متحرک شہباز شریف کی سرگرمیاں محدود

متحرک شہباز شریف کی سرگرمیاں محدود
شمائلہ جعفریبی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور
150206120251_shahbaz_sharif_punjab_pmln__640x360_afp.jpg

شہباز شریف نے اپنے دور اقتدار میں اٹک سے لے کر رحیم یار خان تک شاید ہی کوئی علاقہ ایسا ہو جس کا دورہ نہ کیا ہو
پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف جنھیں کہ پاکستان میں سب سے زیادہ متحرک منتظم مانا جاتا ہے پشاور سکول حملے کے بعد سکیورٹی خدشات کے باعث اپنی نقل و حرکت کو کافی حد تک محدود کیے ہوئے ہیں۔

پشاور حملے کے بعد سزائے موت پر عائد چھ سالہ پابندی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو اس حوالے سے تحریک طالبان پاکستان نے شدید ردِ عمل کا اظہار کیا تھا۔ سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت کو اس فیصلے کے تنائج بھگتنے کے لیے تیار رہنے کی تنبیہہ کی تھی۔

اس تنبیہہ کے بعد سکیورٹی اداروں کی جانب کئی سیاسی شخصیات کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے جن میں پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف سرفہرست ہیں۔

شہباز شریف نے اپنے دور اقتدار میں اٹک سے لے کر رحیم یار خان تک شاید ہی کوئی علاقہ ایسا ہو جس کا دورہ نہ کیا ہو۔ زیادتی کا شکار خواتین ہوں سیلاب سے متاثرہ افراد یا پھر دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں کے خاندان شہباز شریف خود چل کر ناانصافی زیادتی اور مشکلات میں گھر ے افراد تک پہنچنے کے لیے شہرت رکھتے ہیں۔

زیرتعمیر منصوبوں کی سائٹس پر چھاپوں کی طرز پر خود گاڑی چلا کر اچانک دورے کرنے والے وزیر اعلیٰ آج کل شاہراہ قائد اعظم پر قائم دفتر کا رخ بھی کم کم کرتے ہیں۔ اور زیادہ تر کام ماڈل ٹاون سے ہی سرانجام دے رہے ہیں۔

دوروں کے دوران رکشے اور موٹر سائیکل پر لفٹ لے کر عام شہریوں کے ساتھ سفر کرنے والے، برسات کے موسم میں بارش کے بعد پانی کی نکاسی کو چیک کرنے کے لیے اعلیٰ افسران کے ساتھ پانی میں چلنے والے شہباز شریف آج کل تو اکثر سرکاری میٹنگز بھی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہی لے رہے ہیں۔ بلکہ وزیراعلیٰ سے ملنے والے افراد کی تعداد محدود کردی گئی ہے۔

گذشتہ چند ہفتوں سے ان کی سرگرمیوں کا دائرہِ کار صرف لاہور تک ہی محدود ہے بلکہ لاہور میں بھی وہ عوامی اجتماعات میں کم کم ہی دکھائی دے رہے ہیں۔ شہر میں ان کی آخری عوامی تقریب آٹھ جنوری کو نوجوانوں کی قرضے دینے کے لیے شروع کی گئی ’پنجاب اپنا روزگار سکیم‘ کی قرعہ اندازی میں شرکت تھی۔ یہ تقریب بھی ماڈل ٹاون میں ان کے دفتر پر ہی منعقد کی گئی۔

چند روز پہلے انھوں نے پنجاب ایلیٹ فورس کی پاسنگ آوٹ پریڈ میں بھی شرکت کی تھی۔ تاہم اس تقریب میں فوج کے سربراہ راحیل شریف اور وزیراعظم نواز شریف بھی شریک ہوئے اور اس تقریب کے لیے سکیورٹی کے انتظامات فوج کا عمل دخل کافی زیادہ تھا۔

140502170936_shahbaz_sharif_640x360_bbc_nocredit.jpg

روزانہ کی بنیاد پر وزیرِ اعلیٰ کی سرگرمیوں کا شیڈول اب بیٹ رپورٹرز تک سے بھی شیئر نہیں کیا جارہا
روزانہ کی بنیاد پر وزیرِ اعلیٰ کی سرگرمیوں کا شیڈول اب بیٹ رپورٹرز تک سے بھی شیئر نہیں کیا جارہا۔ حال ہی میں لاہور پریس کلب کے عہدے داروں کی حلف برداری کی تقریب کی کوریج کے لیے پی ٹی وی کے علاوہ کسی چینل کو اجازت نہیں دی گئی۔ تقریب میں بہت مہمانوں کی تعداد کو بھی خاصا مختصر رکھا گیا۔

وزیراعظم سیکرٹریٹ سے ہفتہ وار جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق سانحہ پشاور کے بعد دہشت گردی کے خلاف 21 نکاتی پلان آف ایکشن کے تحت کیے جانے والے اقدامات میں پنجاب سرفہرست ہے۔

مسلح افراد کے خلاف آپریشنز ہوں، مشتبہ افراد کی گرفتاریاں، نفرت انگیز مواد اور تقاریر کے خلاف کارروائیاں ہوں یا پھر دہشتگردی کی روک تھام کے لیے قوانین کا نفاذ پنجاب کی کارکردگی ملک کے دوسرے صوبوں سے کافی بہتر دکھائی دے رہی ہے۔

ایسی صورتحال میں وزیراعلیٰ کو درپیش سکیورٹی چیلنجز کی وجہ تو سمجھ میں آتی ہے۔ تاہم معمولات میں اتنی تبدیلی سے شہبازشریف کا مخصوص طرز حکمرانی ضرور متاثر ہو رہا ہے۔

اس خبر کے لیے پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز سے کئی مرتبہ رابطے کی کوشسیں کی گئیں تاہم وہ دستیاب نہیں تھے۔

140928181940_shahbaz_shareef_512x288_punjabgovt.jpg

زیرتعمیر منصوبوں کی سائٹس پر چھاپوں کی طرز پر خود گاڑی چلا کر اچانک دورے کرنے والے وزیراعلی آج کل شاہراہ قائداعظم پر قائم دفتر کا رخ بھی کم کم کرتے ہیں
 
Top