مثبت انداز فکر اور منفی انداز فکر

Positive: Think about a solution, Negative: Think about the problem
مثبت انداز فکر مسلئے کے حل کے متعلق غور کرتا ہے ، منفی انداز فکر: مسلئے کے متعلق غور کرتا ہے

Positive: Endless Ideas, Negative: Endless Excuses
مثبت انداز فکر : لامتناہی خیالات ، منفی انداز فکر : لامتناہی بہانے

Positive: Helps Others, Negative: Helped by Others
مثبت انداز فکر: دوسروں کی مدد ، منفی انداز فکر: دوسروں کی طرف سے مدد کی

Positive: Sees a Solution for each problem, Negative: Sees a Problem for each Solution
مثبت انداز فکر : ہر مسئلہ کے لئے کوئی نہ کوئی حل دیکھتا ہے ، منفی انداز فکر: ہر حل میں کوئی نہ کوئی مسئلہ دیکھتا ہے

Positive: Solution Hard but possible, Negative: Solution Possible but Hard
مثبت انداز فکر : حل مشکل لیکن ممکن ، منفی انداز فکر : حل ممکن ہے لیکن مشکل

Positive: Achievement is anaccountability, Negative: Achievement is a Promise
مثبت انداز فکر : کامیابی ایک احتساب ہے منفی انداز فکر: کامیابی ایک وعدہ /ٖ ضمانت ہے

Positive: Has Dreams He Needs to Fulfill, Negative: Has Disillusions He Needs to Get Rid of.
مثبت انداز فکر : خواب کو پورا کرنے کی ضرورت ہے ، منفی انداز فکر:مایوسی سے چھٹکارا حاصل کرنے کی ضرورت ہے

Positive: behave with others as he want to be behaved, Negative: He fool others before they fool him
مثبت انداز فکر: دوسروں کے ساتھ ایسابرتاؤ جیسا برتاؤ دوسروں سے چاہتا ہے ، منفی انداز فکر: دوسروں کو دھوکہ اس سے پہلے دوسرے دھوکہ دیں

Positive: Sees Gain in Work, Negative: Sees Pain in Work
مثبت انداز: فکرکام میں کامیابی دیکھتا ہے ، منفی انداز فکر: کام میں درد / تکلیف دیکھتا ہے

Positive: Sees the Possible in the Future, Negative: Sees the Impossible in the Future.
مثبت انداز فکر : مستقبل میں امکانات دیکھتا ہے ، منفی انداز فکر: مستقبل میں ناممکنات دیکھتا ہے.

Positive: Selects what to Say, Negative: Says what he Selects
مثبت انداز فکر : بولنے سے پہلے سوچتا ہے منفی انداز فکر: بولنے کے بعد سوچتا ہے
Positive: Strong Discussion with Soft Language, Negative: Soft Discussion with Strong Language
مثبت انداز فکر : نرم زبان کے ساتھ مضبوط بحث ، منفی انداز فکر:مضبوط زبان کے ساتھ نرم بحث

Positive holds on values and forgoes casual issues,Negative: holds on casual issues and forgoes values.
مثبت انداز فکر : اقدار کو معمولی تکرار/جھگڑوں پر ترجیح دیتا ، منفی انداز فکر: معمولی تکرار/جھگڑوں کواقدار پر ترجیح دیتا

Positive: Makes Events, Negative: Made by Events
مثبت انداز فکر : واقعات کو تشکیل دیتا ہے ، منفی انداز فکر: واقعات سے تشکیل پاتا ہے
 

نایاب

لائبریرین
بلاشبہ آگہی سے بھرپور شراکت
بہت شکریہ بہت دعائیں ۔محترم ناصر مرزا بھائی
اک سوال ۔۔۔
کیا یہ مقولے آپ کی سوچ سے ابھرے ہیں ۔۔۔۔ یا کسی کی تحریر سے اخذ کیے ہیں ۔۔۔۔؟
 
بلاشبہ آگہی سے بھرپور شراکت
بہت شکریہ بہت دعائیں ۔محترم ناصر مرزا بھائی
اک سوال ۔۔۔
کیا یہ مقولے آپ کی سوچ سے ابھرے ہیں ۔۔۔ ۔ یا کسی کی تحریر سے اخذ کیے ہیں ۔۔۔ ۔؟
شکریہ پیاری بہن
میرے باس نے ایمیل کی تهی میں نے بس اردو ترجمعه کیا ہے ترجمے کو بهی بہتر بنانے کی ضرورت ہے
 

سجاد حسین

محفلین
ناصر بھائی، بڑے تیز نکلے آپ تو۔۔۔۔۔آ پ بھی نا دعائیں لینے کے عجیب عجیب طریقے ڈھونڈ لیتے ہیں۔۔۔
جزاک اللہ تعالیٰ ، فی الدنیا والاٰخرۃ
 
بعض اوقات صرف دیکھنے کا زاویہ بدلنے سے پورا منظر بدل جاتا ہے،

عالمگیر کتاب ’’مثبت سوچ کی طاقت‘‘ کا مصنف ونسنٹ پیلے (Vincent Peale)ایک روز اپنے دفتر میں بیٹھا تھا کہ ایک فون آیا ۔

فون پر موجود شخص رو رہا تھا کہ اس کا سب کچھ لٹ چکا ہے۔ہر چیز تباہ ہو چکی اور وہ مکمل طور پر برباد ہو چکا ہے اب اس کے پاس جینے کا کوئی جواز نہیں۔ونسنٹ نے اس شخص کو اپنے دفتر آنے کا کہہ کر فون بند کر دیا۔ اگلے روز وہ ونسنٹ پیلے کے آفس میں موجود تھا، ملاقات کی ابتدا اس نے آہ و بکا سے کی۔

وینسنٹ نے مسکرا کر اسے تسلی دی اور سکون سے بیٹھنے کو کہا جب وہ قدرے اطمینان سے بیٹھ گیا تومینجمنٹ کے اس معروف ماہر نے کہا کہ آئو مل کر تمہارے حالات کا مفصل جائزہ لیتے ہیں تاکہ اندازہ ہو سکے کہ تمہارے مسائل کیا ہیں اور ان کا حل کیا ہے؟

ونسنٹ نے ایک کاغذ لے کر اس کے درمیان میں ایک عمودی لکیر کھینچی اور کاغذ اس شخص کے سامنے رکھتے ہوئے کہا ’’میں تم سے بہت سی باتیں پوچھوں گا۔ جو باتیں تمہاری زندگی میں مثبت ہیں انہیں کاغذ پر دائیں کالم میں لکھنا اور جو منفی ہیں انہیں بائیں طرف‘‘وہ شخص پریشان ہو کر ایک دم بولا’’لیکن میری زندگی میں تو کچھ بھی مثبت نہیں ہے‘‘ آپ کو لکیر لگانے کی کیا ضرورت ہے ؟میں ابھی سارا صفحہ منفی باتوں سے بھر دیتا ہوں۔

ونسنٹ نے ایک بار پھر اسے تسلی دیتے ہوئے کہا ’’تم صرف ان باتوں کا جواب دینا جو میں پوچھوں‘‘وینسنٹ نے پہلا سوال کیا’’آپ کی بیوی آپ کو چھوڑ کر کب گئی؟وہ شخص یکدم تلملا کر بولا،یہ آپ سے کس نے کہا؟میری بیوی مجھے کیوں چھوڑ کر جائے گی۔وہ بہت اچھی ہے،میرے ساتھ ہے اور مجھ سے بہت محبت کرتی ہے۔‘‘’’بہت خوب!یہ تو بہت اچھی بات ہے، اسے دائیں طرف لکھ لو۔‘‘اس شخص نے یہ بات دائیں کالم میں لکھ لی

تو وینسنٹ نے اگلا سوال کیا’’آپ کے بیٹوں کو جیل کب ہوئی؟یہ سن کر اس شخص کا چہرہ غصے سے لال ہو گیا’’انہیں جیل کیوں ہو گی؟ میرے بیٹے انتہائی مہذب شہری ہیں ،قانون کا احترام کرتے ہیں والدین کے فرمانبردار ہیں، اچھی ملازمت ہے ان کی، آسودہ حال ہیں اور میرے ساتھ ہی رہتے ہیں۔‘‘ ’’یہ تو اور بھی اچھا ہے۔ یہ سب باتیں دائیں طرف لکھ لو۔‘‘ونسنٹ نے مسکرا کر کہا۔

اس کے بعد ونسنٹ نے مزید کچھ چبھتے ہوئے سوال کیے اور ان کا مثبت جواب دائیں کالم میں لکھواتا رہا۔ایک کے بعد دوسرا اور دوسرے کے بعد تیسرا۔اس طرح کئی صفحات بھر گئے ،لیکن ان سب کا بایاں کالم بالکل خالی رہا۔ اتنے سوالوں کے بعد اس شخص کو سمجھ آ چکی تھی کہ قصور حالات کا نہیں، اس کی منفی سوچ کا ہے۔اس سے پہلے کہ وینسنٹ کچھ کہتا،وہ شخص خود ہی مسکرا کر کہنے لگا’’آپ صحیح کہتے ہیں سوچ کا انداز اگر مثبت ہو تو ہر چیز بدلی بدلی اور بہتر نظر آتی ہے۔
 

bilal260

محفلین
بہت ہی بہتریں تحریر ہے۔ اللہ عزوجل جزائے خیر عطا فرمائے آپ کی مشکلات وپریشانیں دور فرمائے۔آمین۔
اور بھی ایسی شیئرنگ کریں یا کتب کے لنک شیئر کریں۔:a6:
 
Top