مجلسِ ادب ستمبر 2008ء...غزل : مسعود منور

نوید صادق

محفلین
مجلسِ ادب

ستمبر 2008ء

ترتیب : نوید صادق


( ایک طویل وقفے کے بعد مجلسِ ادب کا سلسہ ایک بار پھر شروع کیا ہے۔ طریقہ کار وہی ہو گا۔ مجلسِ ادب میں جو بحث ہو گی اس میں محفل کی بحث بھی شامل کر دی جائے گی۔اس بار ہم نے جناب مسعود منور کی غزل بحث کے لئے رکھی ہے۔ احباب کی تفصیلی رائے کا انتظار رہے گا۔)
 

نوید صادق

محفلین
غزل : مسعود منور

یا خلا کے آئنے میں اپنی صورت دیکھنا
یا کبھی اس آسماں کو بے ضرورت دیکھنا

حسنِ تخلیقِ جہاں کی کیا حسیں تصویر ہے
نطق کے شیشے سے تم رحمٰن سورت دیکھنا

آنکھ کیا دیکھے کہ خود اوجھل ہے اپنے آپ سے
آئینے میں آنکھ کا کینہ، کدورت دیکھنا

شہر کی گلیوں میں افسردہ مکانوں کی جگہ
دور تک پھیلے ہوئے لشکر کے یورت دیکھنا

مل کے بوڑھے جوتشی سے ہجر کی دکان پر
وصل کی شب کے لئے کوئی مہورت دیکھنا

دیکھنا چاہو اگر مسعود کو حوا رخو !
تم کتابوں میں کسی سادھو کی مورت دیکھنا

(مسعود منور)
 

ایم اے راجا

محفلین
بہت اچھا سلسلہ شروع کیا ہے نوید صاحب، پہلے والے سلسلے کا تو پتہ نہیں، کہ ہم نئے ہیں، بہر حال اس سلسلے کے شروع کرنے پر مبارک قبول ہو ۔ شکریہ
 

نوید صادق

محفلین
طارق بٹ مسعود منور کی غزل پر گفتگو کا آغاز کرتے ہیں:


غزل کی ردیف " دیکھنا " نے غزل کو تمام کا تمام جستجو اور تلاش کا آئینہ دار بنا دیا ہے۔ غزل کے مطلع میں شاعر نہ صرف اپنے وجود بلکہ ارض و سماوات کے آئینہ خانے میں کچھ تلاش کر رہا ہے۔ اور یہ بے ضرورت دیکھنا بھی ہرگز بے ضرورت نہیں۔اس کی متلاشی نگاہ اس تمام کائنات کے ذرے ذرے کے حسن کو اپنے حواس کی گرفت میں لینے کو مچل رہی ہے۔ اور دوسرا شعر بتاتا ہے کہ اپنی تلاش میں وہ کامیاب ہو گیا ہے۔اور صحیفہء حق میں اسے وہ آئینہ نظر آ گیا ہے جس میں اس کائنات کی حقیقی تصویر اپنے تمام تر حسن کے ساتھ جلوہ گر ہے۔ چوتھے شعر میں مکانوں کی افسردگی کی وضاحت نہیں ہو سکی۔ اسی طرح بوڑھے جوتشی سے ہجر کی دکان پر شبِ وصل کے لئے مہورت نکلوانے والی ملاقات بھی لطف نہیں دے رہی ہے۔ مقطع میں "حوا رخو" کی ترکیب نئی ہے۔ مجموعی طور پر غزل اپنا ایک حسن رکھتی ہے۔

طارق بٹ
8 ستمبر 2008ء
 

الف عین

لائبریرین
یہ شعر۔۔
دور تک پھیلے ہوئے لشکر کے یورت دیکھنا
یہ ’یورت‘ کیا لفظ ہے، میری سمجھ میں نہیں آیا۔ یہ غزل ’سمت‘‌کے لئے منتخب کر رہا تھا لیکن اس لفظ کی وجہ سے چھوڑ دی۔ کوئی روشنی ڈال سکتا ہے؟
 

مغزل

محفلین
یہ شعر۔۔
دور تک پھیلے ہوئے لشکر کے یورت دیکھنا
یہ ’یورت‘ کیا لفظ ہے، میری سمجھ میں نہیں آیا۔ یہ غزل ’سمت‘‌کے لئے منتخب کر رہا تھا لیکن اس لفظ کی وجہ سے چھوڑ دی۔ کوئی روشنی ڈال سکتا ہے؟


آداب اعجاز صاحب
فرھنگِ معین (ایران) میں یہ لفظ مل سکا ہے۔۔
:: یورت :: [ تر - مغ . ]
(اِ.) 1 - چراگاہ ایلات و عشایر. 2 - محل خیمہ و خرگاہ . 3 - مسکن ، منزل . 4 - یورد.

مزید یہ کہ: ’’ لغت نامہ ‘‘ ( ایران) 1820 ء
یورت . (ترکی ، اِ) یرت . (ناظم الاطباء). جا و مکان را گویند. (آنندراج ). مسکن و منزل . یورد. : این خانہ دارای دہ یورت است . (یادداشت مؤلف ). و رجوع بئیرت و یورد شود. || محل خیمہ و خرگاہ . زمین کہ صحرانشینان خیمہ ہای خود را آنجا زنند. (یادداشت مؤلف ). || مجموع چادرہای قبیلہ . (یادداشت مؤلف ). || مکانی کہ صحنش وسیع و فراخ باشد. (آنندراج ). || چراگاہ ایلات و عشایر. (تاریخ جہانگشای جوینی ). فرمود تا لشکرہای جرماغون و بایجونویان کہ یورت ایشان در روم بود... (جامع التواریخ رشیدی ).
 

مغزل

محفلین
نوید صاحب ایک گزارش ہے کہ اس سلسلے میں مجھ ایسے طفلِ‌مکتب اور
دیگر نئے شعراء کو بھی بات کرنے کی اجازت دی جائے ۔۔ لیکن آپ سینیئر صاحبان
سب سے آخر میں رائے دیں۔۔ تاکہ ہمیں کچھ سیکھنے کا موقع بھی ملے اور آپ صاحبان
سے اس کی توثیق بھی ممکن ہوسکے کہ آیا ہم کس حد تک درست تھے۔

والسلام
 

محمد وارث

لائبریرین
'یورت' گو لفظ مل گیا ہے لیکن کیا یہ اردو میں مستعمل ہے؟ کیا یہ لفظ اردو میں 'غریب' نہیں ہے؟ اور صرف اس ایک لفط کی وجہ سے کہ قافیہ ہے، پورا شعر غرابت کی لپیٹ میں آ گیا ہے۔
 

نوید صادق

محفلین
لفظ "یورت" بنیادی طور پر منگول اپنے خیموں کے لئے استعمال کرتے تھے۔
چنگیز خان کی فوج کے خیمے "یورت" کہلاتے تھے۔
باقی مغل صاحب کافی تفصیل دے چکے ہیں اس لفظ کی۔
 
Top