مجھے پسند کِیا آپ کی نگاہ نے واہ
بھلا اب اور بھی ہو گی کوئی، فقیر کی چاہ
دعا ہی دیتا ہوں اُن لوگوں کو جنہوں نے کہا
مِری کراہ پہ خوب اور میری آہ پہ واہ
قدم قدم پہ مرا شوق بڑھتا جاتا ہے
قدم قدم پہ جو بڑھتی ہے میری آپ سے چاہ
ازل سے شکوہ مجھے مہرباں رحیم سے ہے
میں دیکھتا ہی نہیں اپنے عیب اپنے گناہ
غرض یہ ہے کہ تمام اہلِ ذوق حاضر ہوں
سخن سرائے میں رکھا ہے شاعری سے بیاہ
اٹھا ہے سر مِرا اللہ کے لئے ہی عظیم
جھکوں میں غیر کے آگے ، غضب ! خدا کی پناہ !