نور وجدان
لائبریرین
گزشتہ سال محفل کے جشن کے موقع پر فیس بک اور اردو محفل کے بارے میں بات ہوئی ۔ اس وقت مجھے لگا فیس بک پر جو کہا گیا ہے وہ غلط ہے۔فیس بک پر حلقہ احبات مختصر سے دوستوں پر محدود اور نہ ہی کیس گروپ کی ممبر رہی ۔ کچھ گروپس جو دوستوں نے مل جل کے بنائے ہوئے تھے اس میں اکثر اچھی باتیں شریک ہوتی ہیں ۔ پھر کچھ گروپس جوائن کئے تو اندازہ ہوا کہ ان میں محفل میں کیا فرق ہے ۔
1۔ میرے نزدیک استاد ایک لفظ رہا تھا کیونکہ استاد وہ ہوتا ہے جو وقت کے پیسے لیتا ہے اور ہم اس کی عزت کرتے ہیں کیونکہ وہ بعوض پیسوں کے پڑھا رہا ہوتا ہے ۔اس لئے بڑا عجیب لگا جب سب یہاں 'استاد ' کا لفظ استعمال کرتے تھے مگر جب ان کی بے لوث خدمات دیکھیں تو بڑی شرم آئی ۔ان کو استاد کہنا شروع کردیا ۔ میں اب ان محترم ہستیوں الف عین اور محمد یعقوب آسی کو استاد سے انکل کہنا چاہتی ہوں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی خدمات کی اجرت نہیں لیتے مگر بے لوث بتاتے جاتے ہیں ، چراغ جلاتے جاتے ہیں ۔ ان کی بدولت میں یہ لکھ رہی ہوں اور کوئی ٹوٹا پھوٹا شعر بھی کہ ڈالتی ہوں ۔ شکریہ ان ہستیوں کے لیے بہت چھوٹا لفظ ہے ۔ میں نے انکل یعقوب سے ایک دفعہ سنا تھا کہ جو لکھنا سچ لکھنا اور اس لیے سچ لکھ دیا پتا نہیں کیا سچ اور کیا غلط ۔ ایک اور اچھے انسان جس نے میری ہمت بڑھائی اور حوصلہ دیا وہ مزمل شیخ بسمل ہیں ۔ ایسے بے لوث انسان نہیں دیکھا ۔ان کے پاس بلا کا علم ہے مگر کبھی اظہار نہیں کیا اور نہ غرور کیا ہے ۔ اتنے اچھے لوگ مجھے اس محفل میں ملے ۔ یہ اپنی رائے دیتے ہیں ،سمجھا دیتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان کے دم سے محفل کی رونق اور بڑھائے
2۔ دنیا نے نام نہاد فیس بک علمی ادارے قائم کیے ہوئے ہیں ۔ میں نے سوچا یہاں سے سیکھو کچھ ۔ ایک فیس گروپ میں پھر سے اپنی ایک کاوش دے ڈالی ۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ تمہارے پاس بڑا علم ،تم ایسا کرو نقاد بن جاؤ ۔میں نے کہا اس کی اہلیت میں نہیں رکھتی ۔پھر کہا اچھا رائے ہی دے دو ۔میں نے ان کے فارم کے ایک معروف شخصیت کے افسانے پڑھ کر رائے دے ڈالی ۔ اس میں انتظامیہ نے ان کا تعارف ڈال کر اس کو بطور ''خاکہ '' اپنے فارم پر پیش کردیا ۔ اپنی کم علمی پر ماتم ہے کہ مجھے پتا نہیں تھا کہ خاکہ کیا ہوتا اس لیے شروع میں چپ رہی کہ شاید یہ خاکہ ہی ہوگا ۔ جب اعتراضات ہوئے تو میں نے انتظامیہ سے کہا کہ آپ نے اس کو بطور خاکہ کیوں پیش کیا ۔جب کہ میں نے صرف رائے دی تھی مجھے جواب ملا : تم چپ کرو ، جو اعتراضات کر رہے تم دیکھو ان کا منہ میں دوسری ہستیوں سے کیسے بند کرواتی ہوں ۔تمہیں میں اتنا اونچا لے کر جاؤں گی تم سوچ بھی نہیں سکو گی ۔۔میں نے کہا آپ میر ا دیا ہوا افسانہ مجھے واپس کردیں ۔مجھے کوئی نہیں آپ کی وال پر لگانا۔ مگر وہ ٹس سے مس نہ ہوئی ۔ یوں جو تلخ تجربہ ہوا ،اس نے مجھے ایک فیصلہ کرنے پر مجبور کردیا کہ میں اب کبھی بھی نہ لکھوں گی ۔۔۔
انہوں گروپس میں ،میں نے خواتین کو ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالتے دیکھا ہے ۔۔۔یہ کیسا ادب ہے ؟ کوئی بتائے گا ۔۔مجھے لگا میں کیچڑ میں دھنس نہ جاؤں اس لیے ان کی نام نہاد تنظمیں چھوڑ دیں ۔۔۔غلط ہے ! جھوٹ بولتے ہیں کہ اردو کہ فروغ دے رہے ہیں وہ ممبران کو آپس میں لڑوا کر تماشا دیکھتے ہیں ۔۔ میں نے وہاں خواتین کو نیوڈ پینٹنگز شریک کرتے دیکھی جو کوئی دیکھنے پر آنکھ بند کرلے ۔ کیا یہ ہمارا معیار ہے ؟ ہم اپنے مرکز سے ،اپنے آپ سے اور اپنے رب سے کتنی دور ہوگئے ہیں صرف سستی شہرت کے لیے ۔ ایک رنج اور دکھ کا عالم ہے ۔ دکھ کا ۔۔۔!!!
بس آخر میں مجھے خیال آیا اردو محفل ایک گھر کی طرح ہے ۔ یہاں کوئی کسی کیس تذلیل نہیں کر رہا ہے اور نہ کسی کو ٹول بنا رہا ہے ۔ یہاں سب سیکھنے آتے ہیں یا سکھانے آتے ہیں ، یا اچھی باتیں کرنے آتے ہیں
میں نے اس کو نہایت دکھ میں لکھا ہے ۔ ایک درخواست ہے اس سے اچھا سمجھا جائے ۔
1۔ میرے نزدیک استاد ایک لفظ رہا تھا کیونکہ استاد وہ ہوتا ہے جو وقت کے پیسے لیتا ہے اور ہم اس کی عزت کرتے ہیں کیونکہ وہ بعوض پیسوں کے پڑھا رہا ہوتا ہے ۔اس لئے بڑا عجیب لگا جب سب یہاں 'استاد ' کا لفظ استعمال کرتے تھے مگر جب ان کی بے لوث خدمات دیکھیں تو بڑی شرم آئی ۔ان کو استاد کہنا شروع کردیا ۔ میں اب ان محترم ہستیوں الف عین اور محمد یعقوب آسی کو استاد سے انکل کہنا چاہتی ہوں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی خدمات کی اجرت نہیں لیتے مگر بے لوث بتاتے جاتے ہیں ، چراغ جلاتے جاتے ہیں ۔ ان کی بدولت میں یہ لکھ رہی ہوں اور کوئی ٹوٹا پھوٹا شعر بھی کہ ڈالتی ہوں ۔ شکریہ ان ہستیوں کے لیے بہت چھوٹا لفظ ہے ۔ میں نے انکل یعقوب سے ایک دفعہ سنا تھا کہ جو لکھنا سچ لکھنا اور اس لیے سچ لکھ دیا پتا نہیں کیا سچ اور کیا غلط ۔ ایک اور اچھے انسان جس نے میری ہمت بڑھائی اور حوصلہ دیا وہ مزمل شیخ بسمل ہیں ۔ ایسے بے لوث انسان نہیں دیکھا ۔ان کے پاس بلا کا علم ہے مگر کبھی اظہار نہیں کیا اور نہ غرور کیا ہے ۔ اتنے اچھے لوگ مجھے اس محفل میں ملے ۔ یہ اپنی رائے دیتے ہیں ،سمجھا دیتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان کے دم سے محفل کی رونق اور بڑھائے
2۔ دنیا نے نام نہاد فیس بک علمی ادارے قائم کیے ہوئے ہیں ۔ میں نے سوچا یہاں سے سیکھو کچھ ۔ ایک فیس گروپ میں پھر سے اپنی ایک کاوش دے ڈالی ۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ تمہارے پاس بڑا علم ،تم ایسا کرو نقاد بن جاؤ ۔میں نے کہا اس کی اہلیت میں نہیں رکھتی ۔پھر کہا اچھا رائے ہی دے دو ۔میں نے ان کے فارم کے ایک معروف شخصیت کے افسانے پڑھ کر رائے دے ڈالی ۔ اس میں انتظامیہ نے ان کا تعارف ڈال کر اس کو بطور ''خاکہ '' اپنے فارم پر پیش کردیا ۔ اپنی کم علمی پر ماتم ہے کہ مجھے پتا نہیں تھا کہ خاکہ کیا ہوتا اس لیے شروع میں چپ رہی کہ شاید یہ خاکہ ہی ہوگا ۔ جب اعتراضات ہوئے تو میں نے انتظامیہ سے کہا کہ آپ نے اس کو بطور خاکہ کیوں پیش کیا ۔جب کہ میں نے صرف رائے دی تھی مجھے جواب ملا : تم چپ کرو ، جو اعتراضات کر رہے تم دیکھو ان کا منہ میں دوسری ہستیوں سے کیسے بند کرواتی ہوں ۔تمہیں میں اتنا اونچا لے کر جاؤں گی تم سوچ بھی نہیں سکو گی ۔۔میں نے کہا آپ میر ا دیا ہوا افسانہ مجھے واپس کردیں ۔مجھے کوئی نہیں آپ کی وال پر لگانا۔ مگر وہ ٹس سے مس نہ ہوئی ۔ یوں جو تلخ تجربہ ہوا ،اس نے مجھے ایک فیصلہ کرنے پر مجبور کردیا کہ میں اب کبھی بھی نہ لکھوں گی ۔۔۔
انہوں گروپس میں ،میں نے خواتین کو ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالتے دیکھا ہے ۔۔۔یہ کیسا ادب ہے ؟ کوئی بتائے گا ۔۔مجھے لگا میں کیچڑ میں دھنس نہ جاؤں اس لیے ان کی نام نہاد تنظمیں چھوڑ دیں ۔۔۔غلط ہے ! جھوٹ بولتے ہیں کہ اردو کہ فروغ دے رہے ہیں وہ ممبران کو آپس میں لڑوا کر تماشا دیکھتے ہیں ۔۔ میں نے وہاں خواتین کو نیوڈ پینٹنگز شریک کرتے دیکھی جو کوئی دیکھنے پر آنکھ بند کرلے ۔ کیا یہ ہمارا معیار ہے ؟ ہم اپنے مرکز سے ،اپنے آپ سے اور اپنے رب سے کتنی دور ہوگئے ہیں صرف سستی شہرت کے لیے ۔ ایک رنج اور دکھ کا عالم ہے ۔ دکھ کا ۔۔۔!!!
بس آخر میں مجھے خیال آیا اردو محفل ایک گھر کی طرح ہے ۔ یہاں کوئی کسی کیس تذلیل نہیں کر رہا ہے اور نہ کسی کو ٹول بنا رہا ہے ۔ یہاں سب سیکھنے آتے ہیں یا سکھانے آتے ہیں ، یا اچھی باتیں کرنے آتے ہیں
میں نے اس کو نہایت دکھ میں لکھا ہے ۔ ایک درخواست ہے اس سے اچھا سمجھا جائے ۔