مجھ کو ایسا کیوں لگتا ہے؟ 1

تفسیر

محفلین

ایک نفسیات کا ماہر کہتا ہے “ وضع یا ڈھنگ حقیقت سےذیادہ ضروری ہیں“ شاید ۔۔۔
یقیناً ہم میں سے بہت سے سارا زندگی اپنی وضع کو بہتر بنانے میں گزارتے ہیں، ادل بدل کرنا، سدھارنا، تبدیل کرنا۔ مگر ہماری کوششیں صرف اتنا کرتی ہیں کہ ہم اپنے اردگرد کے ماحول میں بس جاتے ہیں ۔
اس ناختم ہونی والی کوشش میں لچک اور ملائمت، کامیابی کی کنجی ہیں ۔۔۔ یا پھر عجز اور انکساری ۔۔۔ شاید۔
بے لوچ انسان (ایک ادیب ) شاید کبھی نئ وضع میں نہیں ڈھل سکتا ہے، نئی عادت ڈال سکتا اور یا نیا فلسفہ اور اطوارِ زندگی کو اپنا سکتا ہے۔

وہ لوگ جوخود سے راضی، مطمئن اور خوش ہوتے ہیں ان کو اپنے اطراف تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

لیکن ہم ادیب ہمیشہ دوسروں کوبدلنا چاہتے ہیں، ہم ان کی زندگیوں میں داخل ہونا چاہتے ہیں تاکہ ان کی ترتیب بدل دیں۔ ہم سمجھتے ہیں کے ہم پتہ ہے کےسچ کیا ہے؟ جھوٹ کیاہے؟ پیار کسے کہتے ہیں اور محبت کیوں ہوتی ہے؟ پرواہ کیا ہے؟ بھروسہ کیا ہے؟ اور اعتماد کیا ہوتا ہے؟ ہم سمجھتے ہیں کے زمین لامحدود ہے، آسمان کی بلندی کی کوئی انتہا نہیں ہے ، سمندر کی گہرائی ناپی نہیں جاسکتی۔ اور رشتے ہمیشہ کے لیے ہوتے ہیں۔

لیکن سچائی یہ ہے کہ ہم ادیب اپنےآپ سے ہمیشہ جھوٹ بولتے ہیں ۔۔۔

مجھ کو ایسا کیوں لگتا ہے ۔۔۔

 

محمد وارث

لائبریرین
بہت اچھی تحریر ہے تفسیر صاحب۔

آپ نے جو فکر انگیز سوال اٹھایا ہے اسکا کبھی جواب ملا تو ضرور بتائیے گا :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
میرا خیال ہے ادیب بالکل جھوٹ نہیں‌بولتے - ہم اپنے تئیں کائنات کی سچائیوں کو جاننے کے متلاشی رہتے ہیں اور ہر زمان و مکان کا اپنا سچ ہوتا ہے - جھوٹ اور سچ دونوں اضافی ہیں - یعنی relative
 

تفسیر

محفلین
بہت اچھی تحریر ہے تفسیر صاحب۔

آپ نے جو فکر انگیز سوال اٹھایا ہے اسکا کبھی جواب ملا تو ضرور بتائیے گا :)

کئی سوال تھے ۔۔۔ کونسا teeth_smile
ایک کا جواب مل گیا ۔۔۔ رشتے ہمیشہ کے لیے ہوتے ہیں۔ وہ ٹوٹے ہیں مگر پھر جڑ جاتے ہیں۔teeth_smile
 

محمد وارث

لائبریرین
کئی سوال تھے ۔۔۔ کونسا teeth_smile
ایک کا جواب مل گیا ۔۔۔ رشتے ہمیشہ کے لیے ہوتے ہیں۔ وہ ٹوٹے ہیں مگر پھر جڑ جاتے ہیں۔teeth_smile


تفسیر صاحب، میرا اشارہ اس سوال کی جانب تھا :)

لیکن سچائی یہ ہے کہ ہم ادیب اپنےآپ سے ہمیشہ جھوٹ بولتے ہیں ۔۔۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
وارث صاحب میں‌ پھر کہوں‌گا کہ ادیب جھوٹ نہیں‌ بولتے - وہ اپنے زمان و مکان کے لحاظ سے اس وقت بالکل سچ کہہ رہے ہوتے ہیں - کیونکہ سچ اسی وقت تک سچ ہے جب اسے اس زمان و مکان کے تناظر میں‌دیکھا جائے ورنہ وہ جھوٹ بھی ہو سکتا ہے - مزید تفصیل اگر کبھی موقع ملا تو روبرو :)
 

تفسیر

محفلین
آپ صحیح ہیں ۔۔۔ اور میرا ایسا لکھنا فلسفہ کی حدود میں نہیں آتا اور میرا مقصد بھی ایسا نہیں تھا۔

میرے خیال میں ادیب، زبان داں کو کہتے ہیں ۔۔۔شاید
 
Top