ایم اے راجا
محفلین
ایک اور تازہ غزل آپ کی تنقیدی رائے کیلئے عرض ہے۔
مجھ پہ احساں نہ یہ کیا جائے
زخم دے کر نہ پھر سیا جائے
میں مسافر ہوں دشت و صحرا کا
مجھ سے شہروں میں کب جیا جائے
میں نے مانگا ہے تشنگی کا سفر
سو نہ دریا مجھے دیا جائے
شہرِ ظلمت میں روشنی کیسی ؟
مجھ کو بھی اندھا کر دیا جائے
میری برداشت دے گئی ہے جواب
مجھے واپس بلا لیا جائے
ضبط عادت ہے اپنی تو راجا
زہر یہ سب سے کب پیا جائے
زخم دے کر نہ پھر سیا جائے
میں مسافر ہوں دشت و صحرا کا
مجھ سے شہروں میں کب جیا جائے
میں نے مانگا ہے تشنگی کا سفر
سو نہ دریا مجھے دیا جائے
شہرِ ظلمت میں روشنی کیسی ؟
مجھ کو بھی اندھا کر دیا جائے
میری برداشت دے گئی ہے جواب
مجھے واپس بلا لیا جائے
ضبط عادت ہے اپنی تو راجا
زہر یہ سب سے کب پیا جائے