خرم شہزاد خرم
لائبریرین
السلام علیکم آج پھر آپ کی خدمت میں ایک غزل پیش کر رہا ہوں امید ہے کے آپ سب دوست اس پر نظر ثانی کرے گے اور اصلاح کرئے گے ہمشہ کی طرح۔ تو پھر میں غزل کی طرف آتا ہوں اجازات ہے۔
امید ہے ہمشہ کی طرح اس کی بھی اصلاح کی جائے گی شکریہ
مجھے جس سمت سے بھی تشنگی محسوس ہوتی ہے
تمہاری ہی فقط مجھکو کمی محسوس ہوتی ہے
جہاں بھی زرد موسم میں ہوا کا شور ہوتا ہے
نجانے کیوں مجھے وہ زندگی محسوس ہوتی ہے
اندھیرا جس کو کہتے ہیں زمانے والے جانے کیون
مجھے اُس رات میں بھی روشنی محسوس ہوتی ہے
گزرتی رات میں اکثر بہت محتاظ رہتا ہوں
مگر پھر بھی یہ آنکھوں میں نمی محسوس ہوتی ہے
یہ موسم تو بدلتے ہیں مگر یہ بھی سنو خرم
تمہاری یاد ہی دل میں جمی محسوس ہوتی ہے
خرم شہزاد خرم
تمہاری ہی فقط مجھکو کمی محسوس ہوتی ہے
جہاں بھی زرد موسم میں ہوا کا شور ہوتا ہے
نجانے کیوں مجھے وہ زندگی محسوس ہوتی ہے
اندھیرا جس کو کہتے ہیں زمانے والے جانے کیون
مجھے اُس رات میں بھی روشنی محسوس ہوتی ہے
گزرتی رات میں اکثر بہت محتاظ رہتا ہوں
مگر پھر بھی یہ آنکھوں میں نمی محسوس ہوتی ہے
یہ موسم تو بدلتے ہیں مگر یہ بھی سنو خرم
تمہاری یاد ہی دل میں جمی محسوس ہوتی ہے
خرم شہزاد خرم
امید ہے ہمشہ کی طرح اس کی بھی اصلاح کی جائے گی شکریہ