کاشفی
محفلین
غزل
مجھ کو رسوا سرِ بازار نہ کروایا کرے
کاش آنسو میری آنکھوں میں ہی رہ جایا کرے
اے ہوا میں نے تو بس اسکا پتہ پوچھا تھا
اب کہانی تو نہ ہر بات کی بن جایا کرے
بس بہت دیکھ لئے خواب سہانے دن کے
اب وہ باتوں کی رفاقت سے نہ بہلایا کرے
اک مصیبت تو نہیںٹوٹی سو اب اس دل سے
جس مصیبت نے گزرنا ہے گزر جایا کرے
جس کے خوابوں کو میں آنکھوں میںسجا کر رکھوں
اس کی خوشبو کبھی مجھ کو تو مہکایا کرے
(نوشی گیلانی)
مجھ کو رسوا سرِ بازار نہ کروایا کرے
کاش آنسو میری آنکھوں میں ہی رہ جایا کرے
اے ہوا میں نے تو بس اسکا پتہ پوچھا تھا
اب کہانی تو نہ ہر بات کی بن جایا کرے
بس بہت دیکھ لئے خواب سہانے دن کے
اب وہ باتوں کی رفاقت سے نہ بہلایا کرے
اک مصیبت تو نہیںٹوٹی سو اب اس دل سے
جس مصیبت نے گزرنا ہے گزر جایا کرے
جس کے خوابوں کو میں آنکھوں میںسجا کر رکھوں
اس کی خوشبو کبھی مجھ کو تو مہکایا کرے
(نوشی گیلانی)