الف عین
یاسر علی
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے یاد تیری جو آنے لگی ہے
خیالوں کو رنگیں بنانے لگی ہے
-----------
ہوا جرم ہم سے محبّت جو کی ہے
تبھی ہم کو دنیا ستانے لگی ہے
----------
جو منزل سے واقف نہیں خود ہی دنیا
ہمیں راستہ وہ دکھانے لگی ہے
-------------
محبّت ہی کی ہے نہیں جرم اس میں
یہ دنیا مگر تلملانے لگی ہے
--------
کئے جرم دنیا نے پھلے برس جو
مٹانے کو گنگا نہانے لگی ہے
-----------
وہ آئے ہیں ملنے مجھے آج خود سے
محبّت کرشمہ دکھانے لگی ہے
-------------
یہ دنیا دباتی ہے کمزور کو ہی
ہمیں تب ہی دنیا دباتے لگی ہے
-------
جدائی میں صدمے سہے میں نے اتنے
مری آنکھ آنسو بہانے لگی ہے
-------------
کبھی پھر محبّت کرے گا نہ ارشد
یہ کاغذ پہ دنیا لکھانے لگی ہے
 
ہمیں تبصرہ کرنے کا حق تو نہیں ہے کہ خود طالب علم ہیں مگر غزل کے اشعار کا مضمون پسند آیا تو دل چاہا کہ غزل کو خوبصورت بنانے میں ایک دو شعر پر ہم بھی کچھ رائے دے دیں کچھ غلط لکھ جائیں تو در گزر کردیں اور کام کا ہو تو قبول کر لیں

جو منزل سے واقف نہیں خود ہی اپنی
وہ دنیا ہمیں رہ دکھانے لگی ہے

محبت ہی کی ہے نہیں جرم اس میں
یہ مصرعہ بھی کسی اور طرح کہیے مزا نہیں آرہا ہے

وہ آئے ہیں خود آج ملنے کو مجھ سے
محبت کرشمہ دکھانے لگی ہے

بہترین شعر ہے
یا
وہ خود آگئے آج ملنے کو مجھ سے

ملنے مجھے کی جگہ مجھ سے، زیادہ صحیح لگ رہا ہے ہم کو
آخری شعر میں لکھانے کی جگہ لکھوانے آنا چاہیے یہ بھی سیٹ کرنا پڑیگا
 

الف عین

لائبریرین
مجھے یاد تیری جو آنے لگی ہے
خیالوں کو رنگیں بنانے لگی ہے
----------- درست

ہوا جرم ہم سے محبّت جو کی ہے
تبھی ہم کو دنیا ستانے لگی ہے
---------- دونوں مصرعے ہے ہر ختم ہوتے ہیں، ایک جو بدل دیں، پھر ایک اور شعر میں بھی یہی خیال ہے، دونوں میں سے ایک ہی رکھیں
محبت جو کی ہے، یہ ہے جرم اپنا
ایک امکان


جو منزل سے واقف نہیں خود ہی دنیا
ہمیں راستہ وہ دکھانے لگی ہے
------------- عظیم کی تجویز اچھی ہے، قبول کر لو

محبّت ہی کی ہے نہیں جرم اس میں
یہ دنیا مگر تلملانے لگی ہے
-------- اسے نکال ہی دیں

کئے جرم دنیا نے پھلے برس جو
مٹانے کو گنگا نہانے لگی ہے
----------- پہلے یا پچھلے؟
جرم مٹانے کے لئے گنگا نہانا.. درست نہیں، کفارے کے لئے نہایا جاتا ہے گنگا میں

وہ آئے ہیں ملنے مجھے آج خود سے
محبّت کرشمہ دکھانے لگی ہے
------------- عظیم کی تجویز خوب ہے ماشاء اللہ

یہ دنیا دباتی ہے کمزور کو ہی
ہمیں تب ہی دنیا دباتے لگی ہے
------- اسے بھی نکال دیں

جدائی میں صدمے سہے میں نے اتنے
مری آنکھ آنسو بہانے لگی ہے
------------- کوئی خاص بات نہیں اس میں

کبھی پھر محبّت کرے گا نہ ارشد
یہ کاغذ پہ دنیا لکھانے لگی ہے
.. لکھانا کوئی لفظ نہیں( اور نہ لکھاری ہی درست لفظ ہے)
 
الف عین
@ڈاکٹر عظیم سہارنپوری
----------------
اصلاح کے بعد ایک بار پھر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے یاد تیری جو آنے لگی ہے
خیالوں کو رنگیں بنانے لگی ہے
-----------
محبّت جو کی ہے ، یہ ہے جرم اپنا
تبھی ہم کو دنیا ستانے لگی ہے
-----------
جو منزل سے واقف نہیں خود ہی اپنی
وہ دنیا ہمیں رہ دکھانے لگی ہے
-----------
ملا چین دل کو محبّت کو پا کر
یہ چاہت مجھے راس آنے لگی ہے
-------------
محبّت نے مجھ کو ہے جینا سکھایا
ہنر زندگی کا سکھانے لگی ہے
------یا
مجھے راستے سب دکھانے لگی ہے
----------
کبھی من کی کالک مٹے گی نہ ایسے
یہ دنیا جو گنگا نہانے لگی ہے
---------
وہ آئے ہیں خود آج ملنے کو مجھ سے
محبّت کرشمہ دکھانے لگی ہے
-------------
کرے گا محبّت کبھی پھر نہ ارشد
یہی عہد دنیا کرانے لگی ہے
-----------یا
یہ ہے جرم ، دنیا کرانے لگی ہے
-------------
 

الف عین

لائبریرین
شروع کے اشعار درست ہو گئے

ملا چین دل کو محبّت کو پا کر
یہ چاہت مجھے راس آنے لگی ہے
------------- محبت پا کر.. . مکمل ہے، 'کو' اضافی ہے
محبت ملی تو سکوں مل گیا ہے
یا کچھ اور اس قسم کا مصرعہ ہو

محبّت نے مجھ کو ہے جینا سکھایا
ہنر زندگی کا سکھانے لگی ہے
------یا
مجھے راستے سب دکھانے لگی ہے
---------- ہنر والا متبادل بہتر ہے

کبھی یمن کی کالک مٹے گی نہ ایسے
یہ دنیا جو گنگا نہانے لگی ہے
--------- ایسے؟ 'اس کے' ہونا چاہیے نا!

مقطع پھر کہو، مزا نہیں آیا
باقی اشعار درست ہیں
 
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم

جناب عالی خوشی ہوی کہ آپ مجھ سے بھی تبصرہ چاہتے ہیں مگر ایک چھوٹے سے طالب علم کا نام استاد محترم کے ساتھ آپ نے لکھا تو مجھے بہت شرم آئی

ملا چین دل کو محبت کو پاکر

دو بار کو کچھ اچھا نہیں لگ رہا ہے بدل سکیں تو بدل دیں
ایک مصرعہ ابھی ذہن میں آیا ہے

سکوں دل کو ملنے لگا ہے ہمارے
محبت تری راس آنے لگی ہے

اس طرح شاید کچھ بہتر ہو


محبت نے مجھ کو ہے جینا سکھایا
ہنر زندگی کا سکھانے لگی ہے

پہلے مصرعے میں سکھایا دوسرے میں سکھانے لگی ہی

میرے حساب سے پہلے مصرعے میں بھی کچھ ایسا آئے جس میں کام مکمل نہیں ہوا ہو بلکہ ہو رہا ہو کیوں کے ردیف لگی ہے سے یہی تاثر ملتا ہے

یہ الگ بات ہے کہ کچھ لفظ لگے سے بھی دوسرا تاثر دیتے ہیں جیسے ہوش ٹھکانے لگے وغیرہ

کرے گا محبت کبھی پھر نہ ارشد
یہی عہد دنیا کرانے لگی ہے

ایسی جگہ یہی تبھی جیسے لفظ شعر کو بہت ہلکا کر دیتے ہیں

کرے گا محبت کبھی اب نہ ارشد
عجب عہد دنیا کرانے لگی ہے

اگر کرانے لفظ ٹھیک ہو تو

اللہ تعالیٰ آپ کو ہم کو اور سب کو کامیابیاں عطا فرمائے
آمین
 
آخری تدوین:
میں نے دیکھا نہیں کہ استاد محترم تبصرہ کر چکے ہیں
جب لکھنا شروع کیا تب تک ان کا تبصرہ نہیں تھا

اب جب میں لکھ ہی چکا ہوں تو ایک نظر استاد محترم کی بھی پڑ جائے
 
شکریہ ڈاکٹر صاحب ،آپ کے مشوروں سے بہت مدد ملتیہے اس لئے بلا تکلّف اپنے مشوروں سے نوازتے رہئے، بہت بہت شکریہ
 
Top