محمد اطھر طاھر
محفلین
مجھے تجھ سے عشق نہیں نہیں
مگر اے حسینِ نازنیں
مجھے تجھ سے عشق نہیں نہیں
تو ہو مجھ سے دور اگر کبھی
تجھے ڈھونڈتی ہو نظر کبھی
تو جگر میں اُٹھتا ہے درد سا
میرا رنگ رہتا ہے ذرد سا
مگر اے حسینِ نازنیں
مجھے تجھ سے عشق نہیں نہیں
تو کہیں ہو مجمہِ عام میں
کسی کھیل میں کسی کام میں
تو میں چھپ کے دور ہی دور سے
تجھے دیکھتا ہوں غرور سے
مگر اے حسینِ نازنیں
مجھے تجھ سے عشق نہیں نہیں
تو کہے یہ مجھ سے اگر کبھی
ہمیں لا دو لال و گو ہر کبھی
تو میں دور دور کی سوچ لوں
میں فلک سے تارے بھی نوچ لوں
وہ ثپوتِ شوقِ کمال دوں
تیرے پاوں میں اُنہیں ڈال دوں
مگر اے حسینِ نازنیں
مجھے تجھ سے عشق نہیں نہیں
مگر اے حسینِ نازنیں
مجھے تجھ سے عشق نہیں نہیں
تو ہو مجھ سے دور اگر کبھی
تجھے ڈھونڈتی ہو نظر کبھی
تو جگر میں اُٹھتا ہے درد سا
میرا رنگ رہتا ہے ذرد سا
مگر اے حسینِ نازنیں
مجھے تجھ سے عشق نہیں نہیں
تو کہیں ہو مجمہِ عام میں
کسی کھیل میں کسی کام میں
تو میں چھپ کے دور ہی دور سے
تجھے دیکھتا ہوں غرور سے
مگر اے حسینِ نازنیں
مجھے تجھ سے عشق نہیں نہیں
تو کہے یہ مجھ سے اگر کبھی
ہمیں لا دو لال و گو ہر کبھی
تو میں دور دور کی سوچ لوں
میں فلک سے تارے بھی نوچ لوں
وہ ثپوتِ شوقِ کمال دوں
تیرے پاوں میں اُنہیں ڈال دوں
مگر اے حسینِ نازنیں
مجھے تجھ سے عشق نہیں نہیں