کاشفی
محفلین
غزل
(حفیظ ہوشیار پوری)
(مندرجہ ذیل اشعار مشفق محترم خان بہادر نواب احمد یار خاں صاحب دولتانہ کی ذات گرامی سے معنون کرتا ہوں کہ انہیں کا نام اس “قافیہ پیمائی “کا محرّک ہوا۔)
مجھے کس طرح یقیں ہو کہ بدل گیا زمانہ
وہی آہ صبحگاہی، وہی گریہء شبانہ
تب و تاب یک نفس تھا غمِ مستعارِ ہستی
غمِ عشق نے عطا کی مجھے عُمرِ جاودانہ
کوئی بات ہے ستمگر کہ میں جی رہا ہوں اب تک
تری یاد بن گئی ہے مری زیست کا بہانہ
میں ہوں اور زندگی سے گلہء گریز پائی
کہ ابھی دراز تر ہے مرے شوق کا ترانہ
جو اسیر رنگ و بو ہوں تو مرا قصور یارب!
مجھے تو نے کیوں دیا تھا یہ فریب آب و دانہ
تو جو قہر پر ہو مائل تو ڈبو دے موجِ ساحل
ترا لطف ہو جو شامل تو بھنور بھی آشیانہ
مرے نالوں سے غرض کیا تیری نغمہ خوانیوں کو
یہ صدائے بے نوائی، وہ نوائے دولتانہ