غزل
مجبوری میں شعر کہے جاتے ہیں کیا
اچھے خیال اس طرح بھی در آتے ہیں کیا
چائے بھی مل جائے جو ہمیں وہ کافی ہے
دیوانے بھی شوق سے کچھ کھاتے ہیں کیا
ہم نے پرندوں کو چھوڑا ہے سوچوں کے
دیکھنا ہے اس بار یہ سب لاتے ہیں کیا
صرف یہ طے ہے اس کے لیے جینا ہے ہمیں
اس کا نہیں سوچا ہے کہ ہم پاتے ہیں کیا
لوگ تو ساری عمر رہے صحراؤں میں
جن کو ہو ملنا شہر میں مل جاتے ہیں کیا
*****
مجبوری میں شعر کہے جاتے ہیں کیا
اچھے خیال اس طرح بھی در آتے ہیں کیا
چائے بھی مل جائے جو ہمیں وہ کافی ہے
دیوانے بھی شوق سے کچھ کھاتے ہیں کیا
ہم نے پرندوں کو چھوڑا ہے سوچوں کے
دیکھنا ہے اس بار یہ سب لاتے ہیں کیا
صرف یہ طے ہے اس کے لیے جینا ہے ہمیں
اس کا نہیں سوچا ہے کہ ہم پاتے ہیں کیا
لوگ تو ساری عمر رہے صحراؤں میں
جن کو ہو ملنا شہر میں مل جاتے ہیں کیا
*****