الف عین
ظہیراحمدظہیر
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
------------
مجھ کو جو غم ملا وہ اندر سے کھا رہا ہے
حالت ہے دل کی جیسے ڈوبا ہی جا رہا ہے
----------
تیری یہ زندگی ہے دنیا میں چار دن کی
کس کام کا ہے تیرے جو کچھ بنا رہا ہے
------------
محشر میں جا کے تجھ کو اس کی سزا ملے گی
لوگوں کا اس جہاں میں دل کیوں دکھا رہا ہے
----------
کھا کر حرام ہر دم پھیلا ہے جسم تیرا
لیکن تُو روح اپنی مردہ بنا رہا ہے
--------
کوئی نہیں ہے ایسا آئے جو کام تیرے
ہر شخص بوجھ اپنا خود ہی اٹھا رہا ہے
------------
ڈالے تھے جرم اپنے اوروں کے سر پہ تُو نے
اب سامنے خدا کے چہرہ چھپا رہا ہے
---------
تیری یہ سب دعائیں کیسے قبول ہوں گی
سارا حرام کا ہے جو کچھ تُو کھا رہا ہے
---------
کتنے ہی دکھ ملے ہیں ارشد کو اس جہاں میں
سب سے مگر تعلّق پھر بھی نبھا رہا ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
حسب معمول اس غزل میں بھی بہتری کی کئی امکانات ہیں جنہیں آپ خود بآسانی سوچ سکتے تھے بشرطیکہ کچھ وقت اس کے ساتھ گزارتے۔
مجھ کو جو غم ملا وہ اندر سے کھا رہا ہے
حالت ہے دل کی جیسے ڈوبا ہی جا رہا ہے
---------- دو لختی کی کیفیت بھی ہے اور پہلا مصرع غم ملا کے ساتھ 'ہے' بھی مانگتا ہے

تیری یہ زندگی ہے دنیا میں چار دن کی
کس کام کا ہے تیرے جو کچھ بنا رہا ہے
------------ وہ کس کام کا ہے، اگر یہی مراد ہے تو 'وہ' کی کمی ہے۔ پہلے مصرع میں متبادل سوچیں
یہ زندگی ہے تیری
یہ تیری زندگی ہے
ہے زندگی یہ تیری
اور فیصلہ کریں کہ کون سا فقرہ بہترین ہے اس مصرعے میں؟

محشر میں جا کے تجھ کو اس کی سزا ملے گی
لوگوں کا اس جہاں میں دل کیوں دکھا رہا ہے
----------... جو دل دکھا رہا ہے
بہتر ہو گا تاکہ پہلے مصرع کے 'اس' سے تعلق بن جائے، کیوں سے غیر متعلق لگتا ہے

کھا کر حرام ہر دم پھیلا ہے جسم تیرا
لیکن تُو روح اپنی مردہ بنا رہا ہے
-------- محض پھیلا سے بات نہیں بنتہ، پھیل گیا بلکہ پھیل تو گیا ہے لانے کی کوشش کریں جیسے
تن پھیل تو گیا ہے ہر دم حرام کھا کر

کوئی نہیں ہے ایسا آئے جو کام تیرے
ہر شخص بوجھ اپنا خود ہی اٹھا رہا ہے
------------ تو نہ اُٹھائے! جب تک اس کا کچھ قرینہ نہ ہو کہ یہ روز حشر کے دن کی بات ہے، تو یہی بات کہی جا سکتی ہے

ڈالے تھے جرم اپنے اوروں کے سر پہ تُو نے
اب سامنے خدا کے چہرہ چھپا رہا ہے
--------- یہاں ایک قرینہ ہے کہ حشر کی بات ہے! لیکن اللہ سے چہرہ چھپا سکتا ہے کوئی؟ ویسے شعر ٹھیک ہی ہے

تیری یہ سب دعائیں کیسے قبول ہوں گی
سارا حرام کا ہے جو کچھ تُو کھا رہا ہے
--------- اس میں بھی الفاظ کی ترتیب بدلنے سے بہتری کا سوچا جا سکتا ہے
یہ سب دعائیں تیری
ساری تری دعائیں
دوسرا ٹکڑا بھی پہلے لایا جا سکتا ہے
کیسے قبول ہوں گی تیری یہ سب دعائیں
وغیرہ
اور خود فیصلہ کر لیں کہ بہترین صورت کیا ہے؟

کتنے ہی دکھ ملے ہیں ارشد کو اس جہاں میں
سب سے مگر تعلّق پھر بھی نبھا رہا ہے
.. دکھ ملنے سے تعلق نبھانے کا ربط؟ بے وفائی کے دکھ کی بات ہو تو درست ہے ورنہ دو لخت کہا جائے گا
 
الف عین
(دوبارا)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محشر کا خوف مجھ کو اتنا ستا رہا ہے
حالت ہے دل کی جیسے ڈوبا ہی جا رہا ہے
------------
یہ تیری زندگی ہے دنیا میں چار دن کی
سب کچھ یہیں رہے گا جو کچھ بنا رہا ہے
---------
محشر میں جا کے تجھ کو اس کی سزا ملے گی
لوگوں کا اس جہاں میں جو دل دکھا رہا ہے
-----------
مانا کہ تن ہے پھیلا ہر دم حرام کھا کر
لیکن تُو روح اپنی مردہ بنا رہا ہے
--------
تیری تو موت آ کر سر پر کھڑی ہے تیرے
---------یا
تیری ہے موت سر پر تجھ کو خبر نہیں ہے
محفل نشاط کی تُو اب تک سجا رہا ہے
-------------
ڈالے ہیں جرم اپنے اوروں کے سر پہ تُو نے
لوگوں سے اس لئے اب چہرہ چھپا رہا ہے
----------
کیسے قبول ہوں گی تیری یہ سب دعائیں
--------یا
کیسے تری دعائیں تیرا خدا سنے گا
سارا حرام کا ہے جو کچھ تُو کھا رہا ہے
------------
سارے جہاں نے مل کر ارشد کو دکھ دئے ہیں
سب سے مگر تعلّق پھر بھی نبھا رہا ہے
-----------------
 

الف عین

لائبریرین
محشر کا خوف مجھ کو اتنا ستا رہا ہے
حالت ہے دل کی جیسے ڈوبا ہی جا رہا ہے
------------ ہاں، اب دو لخت نہیں ہے، درست ہو گیا

یہ تیری زندگی ہے دنیا میں چار دن کی
سب کچھ یہیں رہے گا جو کچھ بنا رہا ہے
--------- اب بھی اسے واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ کون بنا رہا ہے، 'جو تو بنا رہا ہے' ترمیم کر کے۔

محشر میں جا کے تجھ کو اس کی سزا ملے گی
لوگوں کا اس جہاں میں جو دل دکھا رہا ہے
----------- درست

مانا کہ تن ہے پھیلا ہر دم حرام کھا کر
لیکن تُو روح اپنی مردہ بنا رہا ہے
-------- پہلے مصرع کی ترمیم کا مشورہ دے تو چکا ہوں، اس پر غور نہیں کیا؟

تیری تو موت آ کر سر پر کھڑی ہے تیرے
---------یا
تیری ہے موت سر پر تجھ کو خبر نہیں ہے
محفل نشاط کی تُو اب تک سجا رہا ہے
------------- نیا شعر ہے یہ، اسی غزل میں اوپر دو جگہ میں نے روانی کی کمی کا اظہار کیا تھا، وہ 'تیری...' سے شروع کرنے پر، یہاں بھی روانی متاثر ہے۔ پھر دونوں مصرعوں کا 'ہے' پر ختم ہونا بھی درست نہیں

ڈالے ہیں جرم اپنے اوروں کے سر پہ تُو نے
لوگوں سے اس لئے اب چہرہ چھپا رہا ہے
---------- درست

کیسے قبول ہوں گی تیری یہ سب دعائیں
--------یا
کیسے تری دعائیں تیرا خدا سنے گا
سارا حرام کا ہے جو کچھ تُو کھا رہا ہے
------------ پہلا متبادل بہتر ہے

سارے جہاں نے مل کر ارشد کو دکھ دئے ہیں
سب سے مگر تعلّق پھر بھی نبھا رہا ہے
----------------- یہ بھی ٹھیک ہو گیا
لیکن میں یہ پھر کہتا ہوں کہ آپ خود اپنا بیانیہ سدھار سکتے ہیں اگر ہر مصرع کے الفاظ بدل بدل کر خود غور کریں۔
جہاں تک موضوعات کا سوال ہے، امین شارق کے پاس اس کی بے پناہ دولت ہے، مگر افسوس کہ وہ اصلاح کروانا ہی نہیں چاہتے۔ بہر حال خیالات کے تنوع کے لئے آپ کو ان سے سیکھنے کا مشورہ دے رہا ہوں۔
 
الف عین
(اصلاح)
یہ تیری زندگی ہے دنیا میں چار دن کی
سب کچھ یہیں رہے گا تُو جو بنا رہا ہے
-------
ہے موت تیری آ کر سر پر کھڑی ہے تیرے
محفل نشاط کی تُو اب تک سجا رہا ہے
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
(اصلاح)
یہ تیری زندگی ہے دنیا میں چار دن کی
سب کچھ یہیں رہے گا تُو جو بنا رہا ہے
-------
ہے موت تیری آ کر سر پر کھڑی ہے تیرے
محفل نشاط کی تُو اب تک سجا رہا ہے
درست تو ہیں لیکن روانی بہتر ہو سکتی ہے، خود متبادلات کی ایکسرسائز کریں
 
Top