مجھے تم سے
یہی اک بات کہنی ہے
کہ جس پل بھی تم مجھ سے
ذرا سا دور ہوتے ہو
یا اپنی ہی کسی دھن میں
کہیں مشغول ہوتے ہو
اداسی اور ویرانی
کسی آسیب کی مانند
مجھے آغوش میں لے کر
میرے وہم و گماں تک سے
خوشی کے سارے امکاں نوچ لیتی ہے
یقین و انبساط و کیف سے دامن تہی کر کے
مجھے بیم و رجا میں ڈگمگاتی سوچ دیتی ہے
پھر اس کے بعد اے ہمدم
میں کچھ بھی کر نہیں سکتا
تیرے بن جینا مشکل ہے
میں تجھ بن مر نہیں سکتا
اگر ممکن ہو اے جاناں
تو میری التجا
یہ مان جاؤ تم
جو چاہے تم سزا دے لو
مگر نہ دور جاؤ تم
یہی اک بات کہنی ہے
کہ جس پل بھی تم مجھ سے
ذرا سا دور ہوتے ہو
یا اپنی ہی کسی دھن میں
کہیں مشغول ہوتے ہو
اداسی اور ویرانی
کسی آسیب کی مانند
مجھے آغوش میں لے کر
میرے وہم و گماں تک سے
خوشی کے سارے امکاں نوچ لیتی ہے
یقین و انبساط و کیف سے دامن تہی کر کے
مجھے بیم و رجا میں ڈگمگاتی سوچ دیتی ہے
پھر اس کے بعد اے ہمدم
میں کچھ بھی کر نہیں سکتا
تیرے بن جینا مشکل ہے
میں تجھ بن مر نہیں سکتا
اگر ممکن ہو اے جاناں
تو میری التجا
یہ مان جاؤ تم
جو چاہے تم سزا دے لو
مگر نہ دور جاؤ تم