صابرہ امین
لائبریرین
معزز استادِ محترم الف عین ،
محمد خلیل الرحمٰن ، سید عاطف علی
@محمّد احسن سمیع :راحل:بھائ
آداب
یہ میری ایک آزاد نظم ہے ۔ ۔مجھے رہنمائی درکار ہے کہ اسے کیسے چھوٹے بڑے مصرعوں میں توڑا جائے ۔ ۔مجھے اس کا اندازہ نہیں ہے ۔ ۔ اس سلسلے میں آپ سے اصلاح و راہنمائ کی درخواست ہے ۔ ۔
کوئی جب گیت گاتا ہے
کوئی جب سر ملاتا ہے
کوئی جب گنگناتا ہے
مجھے تم یاد آتے ہو
چٹکتی ہے کلی کوئی
بھنورا گیت گاتا ہے
گلستاں کھل سا جاتا ہے
مجھے تم یاد آتے ہو
چمکتی چاندنی میں جب
ترا چہرا چمکتا ہے
مرا آنسو ڈھلکتا ہے
مجھے تم یاد آتے ہو
میری امید کا روشن دیا
پھر ٹمٹماتا ہے
ہوا سے ہار جاتا ہے
مجھے تم یاد آتے ہو
بھرے مجمع میں پھر تنہا
یہ دل ناشاد ہوتا ہے
مرے دل کا پرندہ کسطرح
بےبس پھڑکتا ہے
تو جی کرتا ہے میرا تب
کچھ ایسا کر ہی ڈالوں میں
تمہارے جھوٹے خوابوں کو
تمہیں ہی بیچ ڈالوں میں
قلم سے سر قلم کر کے
نقابیں نوچ ڈالوں میں
تمہاری بادشاہت کو
ٹکے میں بیچ ڈالوں میں
مگر ایسا کیا ہے کل
نہ اب کر پائے گا یہ دل
امیدوں کے چراغوں کو
بجھا ڈالے گا اب یہ دل
محبت مر چکی ہے اور
اس کے مرثیے کو اب
دلِ مرحوم کافی ہے
میری شامِ غریباں کو
میرا ماتم ہی کافی ہے
محمد خلیل الرحمٰن ، سید عاطف علی
@محمّد احسن سمیع :راحل:بھائ
آداب
یہ میری ایک آزاد نظم ہے ۔ ۔مجھے رہنمائی درکار ہے کہ اسے کیسے چھوٹے بڑے مصرعوں میں توڑا جائے ۔ ۔مجھے اس کا اندازہ نہیں ہے ۔ ۔ اس سلسلے میں آپ سے اصلاح و راہنمائ کی درخواست ہے ۔ ۔
کوئی جب گیت گاتا ہے
کوئی جب سر ملاتا ہے
کوئی جب گنگناتا ہے
مجھے تم یاد آتے ہو
چٹکتی ہے کلی کوئی
بھنورا گیت گاتا ہے
گلستاں کھل سا جاتا ہے
مجھے تم یاد آتے ہو
چمکتی چاندنی میں جب
ترا چہرا چمکتا ہے
مرا آنسو ڈھلکتا ہے
مجھے تم یاد آتے ہو
میری امید کا روشن دیا
پھر ٹمٹماتا ہے
ہوا سے ہار جاتا ہے
مجھے تم یاد آتے ہو
بھرے مجمع میں پھر تنہا
یہ دل ناشاد ہوتا ہے
مرے دل کا پرندہ کسطرح
بےبس پھڑکتا ہے
تو جی کرتا ہے میرا تب
کچھ ایسا کر ہی ڈالوں میں
تمہارے جھوٹے خوابوں کو
تمہیں ہی بیچ ڈالوں میں
قلم سے سر قلم کر کے
نقابیں نوچ ڈالوں میں
تمہاری بادشاہت کو
ٹکے میں بیچ ڈالوں میں
مگر ایسا کیا ہے کل
نہ اب کر پائے گا یہ دل
امیدوں کے چراغوں کو
بجھا ڈالے گا اب یہ دل
محبت مر چکی ہے اور
اس کے مرثیے کو اب
دلِ مرحوم کافی ہے
میری شامِ غریباں کو
میرا ماتم ہی کافی ہے