جون ایلیا مجھ کو شبِ وجود میں تابش خواب چاہیے

نیرنگ خیال

لائبریرین
مجھ کو شبِ وجود میں تابش خواب چاہیے
شوقِ خیال تازہ ہے یعنی عذاب چاہیے

آج شکستِ ذات کی شام ہے مجھ کو آج شام
صرف شراب چاہیے ، صرف شراب چاہیے

کچھ بھی نہیں ہے ذہن میں کچھ بھی نہیں سو اب مجھے
کوئی سوال چاہیے کوئی جواب چاہیے

اس سے نبھے گا رشتۂ سود و زیاں بھی کیا بھلا
میں ہوں بلا کا بدحساب اس کو حساب چاہیے

امن و امانِ شہرِ دل خواب و خیال ہے ابھی
یعنی کہ شہر دل کا حال اور خراب چاہیے

جانِ گماں ہمیں تو تم صرف گمان میں رکھو
تشنہ لبی کو ہر نفس کوئی سراب چاہیے

کھل تو گیا ہے دل میں ایک مکتبِ حسرت و امید
جونؔ اب اس کے واسطے کوئی نصاب چاہیے​
 

عاطف بٹ

محفلین
اس سے نبھے گا رشتۂ سود و زیاں بھی کیا بھلا
میں ہوں بلا کا بدحساب اس کو حساب چاہیے

واہ، بہت خوب!
 

عمر سیف

محفلین
اس سے نبھے گا رشتۂ سود و زیاں بھی کیا بھلا
میں ہوں بلا کا بدحساب اس کو حساب چاہیے

واہ .. بہت خوب
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
شکریہ سر :)

بہت عمدہ کلام شیئر کرنے کے لئے شکریہ نیرنگ خیال صاحب۔ مزید کا انتظار رہے گا۔
سر اس پذیرائی انتخاب پر تشکر :)

اس سے نبھے گا رشتۂ سود و زیاں بھی کیا بھلا
میں ہوں بلا کا بدحساب اس کو حساب چاہیے

واہ .. بہت خوب
شکریہ سرکار۔۔۔ :)
 
Top