مجھے کھول دے میری ذات پر۔ ناعمہ عزیز

ناعمہ عزیز

لائبریرین
مرے طرز و فکر کا نقش گر
مرِی عقل و فہم سے بالاتر
کہ میں جان لوں تیرا راستہ
مِرا قلب تو ہے تیرا ہی گھر
مرِی آنکھ میں تیرا عکس ہو
مجھے خود میں اتنا فنا توُ کر
میں چھپی ہوں خود میں ہی کسقدر
مجھے کھول دےمیری ذات پر
مجھے آگہی کی دے روشنی
دے میرے جنون کو ر ہگزر
مرِی زندگی کا ہر اک سفر
ترِی راہ میں ہو گزر بسر
از: ناعمہ عزیز​
 
آخری تدوین:
میرے وہم وگماں زیر و زبر​
میری عقل و فہم سے بالاتر​
کہ میں جان لوں تیرا راستہ​
میرے قلب میں ہو تیرا ذکر​
میری چشم میں تیرا عکس ہو​
مجھے خود میں اتنا فنا توُ کر​
میں چھپی ہوں خود میں کسقدر​
مجھے کھول دے میری ذات پر​
مجھے آگہی کی دے روشنی​
دے میرے جنون کو راہ گزر​
میری زیست کا سارا سفر​
تیری راہ میں ہو گزر بسر​
از: ناعمہ عزیز​
بہت عمدہ بٹیا اچھی سوچ ہے روحانی بابا خوش ہوئے یہ سرخ لکھائی ٹائپنگ کی غلطی تو نہیں ہے؟؟؟
میری چشم میں تیرا عکس ہو​
مجھے خود میں اتنا فنا توُ کر​
میں چھپی ہوں خود میں کسقدر​
مجھے کھول دے میری ذات پر​
آنکھ کی پتلی میں عکس کی ترکیب کا بہت لطف ہے ویسے بھی عام زندگی میں آپ کسی کے سامنے ہوتے ہیں تو اگر اس کی مردمک کو غور سے دیکھیں تو آپ کو اپنا عکس نظر آئے گا۔
انسان اللہ تبارک تعالیٰ کا مظہر ہے اور اسی وجہ سے اس میں خود ستائی کی خود کو نمایاں کرنے کی خواہش اور جذبہ ہوتا ہے یہ الگ بات ہے کہ مخلوق میں اس جذبے کے منفی اور مثبت دو پرتو ہوتے ہیں۔ (جیسا کہ اشارہ ہے میں ایک چھپا ہوا خزانہ تھا مجھے اس بات کی خواہش ہوئی کہ میں پہچانا جاؤں سو میں نے مخلوق کو پیدا کیا) ۔سو اس کی ابتداء انسان اپنے آپ سے کرتا ہے اور سب سے پہلے اپنی ذات کی تہیں اپنے آپ پر کھولتا ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہہہہ
کیا خوب منظوم کیا ہے " آگہی " کی تلاش میں مصروف روح کی صدا کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری روح کی حقیقت جس پر میری ذات استوار ہے ۔ اس سے میری ذات کو آشنا کر دے ۔
" مجھے کھول دے میری ذات پر " جو مجھے ہر لمحہ زندگی کے اک نئے رنگ سے آشنا کرتے مجھے الجھاتی ہے ۔
اس الجھن کو سلجھا دے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت خوب بٹیا رانی بہت دعائیں
 

شوکت پرویز

محفلین
اچّھی غزل ہے ناعمہ عزیز بہن! شکریہ۔۔۔
صرف 2 مصرعوں میں وزن (متفاعلن متفاعلن) گڑبڑا گیا ہے۔۔

میں چھپی ہوں خود میں کسقدر
مجھے کھول دے میری ذات پر
پہلا مصرعہ میں ایک حرف کی کمی ہے۔​
---
مجھے آگہی کی دے روشنی
دے میرے جنون کو را ہگزر
یہاں "راہگزر" کو "رہگزر" کر دیں تو مصرعہ وزن میں آ جاتا ہے۔​
--​
اس کے علاوہ تمام تیرا، میرا، تیری، میری وغیرہ کو تِرا، مِرا، تِری، مِری کر دیں۔۔​
 

الف عین

لائبریرین
زبردست ناعمہ بٹیا ماشا اللہ۔ واقعی بس ایک مصرع گڑبڑ ہے، اس کی اصلاح بھی کی جا سکتی ہے۔
میں چھپی ہوں خود میں ہی کس قدر
یعنی ایک ’ہی‘ بڑھانا کافی ہے بحر میں کرنے کے لئے
 
عمدہ خیالات ہیں۔۔۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے منسوب یہ چند اشعار یاد آگئے۔۔۔
[ARABIC]دَواؤُكَ فيكَ وَما تُبصِرُ وَدَاؤُكَ مِنكَ وَما تَشعُرُ

أَتَزعُمُ أَنَّكَ جُرمٌ صَغير وَفيكَ اِنطَوى العالَمُ الأَكبَرُ

فَأَنتَ الكِتابُ المُبينُ الَّذي بِأَحرُفِهِ يَظهَرُ المُضَمَرُ

وَما حاجَةٌ لَكَ مِن خارِجٍ وَفِكرُكَ فيكَ وَما تُصدِرُ[/ARABIC]
 

شوکت پرویز

محفلین
میں نے تدوین کر دی :)
آپ سب کے سراہنے کا بہت شکریہ :)
شکریہ محترمہ ناعمہ عزیز صاحبہ!
----
ذرا اس کی بھی تدوین کر دیں:
اس کے علاوہ تمام تیرا، میرا، تیری، میری وغیرہ کو تِرا، مِرا، تِری، مِری کر دیں۔۔
----
اور اپنے کیفیت نامہ میں درج شعر کے پہلے مصرعہ میں "ہی" کا اضافہ اور دوسرے مصرعہ میں "میرے" کو "مرے" کر دیجئے۔ شکریہ!!

چلئے آپ کی شکایت ہم خود ہی اپنے آپ سے کر دیتے ہیں:
ناعمہ: اففففففففففففففففففف تاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں
 

ماہا عطا

محفلین
ب
مرے طزر و فکر کا نقش گر​
مرِی عقل و فہم سے بالاتر​
کہ میں جان لوں تیرا راستہ​
مِرا قلب تو ہے تیرا ہی گھر​
مرِی آنکھ میں تیرا عکس ہو​
مجھے خود میں اتنا فنا توُ کر​
میں چھپی ہوں خود میں ہی کسقدر​
مجھے کھول دےمیری ذات پر​
مجھے آگہی کی دے روشنی​
دے میرے جنون کو ر ہگزر​
مرِی زندگی کا ہر اک سفر​
ترِی راہ میں ہو گزر بسر​
از: ناعمہ عزیز​
بہت خوب زبردست۔۔۔۔۔
 
Top