الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
---------
مجھے پیار بخشا محبّت عطا کی
ترا شکریہ مجھ کو چاہت عطا کی
-------------
مری زندگی میں تمہاری کمی تھی
ملے تم تو مجھ کو یہ راحت عطا کی
--------------
ہنر زندگی کا تمہیں نے سکھایا
مری زندگی میں متانت عطا کی
--------
رقیبوں کے نرغے میں آیا ہوا تھا
مجھے تم نے بڑھ کے حمایت عطا کی
-----------
بِنا ہمسفر کے تو جینا ہے مشکل
مجھے تم نے اپنی رفاقت عطا کی
-----------
وفا چاہتا ہے یہ انساں کسی کی
خدا نے اسے ہے یہ فطرت عطا کی
-----------
مجھے جانتا تھا نہ کوئی جہاں میں
ترے عشق نے مجھ کو شہرت عطا کی
---------
گناہوں سے نفرت جو کرتے ہو ارشد
کرو شکر رب کا یہ عادت عطا کی
-----------
 
مزہ نہیں آیا ارشد چوہدری بھائی۔ یوں لگتا ہے قافیہ پیمائی کی گئی ہے۔ کہیں ردیف درست نہیں بیٹھ رہی؛ جیسے


ہنر زندگی کا تمہیں نے سکھایا
مری زندگی میں متانت عطا کی

کوئی شخص دوسرے کو کیونکر متانت عطا کرسکتا ہے۔


ایک شعر اچھا لگا جو ذیل میں درج ہے
مجھے جانتا تھا نہ کوئی جہاں میں
ترے عشق نے مجھ کو شہرت عطا کی
 
Top