امجد میانداد
محفلین
السلام علیکم،
میں اپنے خیالات اور جذبات کواک مدت سے الفاظ میں ڈھالتا رہا، احباب نے پسند تو بہت کیا پر کبھی اصلاح نہ ہو سکی۔ یہاں اساتذہ دیکھے تو سوچا اپنے جذبات اور خیالات شئیر کرتا ہوں، پتہ چل جائے گا کتنے پانی میں ہوں۔ اور اصلاح بھی ہو جائے گی۔
میں اپنے خیالات اور جذبات کواک مدت سے الفاظ میں ڈھالتا رہا، احباب نے پسند تو بہت کیا پر کبھی اصلاح نہ ہو سکی۔ یہاں اساتذہ دیکھے تو سوچا اپنے جذبات اور خیالات شئیر کرتا ہوں، پتہ چل جائے گا کتنے پانی میں ہوں۔ اور اصلاح بھی ہو جائے گی۔
مجھے کچھ درد دے دو
خوشیاں بھی غموں سی لگتی ہیں
اب سانسیں میری جلتی ہیں
شاید یوں دل کو قرار دے
تڑپا کر مجھے جو مار دے
کہیں سے ایسا کرب لے دو
مجھے کچھ درد دے دو
یوں ہو کہ جیسے غم تیرا ہے
حیات جیسے جاں لیوا ہے
نَس نَس میں ایسا زہر بھر دے
مجھے ہوش سے بیگانہ کردے
کہیں سے ایسا کرب لے دو
مجھے کچھ درد دے دو
باتیں ساری گُھل جائیں بس
یادیں ساری دُھل جائیں بس
مٹا دے مجھے، بے نشاں کر دے
بہار کو جو خزاں کر دے
کہیں سے ایسا کرب لے دو
مجھے کچھ درد دے دو
امجد میانداد 31، اکتوبر 2003