طالوت
محفلین
مجھے کچھ سروں کی فصل کاٹنی ہے
مجھے کچھ دوستوں کا قرض چکانا ہے
ظلم کے ، جبر کے ، دیس جانا ہے
مجھے کچھ دوستوں کا قرض چکانا ہے
مجھے بے بسی پر بزدلی کا طعنہ نہ دو
مجھے "حقیقت پسندی" کا جھوٹا فسانہ نہ دو
مجھے سسکیوں کو ، آہوں کو ، ہنسی میں بدلنے جانا ہے
مجھے کچھ دوستوں کا قرض چکانا ہے
مری زمیں پر بھی اترا تھا اک مرد آہن
اک معصومہ کی عزت کا چاک ہوا تھا دامن
اسی کی بیٹی کو سنبھالا دینے جانا ہے
مجھے کچھ دوستوں کا قرض چکانا ہے
مرے ہاتھوں میں ہاتھ نہ دو ، مرا ساتھ نہ دو
مری آتش جنوں کو ہی بڑھکنے دو
مجھے اک طفل کو تھپکی دینی ہے ، سلانا ہے
مجھے کچھ دوستوں کا قرض چکانا ہے
مجھے کچھ دوستوں کا قرض چکانا ہے
ظلم کے ، جبر کے ، دیس جانا ہے
مجھے کچھ دوستوں کا قرض چکانا ہے
مجھے بے بسی پر بزدلی کا طعنہ نہ دو
مجھے "حقیقت پسندی" کا جھوٹا فسانہ نہ دو
مجھے سسکیوں کو ، آہوں کو ، ہنسی میں بدلنے جانا ہے
مجھے کچھ دوستوں کا قرض چکانا ہے
مری زمیں پر بھی اترا تھا اک مرد آہن
اک معصومہ کی عزت کا چاک ہوا تھا دامن
اسی کی بیٹی کو سنبھالا دینے جانا ہے
مجھے کچھ دوستوں کا قرض چکانا ہے
مرے ہاتھوں میں ہاتھ نہ دو ، مرا ساتھ نہ دو
مری آتش جنوں کو ہی بڑھکنے دو
مجھے اک طفل کو تھپکی دینی ہے ، سلانا ہے
مجھے کچھ دوستوں کا قرض چکانا ہے
وسلام