سرفرازاحمدسحر
محفلین
ایک نظم
تمام احباب مخفل سے اصلاح کی درخواست ہے
"باغبان کے نام"
یہاں صبح کوئی نہیں شبنمی ہے
گلوں میں کہیں بھی نہیں تازگی ہے
نہیں کوئی ڈھالی لچکتی یہاں پر
کلی بھی نہیں اب مچلتی یہاں پر
شگوفوں میں کوئی لطافت نہیں ہے
کہیں شوخ پھولوں کی رنگت نہیں ہے
چمن میں گلوں کو ہی راحت نہیں ہے
صباء میں ہی کوئی تمازت نہیں ہے
چہکتے نہیں ہیں پرندے یہاں پر
ٹہلتے ہیں ہر سو درندے یہاں پر
بہاروں میں اجڑا ہوا گلستاں ہے
تری گل نوازی گلوں پر عیاں ہے
سرفرازاحمدسحر
تمام احباب مخفل سے اصلاح کی درخواست ہے
"باغبان کے نام"
یہاں صبح کوئی نہیں شبنمی ہے
گلوں میں کہیں بھی نہیں تازگی ہے
نہیں کوئی ڈھالی لچکتی یہاں پر
کلی بھی نہیں اب مچلتی یہاں پر
شگوفوں میں کوئی لطافت نہیں ہے
کہیں شوخ پھولوں کی رنگت نہیں ہے
چمن میں گلوں کو ہی راحت نہیں ہے
صباء میں ہی کوئی تمازت نہیں ہے
چہکتے نہیں ہیں پرندے یہاں پر
ٹہلتے ہیں ہر سو درندے یہاں پر
بہاروں میں اجڑا ہوا گلستاں ہے
تری گل نوازی گلوں پر عیاں ہے
سرفرازاحمدسحر
آخری تدوین: