مجھے جستجوئے عشق ہے تیری قربتوں کا سوال ہے

متلاشی

محفلین
السلام علیکم!
یارانِ نکتہ داں کی خدمت میں بندہ عرض پرداز ہے کہ بندہ زندگی میں پہلی بار قلم بکف ہو کر میدانِ سخن میں اترا ہے۔ اور اپنے افکارونظریات کو دیارِ دل سے کنارِ لب تک لانے کی اپنی سی سعی کی ہے ۔۔۔۔ جو کہ آپ کی خدمت میں بصد احترام اصلاح کے لئے پیش ہے۔۔۔۔ امید ہے کہ یارانِ سخنوراں مجھے مایوس نہ کریں گے۔۔۔۔۔۔
شکریہ ۔۔۔۔۔
متلاشی


مجھے جستجوءِ عشق ہے، تیری قربتوں کا سوال ہے
میں ہوں عشق سے نا آشنا، میرے دوستوں کا خیال ہے

میرا قلم ہے گواہ اس پر، میری شاعری بھی دلیل ہے
میری سانس ہے جو چل رہی، تیری چاہتوں کا کمال ہے

میری نگاہ سے تو دُور ہے ، دل و جاں سے پر تو قریب ہے
یہ فراق ہے نہ وصال ہے ، تیری شفقتوں کا یہ حال ہے

تجھے زندگی میں کیا ملا؟ صرف عشق ہی تو نہیں زندگی
تو نہ خوف کر اس بات کا ، تیرے دشمنوں کی یہ چال ہے

وہ نہ مل سکا تو کیا ہوا؟ کسی اور کا وہ نصیب تھا
یہ عشق کی نہیں ہار دوست، تیری محبتوں کا زوال ہے

میری منزل ہے دُور بہت پر، میری جستجو کو دوام ہے
کوئی رنج ہے نہ ملال ہے ، میری عاشقی بے مثال ہے

(متلاشی)
 

الف عین

لائبریرین
حیرت کی کیا بات ذیشان۔ یہاں اب میں کلک رنجہ ہوا ہوں۔ کچھ مصرع مکمل بحر میں ہیں، لیکن کچھ نہیں۔ ان کی بحر ٹھیک ٹھاک کرنے کی کوشش کروں گا جلد ہی۔ فی الحال تو جا رہا ہوں۔
 

متلاشی

محفلین
شکریہ

حیرت کی کیا بات ذیشان۔ یہاں اب میں کلک رنجہ ہوا ہوں۔ کچھ مصرع مکمل بحر میں ہیں، لیکن کچھ نہیں۔ ان کی بحر ٹھیک ٹھاک کرنے کی کوشش کروں گا جلد ہی۔ فی الحال تو جا رہا ہوں۔

جی آپ کی کرم فرمائیوں کا بہت بہت شکریہ۔۔۔۔!
مجھے آپ کی دوبارہ آمد اور اصلاح کا شدت سے انتظار رہے گا۔۔۔۔
متلاشی
 
محترم جناب متلاشی صاحب،
آداب عرض ہے، گو میرا مرتبہ نہیں ہے، لیکن آستاد محترم کے سکھائے علم کی روشنی میں کچھ عرض کیے دیتا ہوں۔ پھر آپ اور میں اُستاد محترم کا انتظار کرتے ہیں، میں بوجوہ صرف دو اشعار کو پابند بحر کرنے کی کوشش کرتا ہوں ، آُپ باقی اشعارکے ساتھ طبع آزمائی کیجیے
آپ کے خیالات بہت عمدہ ہیں اور قریب ترین بحر مرے خیال میں
بحر کامل مثمن سالم ہے
افاعیل - مُتَفاعِلُن مُتَفاعِلُن مُتَفاعِلُن مُتَفاعِلُن
اشاری نظام - 21211 21211 21211 21211

آپ کا مطلع اور ایک شعر اگر یوں کہے جائیں تو میری ناقص رائے میں اس بحر کے قریب ہو جاتے ہیں

مجھے جستجو ترے عشق کی، تری قربتوں کا سوال ہے
نہیں عشق سے ابھی آشنا، مرے دوستوں کا خیال ہے

ہے قلم گواہ مری بات کا، مری شاعری بھی دلیل ہے
مری بات میں جو جمال ہے، تری چاہتوں کا کمال ہے


میں نے کوشش کی ہے کہ آپ کا بنیادی خیال متاثر نہ ہو
گستاخی کے لئے پیشگی معزرت
خاکسار
اظہر
 
بھئی ہمیں تو یہ بحر و بر کے قصے آتے نہیں، لیکن اشعار گنگنا کر تولنے کی کوشش کرتے ہیں۔ شروع سے آخر تک اس تگ و دو کا یہ نتجہ نکلا کہ:

ہم جسے گنگنا نہیں سکتے
آپ نے ایسا گیت کیوں گایا

خیر یہ تو مذاق کی ذیل میں تھا، مجموعی طور پر بات یہ ہے کہ آپ کے تخیل میں کوئی کلام نہیں بس ذرا توازن میں قدرت حاصل کرنے کی دیر ہے۔ پہلی سیڑھی پر بوکھلانے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ محفل کے با کمال سخن شناس اساتذہ کی معیت میں ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے محفل میں کتنے سخن خراش پہلے سخن تراش بنے اور پھر سخن نواز بن گئے۔ جبکہ بقول وارث بھائی، ہم ایک نمبری نکمے ٹھہرے جو محض "لٹرم پٹرم" میں ہی الجھے رہے۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
اس بحر کی اہم بات یہ ہے کہ اس میں کوئی بھی رکن متفاعلن سے تسکینِ اوسط زحاف کی مدد سے مستفعلن میں تبدیل ہو سکتا ہے، اور مطلع اسی وجہ سے وزن میں ہے۔ میرا خیال سا ہے کہ اس غزل پر پہلے ہی کوئی صاحب نظر کرم کر چکے ہیں وگرنہ یہ ایک انتہائی مشکل بحر ہے :)
 

متلاشی

محفلین
جستجو۔۔۔۔۔!

محترم جناب متلاشی صاحب،
آداب عرض ہے، گو میرا مرتبہ نہیں ہے، لیکن آستاد محترم کے سکھائے علم کی روشنی میں کچھ عرض کیے دیتا ہوں۔ پھر آپ اور میں اُستاد محترم کا انتظار کرتے ہیں، میں بوجوہ صرف دو اشعار کو پابند بحر کرنے کی کوشش کرتا ہوں ، آُپ باقی اشعارکے ساتھ طبع آزمائی کیجیے
آپ کے خیالات بہت عمدہ ہیں اور قریب ترین بحر مرے خیال میں
بحر کامل مثمن سالم ہے
افاعیل - مُتَفاعِلُن مُتَفاعِلُن مُتَفاعِلُن مُتَفاعِلُن
اشاری نظام - 21211 21211 21211 21211

آپ کا مطلع اور ایک شعر اگر یوں کہے جائیں تو میری ناقص رائے میں اس بحر کے قریب ہو جاتے ہیں

مجھے جستجو ترے عشق کی، تری قربتوں کا سوال ہے
نہیں عشق سے ابھی آشنا، مرے دوستوں کا خیال ہے

ہے قلم گواہ مری بات کا، مری شاعری بھی دلیل ہے
مری بات میں جو جمال ہے، تری چاہتوں کا کمال ہے


میں نے کوشش کی ہے کہ آپ کا بنیادی خیال متاثر نہ ہو
گستاخی کے لئے پیشگی معزرت
خاکسار
اظہر

عزیزِ من جناب اظہرصاحب۔۔۔۔آپ کی کرم فرمائیوں کا بہت بہت شکریہ ۔۔۔ بات اصل یہ ہے کہ بندہ علم عروض و بحور سے بالکل کورا ہے ۔۔۔۔ یہ تو بس ایسے ہی جب دل کی بات زباں پر آئی تو یہ ٹوٹی پھوٹی سی غزل بن گئی۔۔۔۔ خیر آپ کی بیان فرمودہ بحر کے مطابق غزل کو کرنے کی پوری کوشش کروں گا۔۔۔۔ اور پھر آپ کی خدمت میں ارسال کر دوں گا۔۔۔۔ نظر کرم کے لئے۔۔۔۔۔۔
اس خاکسار کی طرف سے دل کی گہرائیوں سے ایک دفعہ پھر شکریہ۔۔۔۔! امید ہے آئندہ بھی آپ کی شفقتوں اور نوازشوں سے بحرہ ور ہونے کا موقع ملتا رہے گا۔۔۔۔
بندہ عاصی
متلاشی
 

متلاشی

محفلین
بھئی ہمیں تو یہ بحر و بر کے قصے آتے نہیں، لیکن اشعار گنگنا کر تولنے کی کوشش کرتے ہیں۔ شروع سے آخر تک اس تگ و دو کا یہ نتجہ نکلا کہ:

ہم جسے گنگنا نہیں سکتے
آپ نے ایسا گیت کیوں گایا

خیر یہ تو مذاق کی ذیل میں تھا، مجموعی طور پر بات یہ ہے کہ آپ کے تخیل میں کوئی کلام نہیں بس ذرا توازن میں قدرت حاصل کرنے کی دیر ہے۔ پہلی سیڑھی پر بوکھلانے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ محفل کے با کمال سخن شناس اساتذہ کی معیت میں ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے محفل میں کتنے سخن خراش پہلے سخن تراش بنے اور پھر سخن نواز بن گئے۔ جبکہ بقول وارث بھائی، ہم ایک نمبری نکمے ٹھہرے جو محض "لٹرم پٹرم" میں ہی الجھے رہے۔ :)

جناب ابن سعید صاحب۔۔۔۔آپ کی نوازشوں کا بہت بہت شکریہ۔۔۔۔۔میرے خیال میں تو آپ کی دانشوری پر کوئی کلام نہیں۔۔۔۔ باقی رہی وارث صاحب کی بات تو وہ آپ جانیں اور وہ۔۔۔۔۔۔
 

متلاشی

محفلین
اس بحر کی اہم بات یہ ہے کہ اس میں کوئی بھی رکن متفاعلن سے تسکینِ اوسط زحاف کی مدد سے مستفعلن میں تبدیل ہو سکتا ہے، اور مطلع اسی وجہ سے وزن میں ہے۔ میرا خیال سا ہے کہ اس غزل پر پہلے ہی کوئی صاحب نظر کرم کر چکے ہیں وگرنہ یہ ایک انتہائی مشکل بحر ہے :)
مکرمی جناب محمد وارث صاحب۔۔۔۔’’ اوسط زحاف‘ تو میری ناقص عقل سے باہر ہے مگر اتنی سمجھ آئی ہے کہ متفاعلن سے مستفعلن میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔۔۔۔ اور یہ ٹوٹی پھوٹی غزل ابھی خام حالت میں ہے۔۔۔ ابھی تک کسی صاحب نظر کو دکھائی ہی نہیں۔۔۔۔ یہ تو اردو ویب میں اصلاح سخن کا سیکشن دیکھ کر دل میں تمنا اُٹھی کہ ہم بھی اپنے سخن کی اصلاح کروا لیں۔۔۔۔۔
آپ کی کرم فرمائیوں کا بہت بہت شکریہ
 

محمد وارث

لائبریرین
مکرمی جناب محمد وارث صاحب۔۔۔۔’’ اوسط زحاف‘ تو میری ناقص عقل سے باہر ہے مگر اتنی سمجھ آئی ہے کہ متفاعلن سے مستفعلن میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔۔۔۔ اور یہ ٹوٹی پھوٹی غزل ابھی خام حالت میں ہے۔۔۔ ابھی تک کسی صاحب نظر کو دکھائی ہی نہیں۔۔۔۔ یہ تو اردو ویب میں اصلاح سخن کا سیکشن دیکھ کر دل میں تمنا اُٹھی کہ ہم بھی اپنے سخن کی اصلاح کروا لیں۔۔۔۔۔
آپ کی کرم فرمائیوں کا بہت بہت شکریہ

تو مبارک ہو قبلہ، آپ پیدائشی موزوں طبع ہیں۔ :)

مطلع وزن میں آ جاتا ہے جیسا کہ ذکر کیا تھا، ایک آدھ مصرعوں میں ابھی مسئلہ ہے، جیسے تیسرے شعر کا پہلا مصرعہ، اس میں نگاہ کو نگہ کرنے سے وزن کا مسئلہ ہو جائے گا۔ چوتھے شعر کا پہلا مصرع ًصرفً کی وجہ سے خراب ہو رہا ہے، پانچویں شعر کا دوسرا مصرع ًمحبتوںً کی وجہ سے بے وزن ہو رہا ہے۔ آخری شعر کا پہلا مصرعہ ًمنزلً کی وجہ سے بے وزن ہو رہا ہے۔

یہ معمولی غلطیاں ہیں، الفاظ کے الٹ پھیر سے آسانی سے درست ہو جائیں گی، اعجاز صاحب کا انتظار کیجیے :)
 

متلاشی

محفلین
تو مبارک ہو قبلہ، آپ پیدائشی موزوں طبع ہیں۔ :)

مطلع وزن میں آ جاتا ہے جیسا کہ ذکر کیا تھا، ایک آدھ مصرعوں میں ابھی مسئلہ ہے، جیسے تیسرے شعر کا پہلا مصرعہ، اس میں نگاہ کو نگہ کرنے سے وزن کا مسئلہ ہو جائے گا۔ چوتھے شعر کا پہلا مصرع ًصرفً کی وجہ سے خراب ہو رہا ہے، پانچویں شعر کا دوسرا مصرع ًمحبتوںً کی وجہ سے بے وزن ہو رہا ہے۔ آخری شعر کا پہلا مصرعہ ًمنزلً کی وجہ سے بے وزن ہو رہا ہے۔

یہ معمولی غلطیاں ہیں، الفاظ کے الٹ پھیر سے آسانی سے درست ہو جائیں گی، اعجاز صاحب کا انتظار کیجیے :)

خیر مبارک جناب! قبلہ کہہ کہ ہمیں گناہ گار تو نہ کریں یہ لفظ تو آپ جیسے دانشوروں پر ہی سجتا ہے ۔۔
آپ نے جن جن اغلاط کی نشاندہی کی اُن کو درست کر نے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔اور اعجاز صاحب کی راہ بھی تکتا ہوں۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
وارث یہ بات غلط ہے، کبھی کبھی تم بھی تو میری مدد کیا کرو!!!

زیادہ تر بحر وہی معلوم ہوتی ہے جس کا اشارہ اظہر نے درست کیا ہے۔ اسی بحر میں سارے مصرع لائے جا سکتے ہیں۔
مجھے جستجوءِ عشق ہے، تیری قربتوں کا سوال ہے

// مجھے تیرے عشق کی جستجو، تری قربتوں کا سوال ہے
دیکھو، یہاں دوسرے ٹکڑے میں ’تیری‘ نہیں، ’تری‘ وزن میں آ رہا ہے۔ اس کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے۔
میں ہوں عشق سے نا آشنا، میرے دوستوں کا خیال ہے
//یہاں بھی وزن میں ’مرے دوستوں‘ آئے گا۔ اس کے علاوہ پہلا ٹکڑا مکمل ساقط ہے۔ اس کو یوں کیا جا سکتا ہے۔
میں تو نا شناس ہوں عشق سے
یا مکمل مصرع یوں کیا جا سکتا ہے
میں ہوں حسن و عشق سے نا شناس، یہ دوستوں کا خیال ہے

میرا قلم ہے گواہ اس پر، میری شاعری بھی دلیل ہے
میری سانس ہے جو چل رہی، تیری چاہتوں کا کمال ہے
//پہلے مصرع کا نصف اول وزن میں نہیں آتا۔ اس کی بجائے
مرا خامہ اس کا گواہ ہے، مری شاعری بھی دلیل ہے
غور کرو کہ اس بحر میں کہیں مکمل ’میرا، میری، تیرے، تیری‘ استعمال نہیں ہو رہا ہے، محض ’ترا، مرا ‘ہو رہا ہے۔
دوسرا مصرع یوں کر دو
مری سانس ہے جو رواں دواں، تری چاہتوں کا کمال ہے
’ہے جو چل رہی‘ میں گرامر کے حساب سے غلط ترتیب کی وجہ سے روانی متاثر ہوتی ہے،

میری نگاہ سے تو دُور ہے ، دل و جاں سے پر تو قریب ہے
یہ فراق ہے نہ وصال ہے ، تیری شفقتوں کا یہ حال ہے
///اس کے بھی دونوں حصوں کی الگ الگ اصلاح کرتا ہوں۔
تو مری نگاہ سے دور ہے، وزن میں نہیں
وزن کے لحاظ سے درست ہو جاتا ہے۔
دل و جاں سے پر تو قریب ہے
وزن میں تو ہے، لیکن ’پر‘ کا استعمال یہاں بھلا نہیں لگتا
دل و جاں سے پھر بھی قریب ہے
زیادہ بہتر ٹکڑا ہے۔
دوسرا مصرع میں محض ’تری‘ شفقتوں کی اصلاح کی جا رہی ہے۔ اگرچہ ’شفقتیں‘ ہی کیوں؟

تجھے زندگی میں کیا ملا؟ صرف عشق ہی تو نہیں زندگی
تو نہ خوف کر اس بات کا ، تیرے دشمنوں کی یہ چال ہے
پہلا مصرع
تجھے زندگی میں ملا بھی کیا!یہی عشق تو نہیں زندگی
وزن میں بھی آ جاتا ہے، اور شاید مراد بھی یہی ہے مفہوم کے اعتبار سے
دوسرا مصرع۔۔ سوال اٹھاتا ہے کہ کس بات کا؟ بحر میں تو میں یوں کر سکتا ہوں۔
تو نہ خوف کر کسی بات کا، ترے دشمنوں کی یہ چال ہے۔
کیا مطلب خبط تو نہیں ہو جاتاَ

وہ نہ مل سکا تو کیا ہوا؟ کسی اور کا وہ نصیب تھا
یہ عشق کی نہیں ہار دوست، تیری محبتوں کا زوال ہے
//پہلے مصرع کے پہلے ٹکڑے میں آدھے رکن کی کمی ہے۔ اس میں ’جو‘ یا ’بھی‘ ٹھونسا جا سجتا ہے۔ اگرچہ روانی نہیں رہتی
جو وہ مل سکا نہ تو کیا ہوا// وہ نہ مل سکا بھی تو کیا ہوا/نہیں مل سکا وہ تو کیا ہوا
دوسرا ٹکڑا درست ہے۔
دوسرا مصرع۔۔یہ نہیں ہے عشق کی ہار دوست‘ سے درست ہو سکتا ہے، لیکن اس صورت میں ’دوست‘ کی ’ت‘ دوسرے ٹکڑے کا افاعیل کا حصہ بن جاتی ہے۔ اس ٹکڑے میں ورنہ ’محبتوں‘ کی جگہ ’الفتوں ‘ کر کے وزن مکمل ہو سکتا ہے۔ اس کو یا تو یوں کر دو۔
یہ شکست تو نہیں عشق کی ، تری الفتوں کا زوال ہے

میری منزل ہے دُور بہت پر، میری جستجو کو دوام ہے
کوئی رنج ہے نہ ملال ہے ، میری عاشقی بے مثال ہے
//اس شعر کو فی الحال چھوڑے دے رہا ہوں کہ اس کا قافیہ ہی اس بحر میں نہیں آ سکتا، محض ’بمثال‘ ہی آتا ہے جو غلط ہے۔
دوسری غزل میں زیادہ ہوم ورک ہے میرا، اس لئے کچھ اور مہلت دو۔
ا ع
 

متلاشی

محفلین
جواب

مکرمی استاذ گرامی جناب الف عین صاحب۔۔۔۔۔
آپ نے اپنی مصروفیات میں سے فقیر کے لئے کچھ وقت نکالا ۔۔۔ اور غزل پر سیرحاصل گفتگو کی ہے۔۔۔۔ اس کے لئے آپ کا بہت بہت شکریہ ۔
میں آپ کی بتائی باتوں کے مطابق غزل کو کر کے دوبارہ آپ کی خدمت میں پیش کروں گا۔۔۔۔ ایک دفعہ پھر دل کی گہرائیوں سے آپ کا شکریہ۔۔۔۔
 
یارانِ محفل کی خدمت میں سلام کے بعد بندہ عرض پرداز ہے کہ بندہ کچھ ذاتی مصروفیا ت کی وجہ سے محفل میں حاضر ہونے سے قاصر رہا۔ مگر اب اللہ کے کرم سے دوبارہ حاضر ہے ۔ ۔۔ معذرت قبول کی جئے گا۔
اس غزل کی اصلاح شدہ نمونے کا آپ کو بہت انتظار کرنا پڑا، جس کے لئے بندہ آپ سے معذرت خواہ ہے۔ خیرا ب یہ غزل تمام یارانِ محفل اور اساتذہ کی خدمت میں نظرِ ثانی کے لئے پیش ہے ۔

مجھےجستجوترےعشق کی، تری قربتوں کاسوال ہے
نہیں عشق سے ابھی آشنا، مرے دوستوں کا خیال ہے
ہے قلم گواہ مری بات کا، مری شاعری بھی دلیل ہے
مری بات میں جو جمال ہے ، تری چاہتوں کا کمال ہے
تو نگاہ سے مری دور ہے ، دل وجاں سے پھر بھی قریب ہے
یہ فراق ہے نہ وصال ہے ، تری شفقتوں کا یہ حال ہے
تجھے زندگی میں ہے کیا ملا، نرا عشق تو نہیں زندگی
نہ تو خوف کر اس بات کا، ترے دشمنوں کی یہ چال ہے
جو نہ مل سکاوہ تو کیا ہوا، کسی اور کا وہ نصیب تھا
نہیں ہار یہ ترے عشق کی ، تری الفتوں کا زوال ہے
ہےتو دور منزل پر نصر، مری جستجو کو دوام ہے
کوئی رنج ہے نہ ملال ہے ، مری عاشقی لا مثال ہے


محمدذیشان نصر متلاشی
 

الف عین

لائبریرین
کئی مصرع بحر سے اب بھی خارج ہیں۔ میری اصلاح پر غور نہیں کیا شاید۔ یا کسی اور سے اصلاح کروائی ہے؟
اور یہ نئی آئی ڈی بنانے کی کیا ضرورت پیش آئی، منتظمین سے کہہ کر اسی آئی ڈی میں اپنی عرفیت تبدیل کروا دیتے!!
 

متلاشی

محفلین
استاذ محترم اب چیک کریں۔۔۔۔!

مجھےجستجوترےعشق کی، تری قربتوں کاسوال ہے
نہیں عشق سے ابھی آشنا، مرے دوستوں کا خیال ہے
مرا خامہ اس کا گواہ ہے ، مری شاعری بھی دلیل ہے
مری سانس ہے جو رواں دواں، تری چاہتوں کا کمال ہے
تو نگاہ سے مری دور ہے ، دل وجاں سے پھر بھی قریب ہے
یہ فراق ہے نہ وصال ہے ، تری شفقتوں کا یہ حال ہے
تجھے زندگی میں ہے کیا ملا، نرا عشق تو نہیں زندگی
نہ تو خوف کر اس بات کا، ترے دشمنوں کی یہ چال ہے (یعنی اوپر والے مصرعہ میں جو طعنہ دیا گیا ہے اس کی طرف اشارہ ہے)
نہیں مل سکاوہ تو کیا ہوا، کسی اور کا وہ نصیب تھا
نہیں ہار یہ ترے عشق کی ، تری الفتوں کا زوال ہے
 
Top