رباب واسطی
محفلین
احساسِ کمتری
یہ لفظ پڑھتے ہی اس کے شکار کے بارے میں کچھ لوگوں میں احساسِ ہمدردی جاگ اُٹھتا ہے یا پھر کچھ لوگوں کے ذہن میں منفی خیالات ابھر آتے ہیں کہ یقیناً اس شخص میں کوئی خامی ایسی ہے یا اس کا احساسِ کمتری اس کی منفی سوچ کا نتیجہ ہے کیونکہ بقولے احساسِ کمتری کے شکار لوگ نہ تو مثبت سوچتے ہیں اور اکثر ایسے لوگوں کے عمل اور ردِ عمل منفی ہوا کرتے ہیں
مگر ان سب کے باوجود حقیقت اپنی جگہ مسلّم ہے کہ ہر انسان نہ سہی لیکن بہت سے انسان ظاہری طور پر مکمل، خوشحال اور آسودہ ہونے کے باوجود کسی نہ کسی قسم کے احساس کمتری کا شکار ضرور ہوتے ہیں
میں اپنے تعارف نامہ میں اپنی تعلیمی قابلیت بتا چکی۔ اک بار پھر عرض کردوں کہ میری تعلیمی قابلیت صرف میٹرک ہے
لہذا اکثر اوقات بہت زیادہ تعلیم یافتہ یا علمی لحاظ سے اعلیٰ درجات والوں کے درمیان خود کو پاکر نا چاہتے ہوئے بھی احساسِ کمتری کا خیال ذہن میں آہی جاتا ہے لیکن میرے اس احساسِ کمتری نے مجھے کسی منفی عمل یا ردِ عمل کا مرتکب نہیں ہونے دیا اور نہ ہی کبھی مجھے اپنے اس احساس کی وجہ سے کسی بھی قسم کی منفی سوچ کا شکار ہونے دیا بلکہ میرے لیئے تو میرا احساسِ کمتری ہمیشہ مثبت ثابت ہوا کہ میں نے جب بھی خود کو بہت زیادہ تعلیم یافتہ یا علمی لحاظ سے اعلیٰ درجات والوں میں پایا تو میری سوچ، میری فطرت و طبیعت نے ان لوگوں سے حسد کے بجائے ان کا ادب و احترام کرنے پر مجبور کیا۔ اگر ایسے قابلِ احترام و معزز لوگوں میں مجھے بھی اظہارِ خیال کا موقع ملا تو ورثے میں ملنے والے ہر کسی کے ادب و احترام کی تربیت نے مجھے اور زیادہ موٗدب انداز اختیار کرنے کا سلیقہ دیا
بہت سنجیدہ لکھ لیا۔ اپنے منہ میاں مٹھو کے مصداق بہت تعریفیں کرلیں اپنی لیکن انہیں اپنے منہ میاں مٹھو والی تحریر نہ سمجھا جائے بلکہ یہ میرے دل کی بھڑاس تھی جسے جتنا بھی زیادہ سے زیادہ مہذب انداز میں تحریر کرسکتی تھی اس کی کوشش کی
اب اس میں کس حد تک کامیاب رہی یا ناکام اس کا فیصلہ تو آپ لوگوں نے کرنا ہے لیکن اس تمام تحریر میں اگر غیر دانستہ طور پر کسی کی دلآزاری کا موٗجب جملہ لکھا گیا ہو تو پیشگی معذرت
یہ لفظ پڑھتے ہی اس کے شکار کے بارے میں کچھ لوگوں میں احساسِ ہمدردی جاگ اُٹھتا ہے یا پھر کچھ لوگوں کے ذہن میں منفی خیالات ابھر آتے ہیں کہ یقیناً اس شخص میں کوئی خامی ایسی ہے یا اس کا احساسِ کمتری اس کی منفی سوچ کا نتیجہ ہے کیونکہ بقولے احساسِ کمتری کے شکار لوگ نہ تو مثبت سوچتے ہیں اور اکثر ایسے لوگوں کے عمل اور ردِ عمل منفی ہوا کرتے ہیں
مگر ان سب کے باوجود حقیقت اپنی جگہ مسلّم ہے کہ ہر انسان نہ سہی لیکن بہت سے انسان ظاہری طور پر مکمل، خوشحال اور آسودہ ہونے کے باوجود کسی نہ کسی قسم کے احساس کمتری کا شکار ضرور ہوتے ہیں
میں اپنے تعارف نامہ میں اپنی تعلیمی قابلیت بتا چکی۔ اک بار پھر عرض کردوں کہ میری تعلیمی قابلیت صرف میٹرک ہے
لہذا اکثر اوقات بہت زیادہ تعلیم یافتہ یا علمی لحاظ سے اعلیٰ درجات والوں کے درمیان خود کو پاکر نا چاہتے ہوئے بھی احساسِ کمتری کا خیال ذہن میں آہی جاتا ہے لیکن میرے اس احساسِ کمتری نے مجھے کسی منفی عمل یا ردِ عمل کا مرتکب نہیں ہونے دیا اور نہ ہی کبھی مجھے اپنے اس احساس کی وجہ سے کسی بھی قسم کی منفی سوچ کا شکار ہونے دیا بلکہ میرے لیئے تو میرا احساسِ کمتری ہمیشہ مثبت ثابت ہوا کہ میں نے جب بھی خود کو بہت زیادہ تعلیم یافتہ یا علمی لحاظ سے اعلیٰ درجات والوں میں پایا تو میری سوچ، میری فطرت و طبیعت نے ان لوگوں سے حسد کے بجائے ان کا ادب و احترام کرنے پر مجبور کیا۔ اگر ایسے قابلِ احترام و معزز لوگوں میں مجھے بھی اظہارِ خیال کا موقع ملا تو ورثے میں ملنے والے ہر کسی کے ادب و احترام کی تربیت نے مجھے اور زیادہ موٗدب انداز اختیار کرنے کا سلیقہ دیا
بہت سنجیدہ لکھ لیا۔ اپنے منہ میاں مٹھو کے مصداق بہت تعریفیں کرلیں اپنی لیکن انہیں اپنے منہ میاں مٹھو والی تحریر نہ سمجھا جائے بلکہ یہ میرے دل کی بھڑاس تھی جسے جتنا بھی زیادہ سے زیادہ مہذب انداز میں تحریر کرسکتی تھی اس کی کوشش کی
اب اس میں کس حد تک کامیاب رہی یا ناکام اس کا فیصلہ تو آپ لوگوں نے کرنا ہے لیکن اس تمام تحریر میں اگر غیر دانستہ طور پر کسی کی دلآزاری کا موٗجب جملہ لکھا گیا ہو تو پیشگی معذرت
آخری تدوین: