عشق بسمل
محفلین
مجھکو عشق سمجھنے والو
میری وفائیں شمار کرنا
میری ادائے سنبھال رکھنا
تم سب جو مجھ پہ مر مٹی ہو
شاعری پڑھ کر
یہ سمجھ کر
کے میں پیار میں کمال ہوں گا
حسن جمال کی مثال ہوں گا
سب ضرورتیں پوری ہوں گی
سانسیں ہوں گی جسم ہوگا
عشق ہو گا پیار ہوگا
شام ہوگی یار ہوگا
دیکھو ایسا کچھ نہیں ہے
میں نے وفائیں بانٹ دے ہیں
اور ان کو لٹا کے دیکھا
پر کسی کو سمجھ نہیں ہے
آؤ مجھ سے روز کھیلو
اپنے حصے کا ذہر لے لو
اپنی حوس کو آزما لو
اور پھر مرد ایک گندگی ہے
ہہ سمجھ کر دھکے دے کر
یوں نکالو
جیسے میں کل کچھ نہیں تھا
جیسے میں اب کچھ نہیں ہوں
دھکے مارو گالی نکالو
اپنی اپنی عزت بچا لو
تحریر
عشق بسمل
میری وفائیں شمار کرنا
میری ادائے سنبھال رکھنا
تم سب جو مجھ پہ مر مٹی ہو
شاعری پڑھ کر
یہ سمجھ کر
کے میں پیار میں کمال ہوں گا
حسن جمال کی مثال ہوں گا
سب ضرورتیں پوری ہوں گی
سانسیں ہوں گی جسم ہوگا
عشق ہو گا پیار ہوگا
شام ہوگی یار ہوگا
دیکھو ایسا کچھ نہیں ہے
میں نے وفائیں بانٹ دے ہیں
اور ان کو لٹا کے دیکھا
پر کسی کو سمجھ نہیں ہے
آؤ مجھ سے روز کھیلو
اپنے حصے کا ذہر لے لو
اپنی حوس کو آزما لو
اور پھر مرد ایک گندگی ہے
ہہ سمجھ کر دھکے دے کر
یوں نکالو
جیسے میں کل کچھ نہیں تھا
جیسے میں اب کچھ نہیں ہوں
دھکے مارو گالی نکالو
اپنی اپنی عزت بچا لو
تحریر
عشق بسمل
آخری تدوین: