محمود احمد غزنوی
محفلین
ایک تازہ نظم۔ ۔ ۔
وہ اداس سی نگاہیں
وہی دل گداز لہجہ
وہ دبی سی سرد آہیں۔۔ ۔
وہی مضطرب سی نظروں
میں چھپی ہوئی صدائیں
مجھے لگ رہا ہے جیسے
کوئی بات کہہ رہی ہوں۔ ۔ ۔
وہی بات کہہ رہی ہوں
جو میں سننا چاہتا ہوں
کہ وہ جھیل جیسی آنکھیں
کچھ کہنا چاہتی ہین
کچھ سوچ کر مگر پھر
کچھ کہہ رہی ہیں لیکن،
چپ رہنا چاہتی ہین۔ ۔۔ ۔
یہی ان کہی سی باتیں
کہ سدا سے ہو رہی ہیں
مرا دل بھگو رہی ہیں
یہ تری اداس آنکھیں
کسی غم سے بھیگی آنکھیں
مجھے کیا خبر یہ کیا ہے
مجھے پھر سے مت رلاؤ
وہی موہنی سی صورتوہ اداس سی نگاہیں
وہی دل گداز لہجہ
وہ دبی سی سرد آہیں۔۔ ۔
وہی مضطرب سی نظروں
میں چھپی ہوئی صدائیں
مجھے لگ رہا ہے جیسے
کوئی بات کہہ رہی ہوں۔ ۔ ۔
وہی بات کہہ رہی ہوں
جو میں سننا چاہتا ہوں
کہ وہ جھیل جیسی آنکھیں
کچھ کہنا چاہتی ہین
کچھ سوچ کر مگر پھر
کچھ کہہ رہی ہیں لیکن،
چپ رہنا چاہتی ہین۔ ۔۔ ۔
یہی ان کہی سی باتیں
کہ سدا سے ہو رہی ہیں
مرا دل بھگو رہی ہیں
یہ تری اداس آنکھیں
کسی غم سے بھیگی آنکھیں
مجھے کیا خبر یہ کیا ہے