مجھے تیری یا رب رضا کب ملے گی---برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع راحل؛
شاہد شاہنواز
--------------
مجھے تیری یا رب رضا کب ملے گی
جو پوری ہو ایسی دعا کب ملے گی
---------------
رہے نام تیرا ہی ہر دم زباں پر
خدایا یہ مجھ کو عطا کب ملے گی
------------
کرے تجھ کو راضی تمنّا ہے میری
مجھے ایسی یا رب ادا کب ملے گی
--------------
ہو احساس مجھ کو حفاظت کا تیری
----یا
جو دے مجھ کو احساس تیری اماں کا
مجھے وہ خدایا ردا کب ملے گی
-------------
بنایا ہے روگی خطاؤں نے مجھ کو
مرے دردِ دل کو شفا کب ملے گی
-----------
جو راضی کرے تجھ کو ایسی خدایا
وہ ارشد کو تیری ثنا کب ملے گی
 

الف عین

لائبریرین
اس بار کچھ بہتر غزل ہوئی ہے
مجھے تیری یا رب رضا کب ملے گی
جو پوری ہو ایسی دعا کب ملے گی
--------------- دعا بھی کیا خدا دیتا ہے؟ دعا کا ملنا بزرگوں سے منسوب ہو سکتا ہے، خدا تو دعاؤں کا مستجاب ہے! مطلع بدل دیں

رہے نام تیرا ہی ہر دم زباں پر
خدایا یہ مجھ کو عطا کب ملے گی
------------ ہی ہر میں صوتی تنافر کی کیفیت ہے
ہمیشہ زباں پر رہے نام تیرا
یا اس قسم کا مصرعہ بہتر ہو گا، ہر ممکن صورت کا جائزہ لے کر دیکھیں
دوسرے مصرعے میں 'یہ مجھ کو' سے شاید 'مجھے یہ' بہتر ہو

کرے تجھ کو راضی تمنّا ہے میری
مجھے ایسی یا رب ادا کب ملے گی
--------------تمنا ہے میری والا ٹکڑا بھرتی کا لگتا ہے، اس کے بغیر مفہوم ادا کرنے کی کوشش کریں
جو راضی رکھے تجھ کو مجھ سے ہمیشہ
وہ جس سے کہ راضی رہے تو ہمیشہ
مثالیں جو پہلی کوشش میں ذہن میں آئیں
دوسرا مصرع بھی یوں رواں لگتا ہے
الٰہی مجھے وہ ادا کب...

ہو احساس مجھ کو حفاظت کا تیری
----یا
جو دے مجھ کو احساس تیری اماں کا
مجھے وہ خدایا ردا کب ملے گی
------------- دوسرا متبادل بہتر ہے
دوسرے مصرعے میں
خدایا مجھے وہ ردا.... سے بہتری محسوس ہوتی ہے؟

بنایا ہے روگی خطاؤں نے مجھ کو
مرے دردِ دل کو شفا کب ملے گی
----------- درست

جو راضی کرے تجھ کو ایسی خدایا
وہ ارشد کو تیری ثنا کب ملے گی
... ادا والے شعر میں بھی یہی بات کہی گئی ہے
'وہ ارشد کو' عجیب بیانیہ ہے
 
الف عین
مجھے تیری یا رب رضا کب ملے گی
گدائی کی مجھ کو ادا کب ملے گی
-----یا
مجھے بخششوں کی نوا کب ملے گی
----------------
ہمیشہ زباں پر رہے نام تیرا
خدایا یہ مجھ کو عطا کب ملے گی
-------------
جو راضی رکھے تجھ کو مجھ سے ہمیشہ
الہی مجھے وہ ادا کب ملے گی
--------------
جو دے مجھ کو احساس تیری اماں کا
خدایا مجھے وہ رِدا کب ملے گی
-------------
مرے ہاتھ میں ہے یہ کاسہ گدائی
مجھے تیری جود و سخا کب ملے گی
-------------
گناہوں نے کی ہے مری روح گھائل
-----یا
ہوئی روح میری گناہوں سے گھائل
یہ ہے زخم گہرا شفا کب مے گی
------------
حسینوں کو دیکھے تو نظریں جھکا لے
یہ ارشد کو یا رب حیا کب ملے گی
---------------
 

الف عین

لائبریرین
مجھے تیری یا رب رضا کب ملے گی
گدائی کی مجھ کو ادا کب ملے گی
-----یا
مجھے بخششوں کی نوا کب ملے گی
---------------- دوسرے متبادل کے ساتھ بہتر ہے

ہمیشہ زباں پر رہے نام تیرا
خدایا یہ مجھ کو عطا کب ملے گی
------------- 'خدایا یہ' میں بھی تنافر ہے،
مجھے اے خدا، یہ عطا کب ملے گی
بہتر ہو گا

جو راضی رکھے تجھ کو مجھ سے ہمیشہ
الہی مجھے وہ ادا کب ملے گی
--------------
جو دے مجھ کو احساس تیری اماں کا
خدایا مجھے وہ رِدا کب ملے گی
------------- دونوں درست ہو گئے

مرے ہاتھ میں ہے یہ کاسہ گدائی
مجھے تیری جود و سخا کب ملے گی
------------- نیا شعر ہے۔ کاسہ گدائی تو بے معنی ترکیب ہے، کاسۂ گدائی درست ہوتا ہے یعنی گدائی کا کاسہ.۔
مرے ہاتھ میں ہے گدائی کا کاسہ
کرنے سے بھی تنافر پیدا ہو جاتا ہے( کا کاسہ)

گناہوں نے کی ہے مری روح گھائل
-----یا
ہوئی روح میری گناہوں سے گھائل
یہ ہے زخم گہرا شفا کب مے گی
------------ زخم پر مرہم کی ضرورت ہوتی ہے، شفا بیماری کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ شاید دوا قافیہ چل جائے یہاں

حسینوں کو دیکھے تو نظریں جھکا لے
یہ ارشد کو یا رب حیا کب ملے گی
--------------- 'یہ ارشد' پھر مجہول بیانیہ ہو گیا.
مجھے ایسی ارشد حیا....
بہتر ہو گا
 
Top