عمر سیف
محفلین
غزل
مجھ سے خورشید میرا سوزِ نہانی مانگے
سندھ ساگر میرے اشکوں سے روانی مانگے
یوں ترستا ہوں تیرے شہر میں غمخواروں کو
جس طرح دشت میں پیاسا کوئی پانی مانگے
مدتوں بعد بھی اُترا نہہں نشہ جس کا
اب بھی دل تجھ سے وہی شام سہانی مانگے
کیوں کیا تُو نے نامے کا تکلّف پیارے
تیرا دیوانہ تو پیغام زبانی مانگے
نہ تصنع، نہ تکلّف، نہ تواضع، نہ لحاظ
تیرا شیدائی وہی چاہ پُرانی مانگے
پیکرِ مہرووفا خوئےِ ستم سے عاری
دلِ بےتاب تجھی سے تیرا ثانی مانگے
یوں ہے اِس دور میں چاہت کی تمنا فاتح
جس طرح کوئی بُڑھاپے میں جوانی مانگے
ظہور احمد فاتح