کاشفی

محفلین
غزل
(ابو المعانی مرزا عبدالقادر بیدل دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
مت پوچھ دل کی باتیں وہ دل کہاں ہے ہم میں​
اُس تخم بے نشاں کا حاصل کہاں ہے ہم میں​

موجوں کی زد میں آئی جب کشتیِ تعیّن​
بحرِ فنا پکارا ساحل کہاں ہے ہم میں​

خارج نے کی ہے پیدا تمثال آئینے میں​
جو ہم سے ہے نمایاں داخل کہاں ہے ہم میں​

سوزِ نہاں میں کب کا وہ خاک ہو چکا ہے​
اب دل کو ڈھونڈتے ہو وہ دل کہاں ہے ہم میں​

جب دل کے آستاں پر عشق آن کر پکارا​
پردے سے یار بولا بیدلؔ کہاں ہے ہم میں​
 

طارق شاہ

محفلین
بہت خوب شیئرنگ کاشفی صاحب

جب دل کے آستاں پر عشق آن کر پکارا
پردے سے یار بولا بیدلؔ کہاں ہے ہم میں

سوزِ نہاں میں کب کا وہ خاک ہو چکا ہے
اب دل کو ڈھونڈتے ہو، وہ دل کہاں ہے ہم میں

کیا کہنے

:)
 
سوزِ نہاں میں کب کا وہ خاک ہو چکا ہے
اب دل کو ڈھونڈتے ہو وہ دل کہاں ہے ہم میں
واہ واہ لاجواب انتخاب ہے !
لطف آ گیا پڑھ کر
 
Top