مجھے دولت نہ شہرت کی نہ راحت کی ضرورت ہے---برائے اصلاح

الف عین
شاہد شاہنواز
@سیّد عاطف علی
محمّد خلیل الرحمن
---------
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
--------
مجھے دولت نہ شہرت کی نہ راحت کی ضرورت ہے
مریضِ عشق ہوں تیری محبّت کی ضرورت ہے
--------------------
بنا سوچے بنا سمجھے چلو گے جب تو بھٹکو گے
اگر پانا ہے منزل کو ، ہدایت کی ضرورت ہے
---------
تجھے آتا نہیں جو کام ،کیسے کر وہ پاؤ گے
یہاں ہر کام کرنے کو ،مہارت کی ضرورت ہے
-----------
سکونِ دل اگر چاہو، وہ ایسے مل نہ پائے گا
ارے ناداں تجھے رب سے محبّت کی ضرورت ہے
----------
جگہ کوئی نہیں ایسی جہاں پر رب نہ دکھتا ہو
اگر ہو دیکھنا اُس کو ، بصیرت کی ضرورت ہے
---------
نظارے ہیں جو قدرت کے وہ کیسے دیکھ پاؤ گے
فقط آنکھیں نہیں کافی ، بصارت کی ضرورت ہے
---------
مگن دنیا میں رہتے ہو ، خدا ملتا نہیں ایسے
اگر مقصود رب ہے پھر عبادت کی ضرورت ہے
---------------
ترے دل میں محبّت ہے بتوں کی آج بھی ارشد
ہوا دل ہے ترا میلا ، طہارت کی ضرورت ہے
---------------
 

الف عین

لائبریرین
تیسرے چوتھے شعر میں شتر گربہ ہے، مزید ثبوت کہ آپ غور سے دیکھنے کی زحمت گوارا نہیں کر رہے، میری سینکڑوں درخواستوں کے بعد بھی۔
آخری مصرعہ میں
ہوا ہے دل ترا میلا
بہتر روانی کا حامل ہے
باقی اشعار درست ہیں ماشاء اللہ
 
الف عین
اگر کرنا ہے کوئی کام اس کو سیکھ لو پہلے
یہاں ہر کام کرنے کو ،مہارت کی ضرورت ہے
-----------
سکونِ دل نہیں ملتا جہاں کی ٹھوکریں کھا کر
ارے ناداں تجھے رب سے محبّت کی ضرورت ہے
----------
بہت معذرت۔۔گربہ کشتن کی کوشش کرتا ہوں مگر پھر بھی نادانی سے شتر گربہ آ ہی جاتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
دوسرا شعر درست ہو گیا لیکن پہلے میں لفظ کام دہرایا گیا ہے
اگر کرنا ہے کچھ بھی تم کو....
کیا جا سکتا ہے
 
Top