شکیب جلالی ::::: مجھ سے مِلنے شبِ غم اور تو کون آئے گا ::::: Shakeb Jalali

طارق شاہ

محفلین



غزل
مجھ سے مِلنے شبِ غم اور تو کون آئے گا
میرا سایہ ہے جو دِیوار پہ جم جائے گا

ٹھہرو ٹھہرو، مِرے اصنامِ خیالی ٹھہرو !
میرا دِل گوشۂ تنہائی میں گھبرائے گا

لوگ دیتے رہے کیا کیا نہ دِلاسے مجھ کو
زخم گہرا ہی سہی، زخم ہے، بھر جائے گا

عزم پُختہ ہی سہی ترکِ وفا کا، لیکن
مُنتظر ہُوں کوئی آکر مجھے سمجھائے گا

آنکھ جھپکے نہ کہیں، راہ اندھیری ہی سہی !
آگے چل کر وہ کسی موڑ پہ مِل جائے گا

دِل سا انمول رَتن کون خرِیدے گا شکیب
جب بِکے گا، تو یہ بے دام ہی بِک جائے گا

شکیب جلالی


 
Top