مت پوچھئیے۔ ۔۔ ۔

غزل​
ایسی اک لے سُنی ہے کہ مت پوچھئیے
جان پر وہ بنی ہے کہ مت پوچھئیے۔ ۔ ۔ ۔
ڈھل گئی خامشی سرمدی صوت میں
وہ چھڑی راگنی ہے کہ مت پوچھئیے۔ ۔ ۔
ہے یہ خاکی سا پتلا ظلوم و جہول۔ ۔ ۔ ۔
پر وہ صورت بنی ہے کہ مت پوچھئیے۔ ۔ ۔
سب عبادت عزازیل کی پل میں غارت۔ ۔
کچھ وہ ایسا غنی ہے کہ مت پوچھئیے۔ ۔
ملّا تپتی ہوئی دھوپ ہے اور صوفی ۔ ۔ ۔ ۔
ایسی چھاؤں گھنی ہے کہ مت پوچھئیے
آگئی ہے بسنت اور گلے کٹ رہے ہین
ایسی ڈوری تنی ہے کہ مت پوچھئیے
سانس گھٹنے لگی دم نکلنے لگا ہے
وہ نصیحت سنی ہے کہ مت پوچھئیے
اک غزل ہی سنائی تھی محمود صاحب
پھر وہ درگت بنی ہے کہ مت پوچھئیے
 
غزل​
ایسی اک لے سُنی ہے کہ مت پوچھئیے
جان پر وہ بنی ہے کہ مت پوچھئیے۔ ۔ ۔ ۔
ڈھل گئی خامشی سرمدی صوت میں
وہ چھڑی راگنی ہے کہ مت پوچھئیے۔ ۔ ۔
ہے یہ خاکی سا پتلا ظلوم و جہول۔ ۔ ۔ ۔
پر وہ صورت بنی ہے کہ مت پوچھئیے۔ ۔ ۔
سب عبادت عزازیل کی پل میں غارت۔ ۔
کچھ وہ ایسا غنی ہے کہ مت پوچھئیے۔ ۔
ملّا تپتی ہوئی دھوپ ہے اور صوفی ۔ ۔ ۔ ۔
ایسی چھاؤں گھنی ہے کہ مت پوچھئیے
آگئی ہے بسنت اور گلے کٹ رہے ہین
ایسی ڈوری تنی ہے کہ مت پوچھئیے
سانس گھٹنے لگی دم نکلنے لگا ہے ///// 'ہے' کو حزف کر ديں تو ٹھيک ہے?
وہ نصیحت سنی ہے کہ مت پوچھئیے
اک غزل ہی سنائی تھی محمود صاحب
پھر وہ درگت بنی ہے کہ مت پوچھئیے

محمود صاحب اچھی کاوش ہے۔
خوب!
صرف بحر کا تذکرہ کر رہا ہوں باقی کے بارے اساتذہ کرام فرمائیں گے۔
بحر یہ بنتی ہے:

اے سِ اک ۔‌۔۔۔۔ فاعلن
لے سُ نی ۔‌۔۔۔۔ فاعلن
ہے ک مت ۔‌۔۔۔۔ فاعلن
پو چ ئے ۔‌۔۔۔۔ فاعلن

اب آپ یہ دیکھ ليجئے کہ غلطی کہاں کہاں ہے۔
ویسے ميں نے نشاندہی کر دی ہے اوپر۔ باقی اساتذہ موجود ہیں۔
 

مغزل

محفلین
محمود صاحب غزل کی ہئیت میں نظم پر مبارکباد قبول کیجے ، باقی اساتذہ جانیں‌اور آپ کا کام ،، ویسے سلیم رضا صاحب نے اشاریہ دیا ہے ، میں متفق ہوں ان کی بات سے ۔بلکہ کچھ زیادہ ہی ہے۔۔
 

الف عین

لائبریرین
انڈر لائن مصرعے چار رکنی فاعلن میں نہیں آتے، آدھا رکن بڑھ رہا ہے۔
سانس گھٹنے لگی دم نکلنے لگا ہے
میں بھی وہی آدھا رکن بڑھ رہا ہے، ہے نکال دینے سے بہتر ہو جاتا ہے۔
ایک ترکیب یہ بھی ہو سکتی ہے کہ باقی اولیٰ مصرعوں میں بھی آدھا رکن بڑھا دیا جائے۔ اور ردیف میں "گا: کا اضافہ کر دیں۔

ایسی اک لے سُنی ہے کہ مت پوچھئیے گا
جان پر وہ بنی ہے کہ مت پوچھئیے گا
 

آبی ٹوکول

محفلین
ہے یہ خاکی سا پتلا ظلوم و جہول۔ ۔ ۔ ۔
پر وہ صورت بنی ہے کہ مت پوچھئیے۔ ۔ ۔
سب عبادت عزازیل کی پل میں غارت۔ ۔
کچھ وہ ایسا غنی ہے کہ مت پوچھئیے۔ ۔
ملّا تپتی ہوئی دھوپ ہے اور صوفی ۔ ۔ ۔ ۔
ایسی چھاؤں گھنی ہے کہ مت پوچھئیے

واہ واہ واہ کای مزہ آیا ہے جناب کے مت پوچھیئے
 
Top