جاسم محمد
محفلین
متنازع کتاب: فوج کی انکوائری مکمل، اسد درانی کی پنشن اور مراعات ختم
لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی
راولپنڈی : پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی ملٹری کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے۔
یاد رہے کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی نے گزشتہ برس بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ اے ایس دلت کے ساتھ مل کر ایک متنازع کتاب 'دی سپائی کرانیکلز 'لکھی تھی جس کی اشاعت کے بعد پاکستانی فوج نے باضابطہ طور پر اس معاملے میں 'فارمل کورٹ آف انکوائری' کا حکم دے دیا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے آج ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی کے خلاف انکوائری مکمل ہو گئی ہے جس میں انہیں ملٹری کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کا مرتکب ٹھہرایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسد درانی کو بطور ریٹائرڈ آفیسر فوج سے جو پنشن اور مراعات مل رہی تھیں وہ روک دی گئی ہیں تاہم ان کے رینک کو برقرار رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسد درانی کا نام پہلے ہی ای سی ایل پر موجود ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ مزید دو سینئر افسران جاسوسی کے الزام میں گرفتار ہیں جن کے خلاف کورٹ مارشل کارروائی کی جا رہی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ دونوں افسران کا کوئی نیٹ ورک موجود نہیں ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی
راولپنڈی : پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی ملٹری کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے۔
یاد رہے کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی نے گزشتہ برس بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ اے ایس دلت کے ساتھ مل کر ایک متنازع کتاب 'دی سپائی کرانیکلز 'لکھی تھی جس کی اشاعت کے بعد پاکستانی فوج نے باضابطہ طور پر اس معاملے میں 'فارمل کورٹ آف انکوائری' کا حکم دے دیا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے آج ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی کے خلاف انکوائری مکمل ہو گئی ہے جس میں انہیں ملٹری کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کا مرتکب ٹھہرایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسد درانی کو بطور ریٹائرڈ آفیسر فوج سے جو پنشن اور مراعات مل رہی تھیں وہ روک دی گئی ہیں تاہم ان کے رینک کو برقرار رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسد درانی کا نام پہلے ہی ای سی ایل پر موجود ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ مزید دو سینئر افسران جاسوسی کے الزام میں گرفتار ہیں جن کے خلاف کورٹ مارشل کارروائی کی جا رہی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ دونوں افسران کا کوئی نیٹ ورک موجود نہیں ہے۔