و ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان،
عرفان یوسف صدر مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ و جنرل سیکرٹری متحدہ طلبہ محاذ ،
محمد حارث صدر المحمدیہ سٹوڈنٹس ،
غازی الدین بابر ، غلام عباس اسلامی تحریک طلبہ ،
امیر حمزہ جمعیت طلبہ اسلام اور
دیگر طلبہ تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔
پریس کانفرنس میں طلبہ رہنماؤں نے نو نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا ۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔مختلف اور طبقاتی نظام ہائےتعلیم کا خاتمہ کر کے پاکستانی نوجوانوں کو ایک قوم بنانے کیلیے یکساں نظام تعلیم کو رائج کیا جائے۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔تعلیمی میدان میں این جی اوز اور بیرونی مداخلت کا خاتمہ کر کے پاکستان کی نظریاتی اساس اور معاشرتی اقدار کی بنیاد پرجدید تعلیمی پالیسی وضع کی جائے۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔تعلیمی شرح میں اضافے،تعلیمی معیار کی بہتری اور ملکی اتحاد و یکجہتی کے لیےپرائمری سطح پرمقامی زبانوں اور بعد ازاں تعلیم کے لیے اردو کو ذریعہ تعلیم بنایا جائے۔نیز انگریزی زبان کی بہتر تدریس کے لیے بھی اقدام کیے جائیں۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔ملکی بجٹ کا کم از کم 7 فی صد تعلیم کے لیے مختص کیا جائے۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔طلبہ یونین جمہوریت کی نرسری ہے اس کے فوری الیکشن کےلیے اقدام کیے جائیں۔تا کہ اجتماعی سوچ پروان چڑھے اور ملک کے سب سے باشعور طبقے کو ملکی تعمیر اور ترقی میں شرکت کےلیے تیار کیا جا سکے۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہائر ایجوکیشن کمیشن کا وفاقی نظام بنایا جائے تاکہ اعلیٰ تعلیم کے اداروں کے نظام کو بہترطور پر چلایا جا سکے۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔اعلیٰ تعلیم کا حصول ممکن بنانے کے لیےیونیورسٹی سطح تک تعلیم مفت کی جائے۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہر ضلع کی سطح پر یونیورسٹی کے قیام کا 10سالہ ہدف طے کیا جائے۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔خواتین کی بہتر تعلیم کے لیے ڈویژن کی سطح پرخواتین کے لیے علیحدہ میڈیکل کالجز اور جامعات کا قیام عمل میں لانے کے لیے 10سالہ ہدف طے کیاجائے۔