فرخ منظور
لائبریرین
غزل
مجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب الٹا
کہ پڑا ہے آج خُم میں قدحِ شراب الٹا
عجب الٹے ملک کے ہیں اجی آپ بھی کہ تُم سے
کبھی بات کی جو سیدھی تو ملا جواب الٹا
چلے تھے حرم کو رہ میں، ہوئے اک صنم کے عاشق
نہ ہوا ثواب حاصل، یہ ملا عذاب الٹا
یہ شب گذشتہ دیکھا کہ وہ خفا سے کچھ ہیں گویا
کہیں حق کرے کہ ہووے یہ ہمارا خواب الٹا
یہ عجیب ماجرا ہے کہ بروزِ عیدِ قرباں
وہی ذبح بھی کرے ہے، وہی لے ثواب الٹا
کھڑے چُپ ہو دیکھتے کیا، مرے دل اجڑ گئے کو
وہ گنہہ تو کہہ دو جس سے یہ وہ خراب الٹا
غزل اور قافیوں میں نہ کہے سو کیونکے انشا
کہ ہوا نے خود بخود آ، ورقِ کتاب الٹا
(انشا اللہ خان انشا)
مجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب الٹا
کہ پڑا ہے آج خُم میں قدحِ شراب الٹا
عجب الٹے ملک کے ہیں اجی آپ بھی کہ تُم سے
کبھی بات کی جو سیدھی تو ملا جواب الٹا
چلے تھے حرم کو رہ میں، ہوئے اک صنم کے عاشق
نہ ہوا ثواب حاصل، یہ ملا عذاب الٹا
یہ شب گذشتہ دیکھا کہ وہ خفا سے کچھ ہیں گویا
کہیں حق کرے کہ ہووے یہ ہمارا خواب الٹا
یہ عجیب ماجرا ہے کہ بروزِ عیدِ قرباں
وہی ذبح بھی کرے ہے، وہی لے ثواب الٹا
کھڑے چُپ ہو دیکھتے کیا، مرے دل اجڑ گئے کو
وہ گنہہ تو کہہ دو جس سے یہ وہ خراب الٹا
غزل اور قافیوں میں نہ کہے سو کیونکے انشا
کہ ہوا نے خود بخود آ، ورقِ کتاب الٹا
(انشا اللہ خان انشا)