اسے بھول گیا تھا۔۔۔
مجھے جگ نے جینا سکھا دیا
بڑا مطلبی جو بنا دیا
۔۔دو لخت محسوس ہوتا ہے۔
لگا اجنبی سا مجھے نگر
وہ جو حاجتوں کا بتا دیا
÷÷یہ بھی واضح نہیں۔
مری دسترس میں ہیں منزلیں
تری خو نے ایسا بنا دیا
۔۔درست
بڑے حوصلے کا وہ کام تھا
دیا یاد کا جو بجھا دیا
÷÷دیا یاد۔۔۔ میں یایا کی تکرار اچھی نہیں لگتی صوتی طور پر۔
مرا کون ہے گا جہان میں
مجھے گردشوں نے بتا دیا
÷÷مفہوم؟
تری یاد کی رہی چاندنی
میں نے گھر کا دیپ بجھا دیا
÷÷درست
نہ پتہ چلا میں نے گھر میں کب
ترے نام کو ہے سجا دیا
÷÷میں نے کب‘ میں حروف کا غیر ضروری اسقاط ہے۔
تری یاد کی رہی تیرگی
میں نے گھر ہی اپنا جلا دیا
۔۔دو لخت، یادوں کی روشنی ہوتی ہے یا تیرگی؟؟
یہ جو بارشوں کا ہے سلسلہ
لگے غم وہ دل کا سنا دیا
÷÷واضح نہیں۔
تری بے رخی نے اے زندگی
مجھے خود سے آج ملا دیا
درست
مجھے جگ نے جینا سکھا دیا
بڑا مطلبی جو بنا دیا
۔۔دو لخت محسوس ہوتا ہے۔
استاد محترم خاکسار نے یہاں جگ کو مطلبی بیان کر کے اس بات کی جانب اشارہ کرنا چاہا ہے کہ
اس جگ میں اس کا جینا ممکن ہے جو مطلب پرست ہے ، زمانے میں نفسانفسی اس قدر ہوئی
کہ بنا مطلب پرستی کے جینا ، ترقی کرنا، آگے بڑھنا محال نظر آتا ہے یوں اگر اس مطلبی دنیا میں
جینا ہے تو مطلب پرست بن جانا ہوگا۔۔۔ یہ طنزا کہنا چاہا ہے کہ اس دنیا نے جینا سیکھا دیا مجھے
مطلبی جو بنا دیا
لگا اجنبی سا مجھے نگر
وہ جو حاجتوں کا بتا دیا
÷÷یہ بھی واضح نہیں۔
خاکسار نے یہ کہنا چاہا کہ ضرورتوں کے وقت
تما م شہر ہی نااآشنا لگا، ضرورت کے وقت
سب نے منہ موڑ لیا
مری دسترس میں ہیں منزلیں
تری خو نے ایسا بنا دیا
۔۔درست
محترم استاد کا درست بھی بہت قیمتی ہے بندے کے لئے
بڑے حوصلے کا وہ کام تھا
دیا یاد کا جو بجھا دیا
÷÷دیا یاد۔۔۔ میں یایا کی تکرار اچھی نہیں لگتی صوتی طور پر۔
استاد محترم مجھےخود اس پر قرار نہیں تھا مگر شریک محفل اس لئے
کیا کہ مجھے اندازہ ہو سکھے کہ جس انداز سے خاکسار سوچ رہا ہے
وہ درست بھی ہے کہ نہیں
محترم استاد اگر اس کو یوں کر دیا جائے
بڑے حوصلے کا وہ کام تھا
جو چراغ ِ یاد بجھا دیا
مرا کون ہے گا جہان میں
مجھے گردشوں نے بتا دیا
÷÷مفہوم؟
ا
ستاد محترم ۔۔۔ کوشش یہ کہنے کی خاکسار نے کہ
اس بھری دنیا میں اپنوں کے درمیان جب وقت کی
گردشوں نے گھیرا تو علم ہوا کہ کون اپنا ہے اور کون نہیں
محترم ابن رضا بھائی نے اس پر اپنی عنایت کی
جو ان کی اجازت سے خاکسار استعمال کرنے کی سعادت پا رہا ہے
استاد محترم اس شعر کو اب یوں کر دیا ہے
نہیں کوئی میرا، جہان میں
مجھے گردشوں نے بتا دیا
یعنی کہ برے حالات میں پتہ چل گیا کہ اپنوں کے درمیان بھی تنہا ہی ہیں
تری یاد کی رہی چاندنی
میں نے گھر کا دیپ بجھا دیا
÷÷درست
نہ پتہ چلا میں نے گھر میں کب
ترے نام کو ہے سجا دیا
÷÷میں نے کب‘ میں حروف کا غیر ضروری اسقاط ہے۔
تری یاد کی رہی تیرگی
میں نے گھر ہی اپنا جلا دیا
۔۔دو لخت، یادوں کی روشنی ہوتی ہے یا تیرگی؟؟
استاد محترم بالا شعر میں اگر گھر کی جگہ دل کر لوں تو شاید قابل قبول ہو
بالا خیال اس شعر کویاد کرکے ذہن میں آیا تھا
یاد ِ ماضی عذاب ہے یارب
چھین لے مجھ سے حافظہ میرا
یہاں شاعر نے ماضی کی یاد کو عذاب سے تعبیر کیا ہے
اس ہی طرح خاکسار نے کوشش کی اور
کہنا چاہا کہ جانے واے کی یاد کا اندھیرا ایسا ہوا کہ
گھر ہی اپنا جلا دیا مطلب یاد سے فرار کے لئے اپنا
گھر ہی فنا کر دیا
یہ جو بارشوں کا ہے سلسلہ
لگے غم وہ دل کا سنا دیا
÷÷واضح نہیں۔
استاد محترم خاکسا ر یہ کہنا چاہا کہ
دل کا غم لگتا ہے بادلوں کو پھر سنا دیا گیا ہے جب ہی برسات
ایسی لگی ہے کہ تھمنے میں نہیں آ رہی
تری بے رخی نے اے زندگی
مجھے خود سے آج ملا دیا
درست
محترم استاد اس درجہ عنایت پر ممنون ہوں، اورآپ کی رائے کا طالب
امید ہے وقت عنایت فرمائیں گے