تمام شعرائے کرام کی خدمت میں مؤدبانہ عرض ہے کہ کم از کم ایک ایک قصہ مثنوی کی شکل میں پیش کرکے اس دھاگے کو زینت بخشیں، اس سے ان شاء اللہ تعالیٰ اردو ادب کے ذخیرے میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔​
اس طفلِ مکتبِ اردو کی جانب سے جیسی تیسی ہوسکی ایک مثنوی حاضر ہے۔ پسند نہ آئے تو معذرت خواہ ہوں اور اگر پسند آجائے تو ذرہ نوازی پر متشکر ہوں۔​
بڑے غور سے سب یہ قصہ پڑھیں​
ہے یہ منظرِ ’’آ پڑوسن لڑیں‘‘​
فضا خوشگوار اور پُرنور تھی​
پڑوسن پڑوسن سے کچھ دور تھی​
اچانک کسی گھر کی کھڑکی کھلی​
نمودار کھڑکی پہ عورت ہوئی​
کہا: ’’اے پڑوسن! ملاقات کر​
اکیلی ہوں ، مجھ سے ذرا بات کر‘‘​
پکاری پڑوسن کو اس زور سے​
وہ جاگ اٹھی سوتے میں اس شور سے​
کھلی سامنے کی بھی دو کھڑکیاں​
چلی آئی اس کی پڑوسن وہاں​
یہ بولی: ’’بتا تیرا کیا حال ہے‘‘​
کہا اُس نے فوراً: ’’برا حال ہے‘‘​
یہ بولی: ’’ارے کیا ہوا کچھ بتا‘‘​
کہا اُس نے: ’’یہ پوچھ کیا نہ ہوا‘‘​
یہ بولی: ’’بہن! خیریت تو ہے سب‘‘​
کہا اُس نے: ’’شوہر ہے کرتا غضب‘‘​
یہ بولی: ’’وہ کیا کچھ کماتا نہیں‘‘​
کہا: ’’مجھ کو شاپنگ کراتا نہیں‘‘​
یہ بولی: ’’بڑا بیٹا کیسا ہے اب‘‘​
کہا اُس نے: ’’بالکل نکما ہے اب‘‘​
یہ بولی: ’’ملے تجھ کو آسانیاں​
کرے رب تِری دور محرومیاں‘‘​
کہا اُس نے: ’’اپنی بھی تو کچھ سنا​
بتا ٹوٹے صوفے کا اب کیا بنا‘‘​
یہ بولی: ’’رکھوں گی اسے توڑ کر​
کئی چیزیں بنواؤں گی جوڑ کر‘‘​
کہا اس نے کب یہ خریدا ہے سوٹ​
بہت جچ رہا، خوب عمدہ ہے سوٹ​
یہ بولی: ’’پرے ہٹ ، نظر تو نہ مار​
ترے پاس بھی سوٹ ہیں بے شمار‘‘​
کہا اُس نے: ’’تو نے پکایا ہے کیا‘‘​
یہ بولی: ’’مٹر کے علاوہ ہے کیا‘‘​
کہا: ’’یہ دھواں تجھ کو جھٹلا رہا‘‘​
مجھے آرہی خوشبوئے قورمہ‘‘​
یہ بولی: ’’مجھے بھی مہک آرہی​
ترے گھر ہے بریانی شاید پکی‘‘​
کہا اُس نے: ’’کنجوس ہے تو بڑی​
مجھے تو نے بھیجا نہیں کچھ کبھی‘‘​
یہ بولی: ’’تو خود کو سمجھتی ہے کیا‘‘​
کہا اُس نے: ’’منہ دیکھ اپنا ذرا‘‘​
یہ بولی: ’’ترے منہ کوئی کیوں لگے‘‘​
کہا: ’’تو نے خود ہی بلایا مجھے‘‘​
یہ بولی: ’’ہوا کھا رہی تھی میں بس‘‘​
کہا اُس نے: ’’لعنت مری تجھ پہ دس‘‘​
یہ بولی: ’’ہوں تجھ پر تو لعنت ہزار‘‘​
کہا اُس نے: ’’رب کی پڑے تجھ کو مار‘‘​
یہ بولی: ’’تجھے مار ڈالوں گی میں‘‘​
کہا اُس نے: ’’تجھ کو چبالوں گی میں‘‘​
غضب اور غصے سے وہ پھٹ پڑیں​
محلے کی سب عورتیں آگئیں​
چھڑانے لگیں جب انھیں عورتیں​
چھڑانے کی بس رہ گئیں حسرتیں​
بنے عورتوں کے تبھی دو گروپ​
جو رہتی ہیں اب تک بنی چھاؤں دھوپ​
یہ قصہ بڑے غور سے سب پڑھیں​
اسے کہتے ہیں: ’’آ پڑوسن! لڑیں‘‘​
 
ہر اک شاعر اک قصہ لکھ دے یہاں
کرے پورا قصہ ہر اک خود بیاں
چلے آؤ اور مثنوی اک بناؤ
ذخیرے کو اردو کے مل کر بڑھاؤ
جو دل میں ہے کہہ دو اسی مثنوی میں
اضافہ کرو یاں گھڑی دو گھڑی میں
الف عین! آجاؤ ، آسی! بھی آؤ
مزمل! چلے آؤ کاشی! بھی آؤ
کہاں ہو منیب! اور کہاں ہو اے احمد!
کہاں ہو اے منصور آفاق! و امجد!
اے فاتح! چلے آؤ دیکھو یہ کیا ہے
اے یازر! اسامہ نظر مانگتا ہے
مغزل!! ، حفیظ! اور امجد! بھی آؤ
زبیر! اور محمود، اسد کو بلاؤ
کہاں ہو تم احسن! یہاں جلد آؤ
ظہیر ، ایس ، عاطف کو ہمراہ لاؤ
اے ابرار! آؤ سلیمان! آؤ
حمید! آؤ تم اور عمران! آؤ
کہاں ہو اے خرم!، کہاں ہو اے وارث!
ہے محفل میں دم تو تمھارے ہی باعث
جو باقی ہیں حضرات! آجائیں وہ بھی
نہ لینے پہ نام ان کا ، دے دیں معافی
جو باقی ہیں شاعر ، انھیں بھی ہے دعوت
چلے آئیں ، کرلیں یہاں سب شراکت
 

مہ جبین

محفلین
اسے کہتے ہیں: ’’آ پڑوسن! لڑیں‘‘
خواہ مخواہ بیچاری پڑوسنوں کو لڑوادیا :D

ویسے یہ کیسا ٹیگ ہوتا ہے جو کبھی نہیں ملتا؟؟؟
 

متلاشی

محفلین
پسندیدگی کا بہت شکریہ متلاشی بھائی۔
دھوپ ”فاع“ کے وزن پر ہے۔
یہی پوچھنا چاہ رہے تھے یا کچھ اور؟
اصل میں اس شعر میں کچھ تردد ہو رہا تھا۔۔۔
اوپر والے مصرعہ میں تو بحر کے ارکان پورے ہیں۔۔۔
جبکہ دوسرے مصرعہ میں ایک ساکن رکن کا اضافہ ہے جو کہ جائز ہے تو مگر کیا اس طرح قافیہ درست لگتا ہے ؟
 
اصل میں اس شعر میں کچھ تردد ہو رہا تھا۔۔۔
اوپر والے مصرعہ میں تو بحر کے ارکان پورے ہیں۔۔۔
جبکہ دوسرے مصرعہ میں ایک ساکن رکن کا اضافہ ہے جو کہ جائز ہے تو مگر کیا اس طرح قافیہ درست لگتا ہے ؟
بھائی مجھے تو درست لگ رہا ہے۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
اصل میں اس شعر میں کچھ تردد ہو رہا تھا۔۔۔
اوپر والے مصرعہ میں تو بحر کے ارکان پورے ہیں۔۔۔
جبکہ دوسرے مصرعہ میں ایک ساکن رکن کا اضافہ ہے جو کہ جائز ہے تو مگر کیا اس طرح قافیہ درست لگتا ہے ؟
متلاشی صاحب۔ دراصل شاعر نے "گروپ" کو بھی بروزنِ "دھوپ" کہا ہے۔ جو درست ہے۔ آپ شاید عام تلفظ کے مطابق "گرُپ" پڑھ رہے ہیں جو شاعر کا مقصود نہیں۔
 

متلاشی

محفلین
متلاشی صاحب۔ دراصل شاعر نے "گروپ" کو بھی بروزنِ "دھوپ" کہا ہے۔ جو درست ہے۔ آپ شاید عام تلفظ کے مطابق "گرُپ" پڑھ رہے ہیں جو شاعر کا مقصود نہیں۔
بہت شکریہ ۔۔۔ میں گروپ کو عام تلفظ کے مطابق گرُپ ہی پڑھ رہا تھا۔۔۔ تبھی تو یہ اشکال پیدا ہو رہا تھا۔۔۔۔! خیر اب دور ہو گیا۔۔۔!
 
Top