مجھے ہی جانا ہے اس جہاں سے کلام میرا یہیں رہے گا-----برائے اصلاح

الف عین
عظیم
یاسر شاہ
خلیل الرحمن
---------
مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن
-----------
مجھے ہی جانا ہے اس جہاں سے کلام میرا یہیں رہے گا
ملے گا مٹی میں جسم میرا ،یہ نام میرا یہیں رہے گا
-----------------
سبھی ہی رستے یہاں کھلے ہیں بُرا بنوں یا بنوں میں اچھا
وہاں تو اس کی جزا ملے گی یہ کام میرا یہیں رہے گا
---------------یا
(مجھے ملے گی جزا اسی کی یہ کام میرا یہیں رہے گا )
---------------
پیام اپنا یہ دے رہا ہوں ،کرو محبّت ہر کسی سے
نہیں رہوں گا میں اس جہاں میں ، پیام میرا یہیں رہے گا
-------------------
وطا ہے میرے خدا کی مجھ پر ، سمجھ کے کرتا ہوں جو کروں میں
میں اس جہاں میں جو کر رہا ہوں، تمام میرا یہیں رہے گا
-------------------
خدا کا رستہ جو چُن لیا ہے رہوں گا اس پر اخیر دم تک
ہزار مشکل ہو راستے میں ، مرام میرا یہیں رہے گا
------------
جہان سارا بنا ہے دشمن بہت ستایا ہے اس نے ارشد
مری ہے جب تک یہ زندگی تو قیام میرا یہیں رہے گا
-------------------
مرام --- ارادہ
 

الف عین

لائبریرین
مجھے ہی جانا ہے اس جہاں سے کلام میرا یہیں رہے گا
ملے گا مٹی میں جسم میرا ،یہ نام میرا یہیں رہے گا
----------------- مجھے ہی جانا ہے کی جگہ یہاں درست محل یوں ہو گا کہ میں تنہا چلا جاؤں گا۔ اگر نہ لا سکیں تو چل بھی سکتا ہے

سبھی ہی رستے یہاں کھلے ہیں بُرا بنوں یا بنوں میں اچھا
وہاں تو اس کی جزا ملے گی یہ کام میرا یہیں رہے گا
---------------یا
(مجھے ملے گی جزا اسی کی یہ کام میرا یہیں رہے گا )
--------------- یہاں کے ساتھ وہاں دوسرے مصرعے میں بہتر ہے یعنی پہلا متبادل ہی بہتر ہے
'سبھی ہی' البتہ علط ہے. سبھی کا مطلب ہی 'سب ہی' ہوتا ہے
یہ دونوں رستے یہاں کھلے ہیں....
کر دیں

پیام اپنا یہ دے رہا ہوں ،کرو محبّت ہر کسی سے
نہیں رہوں گا میں اس جہاں میں ، پیام میرا یہیں رہے گا
------------------- دونوں مصرعوں میں پیام کا لفظ دہرانا اچھا نہیں۔ پہلا مصرع وزن میں بھی نہیں، شاید 'نہ' چھوٹ گیا ہے۔ یہی کہنا چاہ رہے ہیں نا کہ کوئی محبت نہ کرے۔ لیکن ہر کسی سے تو محبت کی ہی نہیں جاتک
شاید یوں بہتر ہو
یہ کہہ کے دنیا سے جا رہا ہوں کرو محبت نہ تم کسی سے
یہ بھی اس صورت میں جس میں میں سمجھ سکا ہوں

وطا ہے میرے خدا کی مجھ پر ، سمجھ کے کرتا ہوں جو کروں میں
میں اس جہاں میں جو کر رہا ہوں، تمام میرا یہیں رہے گا
------------------- وطا یا عطا؟ تمام کا قافیہ بھی کچھ جم نہیں رہا! اس شعر کو بھی نکال دیں

خدا کا رستہ جو چُن لیا ہے رہوں گا اس پر اخیر دم تک
ہزار مشکل ہو راستے میں ، مرام میرا یہیں رہے گا
------------ مرام بھی یہاں درست نہیں، اسے بھی نکال دیں

جہان سارا بنا ہے دشمن بہت ستایا ہے اس نے ارشد
مری ہے جب تک یہ زندگی تو قیام میرا یہیں رہے گا
------------------- پہلے مصرع کے دونوں ٹکڑے بے ربط لگتے ہیں۔ دوسرے میں 'تو' بھرتی کا ہے
کوئی مجھے کتنا ہی ستا لے، نہ جاؤں گا اس جہاں سے ارشد
لکھی ہے میری حیات جب تک. قیام.....
بہتر ہو گا
 
الف عین
-----
دوبارا
---------
وہاں پہ جانا مجھے ہے تنہا کلام میرا یہیں رہے گا
ملے گا مٹی میں جسم میرا ،یہ نام میرا یہیں رہے گا
-----------
یہ دونوں رستے یہاں کھلے ہیں بُرا بنوں یا بنوں میں اچھا
وہاں تو اس کی جزا ملے گی یہ کام میرا یہیں رہے گا
---------------
یہ کہہ کے دنیا سے جا رہا ہوں کبھی نہ کرنا بُرا کسی سے
نہیں رہوں گا میں اس جہاں میں ، پیام میرا یہیں رہے گا
---------------
کروں جو خدمت اگر کسی کی خدا سے اس کی جزا ملے گی
سکھوں کی خاطر عوام کے احتمام میرا یہیں رہے گا
-------------------
کوئی مجھے کتنا ہی ستا لے، نہ جاؤں گا اس جہاں سے ارشد
لکھی ہے میری حیات جب تک. قیام میرا یہیں رہے گا
------------
 

الف عین

لائبریرین
کروں جو خدمت اگر کسی کی خدا سے اس کی جزا ملے گی
سکھوں کی خاطر عوام کے احتمام میرا یہیں رہے گا
------------------- 'اس کی جزا ملے گی' پھر دہرایا گیا ہے
دوسرے مصرع میں اہتمام قافیہ ہے تو درست ہے لیکن عوام کے سکھ کی خاطر اچھا نہیں لگتا
پہلے مصرع میں 'خدا نوازے گا اس کے بدلے' کر دو
 
Top