ارشد چوہدری
محفلین
الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
یاسر شاہ
فلسفی
--------------
فعولن فعولن فعولن فعولن
--------------
مجھے حشر کا غم ستانے لگا ہے
تبھی مجھ کو چکّر سا آنے لگا ہے
------------یا
پسینہ یوں ٹھنڈا سا آنے لگا ہے
------------
مرے دل میں اللہ کا خوف جاگا
عمر بھر جو کیا یاد آنے لگا ہے
-------------
ندامت کے آنسو ہیں آنکھوں میں میری
گناہوں کا صدمہ رُلانے لگا ہے
----------
بھروسہ نہیں رب کی رحمت پہ شاید
جہنّم سے مُلّا ڈرانے لگا ہے
------------
مجھے رب کی رحمت پہ کامل یقیں ہے
جھکا سر یہ اُس کو منانے لگا ہے
-----------------
یہ تقریر تیری بہت بے اثر ہے
ترا وعظ مجھ کو سلانے لگا ہے
----------
وہ حوروں کے قصّے وہ جنّت کی باتیں
ہمیں شیخ لالچ دلانے لگا ہے
------------
یہ ارشد پہ رحمت تری ہے خدایا
زباں پر ترا نام آنے لگا ہے
------------------------
-------------------
-------2---
مجھے جس طرح وہ ستانے لگا ہے
مرے دل سے ایسے وہ جانے لگا ہے
------
پتہ تھا اسے روٹھ جاؤں گا میں بھی
وہ پہلے ہی مجھ کو منانے لگا ہے
---------
نظر آ گیا ہے اُسے اور کوئی
تبھی دور مجھ سے وہ جانے لگا ہے
------
جوانی جدائی نے کی میری غارت
ابھی سے بڑھاپا سا چھانے لگا ہے
-----------
مجھے دیکھ کر ہاتھ اپنا ہلایا
بتایا ہے مجھ کو کہ جانے لگا ہے
--------
خطاؤں کو میری جتایا ہے اس نے
مری خامیاں ہی گنانے لگا ہے
---------
مجھے کہہ رہا تھا یہاں کود جاؤ
مگر خود وہ دامن بچانے لگا ہے
--------
وہ محبوب میرا بہت ہی حسیں ہے
مرے دل کو اب وہ بھانے لگا ہے
-----------
کئی روز گزرے نہ آیا تھا ملنے
کہانی وہ جھوٹی سنانے لگا ہے
-------------
کرو بے وفائی مگر جھوٹ بولو
طریقے مجھے بھی سکھانے لگا ہے
--------------
کرایا اسے یاد وعدہ تو آیا
ترا تیر ارشد نشانے لگا ہے
------------
عظیم
خلیل الرحمن
یاسر شاہ
فلسفی
--------------
فعولن فعولن فعولن فعولن
--------------
مجھے حشر کا غم ستانے لگا ہے
تبھی مجھ کو چکّر سا آنے لگا ہے
------------یا
پسینہ یوں ٹھنڈا سا آنے لگا ہے
------------
مرے دل میں اللہ کا خوف جاگا
عمر بھر جو کیا یاد آنے لگا ہے
-------------
ندامت کے آنسو ہیں آنکھوں میں میری
گناہوں کا صدمہ رُلانے لگا ہے
----------
بھروسہ نہیں رب کی رحمت پہ شاید
جہنّم سے مُلّا ڈرانے لگا ہے
------------
مجھے رب کی رحمت پہ کامل یقیں ہے
جھکا سر یہ اُس کو منانے لگا ہے
-----------------
یہ تقریر تیری بہت بے اثر ہے
ترا وعظ مجھ کو سلانے لگا ہے
----------
وہ حوروں کے قصّے وہ جنّت کی باتیں
ہمیں شیخ لالچ دلانے لگا ہے
------------
یہ ارشد پہ رحمت تری ہے خدایا
زباں پر ترا نام آنے لگا ہے
------------------------
-------------------
-------2---
مجھے جس طرح وہ ستانے لگا ہے
مرے دل سے ایسے وہ جانے لگا ہے
------
پتہ تھا اسے روٹھ جاؤں گا میں بھی
وہ پہلے ہی مجھ کو منانے لگا ہے
---------
نظر آ گیا ہے اُسے اور کوئی
تبھی دور مجھ سے وہ جانے لگا ہے
------
جوانی جدائی نے کی میری غارت
ابھی سے بڑھاپا سا چھانے لگا ہے
-----------
مجھے دیکھ کر ہاتھ اپنا ہلایا
بتایا ہے مجھ کو کہ جانے لگا ہے
--------
خطاؤں کو میری جتایا ہے اس نے
مری خامیاں ہی گنانے لگا ہے
---------
مجھے کہہ رہا تھا یہاں کود جاؤ
مگر خود وہ دامن بچانے لگا ہے
--------
وہ محبوب میرا بہت ہی حسیں ہے
مرے دل کو اب وہ بھانے لگا ہے
-----------
کئی روز گزرے نہ آیا تھا ملنے
کہانی وہ جھوٹی سنانے لگا ہے
-------------
کرو بے وفائی مگر جھوٹ بولو
طریقے مجھے بھی سکھانے لگا ہے
--------------
کرایا اسے یاد وعدہ تو آیا
ترا تیر ارشد نشانے لگا ہے
------------