مجھ سے دور مت جانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رہنمائی کی درخواست

راجہ

محفلین
مجھے تم سے
یہی اک بات کہنی ہے
کہ جس پل بھی تم مجھ سے
ذرا سا دور ہوتے ہو
یا اپنی ہی کسی دھن میں
کہیں مشغول ہوتے ہو
اداسی اور ویرانی
کسی آسیب کی مانند
مجھے آغوش میں لے کر

میرے وہم و گماں تک سے
خوشی کے سارے امکاں نوچ لیتی ہے
یقین و انبساط و کیف سے دامن تہی کر کے
مجھے بیم و رجا میں ڈگمگاتی سوچ دیتی ہے

پھر اس کے بعد اے ہمدم
میں کچھ بھی کر نہیں سکتا
تیرے بن جینا مشکل ہے
میں تجھ بن مر نہیں سکتا

اگر ممکن ہو اے جاناں
تو میری التجا
یہ مان جاؤ تم
جو چاہے تم سزا دے لو
مگر نہ دور جاؤ تم
 

الف عین

لائبریرین
کچھ معمولی سی تبدیلی کر کے یہ پوری نظم وزن میں آ سکتی ہے، کیونکہ ابھی بھی اسی فی صد بحر میں ہے، بحور سے آزاد نہیں ہے۔ کوشش کریں کہ یہ ’مفاعیلن‘ کے وزن پر آ جائے، ارکان کتنے بھی ہوں۔ تھوڑی سی کوشش آپ بھی کر لیں، ورنہ پھر ہم کہیں نہیں بھاگنے والے!!!
 

راجہ

محفلین
السلام علیکم مکرمی الف عین صاحب
اللہ تبارک و تعالی آپ کی صلاحیتوں میں برکت عطا فرمائے ۔،۔۔ آمین
در اصل میرا مسئلہ یہ ہے کہ مجھے اس فن کے الف بے سے بھی واقفیت نہیں ہے ، نہ تو مجھے بحور کا پتہ ہے اور نہ یہ کہ مفاعلین کے وزن پر کس طرح آئے گی۔
اگر آپ ان مقامات کی نشاندہی کر دیں جہاں تبدیلی ناگزیر ہے تو میں کوشش کر تا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہیں تو پھر آپ ہی سے درخواست کروں گا کہ اس کا کچھ کر دیں۔

اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے ۔۔ آمین
 

راجہ

محفلین
السلام علیکم
مکرمی الف عین صاحب
امید ہے مزاج گرامی بضل الہی بخیر ہوں گے ۔۔ اللہ آپ کی عمر، صحت اور علم میں برکت عطا فرمائے ۔۔ آمین
آپ کی جانب سے نشاندہی اور رہنمائی کا منتظر ہوں۔
و السلام
دعا گو
 

فرخ منظور

لائبریرین
راجہ صاحب۔ جس شاعری پر اصلاح مقصود ہے براہِ کرم اسے اصلاحِ سخن والے زمرے میں پوسٹ کیا کریں۔ میں نے آپ کا یہ دھاگہ اصلاحِ سخن میں منتقل کر دیا ہے۔
 

راجہ

محفلین
السلام علیکم مکرمی سخنور بھائی
رہنمائی کا شکریہ ۔۔ ان شاء اللہ آئندہ احتیاط ہو گی۔
رب ذوالجلال آپ کو خوشیاں دے ۔۔ آمین
 

الف عین

لائبریرین
شکریے کا بٹن بعد میں پیدا ہوگا شاید۔
بہر حال اصلاح حاضر ہے، صرف کچھ مصرعوں میں تبدیلی کی ہے:


مجھے تم سے
یہی اک بات کہنی ہے
کہ جس پل
جب بھی تم مجھ سے

(وزن میں اب آ گیا ہے)

ذرا سا دور ہوتے ہو
یا اپنی ہی کسی دھن میں
کہیں مشغول ہوتے ہو
اداسی اور ویرانی
کسی آسیب کی مانند
مجھ کو گود میں لے کر
میرے وہم و گماں تک سے
خوشی کے سارے امکاں نوچ لیتی ہے
یقین و انبساط و کیف سے دامن تہی کر کے
مجھے بیم و رجا میں ڈگمگاتی سوچ دیتی ہے

پھر اس کے بعد اے ہمدم
میں کچھ بھی کر نہیں سکتا
تیرے بن جینا مشکل ہے
میں تجھ بن مر نہیں سکتا

اگر ممکن ہو اے جاناں
تو میری التجا
یہ مان جاؤ تم
جو چاہے تم سزا دے لو
مگر نہ دور جاؤ تم

۔۔۔۔ یہاں مجھ کو ’نہ‘ کا استعمال پسند نہیں آ رہا، کچھ لوگ اگرچہ جائز سمجھتے ہیں۔ لیکن یوں ہو سکتا ہے
مگر مت دور جاؤ تم
اور اگر یہ سپاٹ بیان پسند نہ ہو تو۔۔۔
مگر مجھ سے نہ یوں دامن چھڑا کر دور جاؤ تم
 
Top