فرخ منظور
لائبریرین
مثلِ آئینہ باصفا ہیں ہم
دیکھنے ہی کے آشنا ہیں ہم
نہیں دونوں جہاں سے کام ہمیں
اِک فقط تیرے مبتلا ہیں ہم
دیکھ سائے کی طرح اے پیارے!
ساتھ تیرے ہیں اور جدا ہیں ہم
ٹک تو کر رحم اے بتِ بے رحم
آخرش بندۂ خدا ہیں ہم
ظلم پر اور ظلم کرتے ہو
اس قدر قابلِ جفا ہیں ہم؟
جوں صبا نام کو تو ہیں ہم لوگ
لیک دیکھا تو جا بہ جا ہیں ہم
زلفیں کہتی ہیں اُس کی، عاشق کے
مار لینے کو تو بلا ہیں ہم
جب سے پیدا ہوئے ہیں جوں افلاک
آہ! گردش ہی میں سدا ہیں ہم
ہم بھی کچھ چیز ہیں میاں لیکن
یہ نہیں جانتے کہ کیا ہیں ہم
قطعہ
شعلۂ ناتوان کی مانند
ہاتھ میں تیرے اے صبا ہیں ہم
گر یہی ہے ہوا یہاں کی تو آہ!
اب کوئی آن میں ہوا ہیں ہم
قطعۂ ثانی
تُو جو کہتا ہے ہر گھڑی تیرے
دیکھنے سے بہت خفا ہیں ہم
کیا کریں یار تو ہی کر انصاف
تجھ پہ مائل نہیں ہیں یا ہیں ہم
دل کے ہاتھوں سے اے میاں جرأت
زندگانی سے بھی خفا ہیں ہم
(شیخ قلندر بخش جرأت)
دیکھنے ہی کے آشنا ہیں ہم
نہیں دونوں جہاں سے کام ہمیں
اِک فقط تیرے مبتلا ہیں ہم
دیکھ سائے کی طرح اے پیارے!
ساتھ تیرے ہیں اور جدا ہیں ہم
ٹک تو کر رحم اے بتِ بے رحم
آخرش بندۂ خدا ہیں ہم
ظلم پر اور ظلم کرتے ہو
اس قدر قابلِ جفا ہیں ہم؟
جوں صبا نام کو تو ہیں ہم لوگ
لیک دیکھا تو جا بہ جا ہیں ہم
زلفیں کہتی ہیں اُس کی، عاشق کے
مار لینے کو تو بلا ہیں ہم
جب سے پیدا ہوئے ہیں جوں افلاک
آہ! گردش ہی میں سدا ہیں ہم
ہم بھی کچھ چیز ہیں میاں لیکن
یہ نہیں جانتے کہ کیا ہیں ہم
قطعہ
شعلۂ ناتوان کی مانند
ہاتھ میں تیرے اے صبا ہیں ہم
گر یہی ہے ہوا یہاں کی تو آہ!
اب کوئی آن میں ہوا ہیں ہم
قطعۂ ثانی
تُو جو کہتا ہے ہر گھڑی تیرے
دیکھنے سے بہت خفا ہیں ہم
کیا کریں یار تو ہی کر انصاف
تجھ پہ مائل نہیں ہیں یا ہیں ہم
دل کے ہاتھوں سے اے میاں جرأت
زندگانی سے بھی خفا ہیں ہم
(شیخ قلندر بخش جرأت)