مجھ کو کیا ہے آپ نے چاہت سے آشنا

الف عین
عظیم
شاہد شاہنواز
محمد عبدالرؤوف
سید عاطف علی
-------------
مجھ کو کیا ہے آپ نے چاہت سے آشنا
میری دعا ہے آپ بھی اس میں ہوں مبتلا
---------
جیسے ملے ہیں آج یوں ملتے رہیں گے ہم
چلتا رہے گا پیار کا ایسے ہی سلسلہ
-------
میری نظر میں آپ ہی سب سے حسین ہیں
---------یا
سب سے حسین آپ ہیں میری نظر میں جب
پھر کیوں کسی کو پیار کی نظروں سے دیکھتا
---------
سب جانتے ہیں آپ کے ماضی قریب کو
مشہور پھر بھی آپ ہیں لوگوں میں پارسا
-----------
پہلی نظر ہی آپ کی دل میں اتر گئی
باتیں سنی ہیں آپ کی کتنی ہیں دلکشا
------
پالا ہے تیرے پیار کو اک روگ کی طرح
ہوتا نہ تجھ سے پیار تو اس کو نہ پالتا
-----------
ہو کر جدا یوں آپ نے تنہا کیا مجھے
کچھ سوچئے یہ ، آپ میں کیسے نہ ڈولتا
---------
ارشد خدا کی ذات احاطے میں گو نہیں
بکھڑی نشانیاں ہیں خدا کی تو جابجا
-----------
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
مجھ کو کیا ہے آپ نے چاہت سے آشنا
میری دعا ہے آپ بھی اس میں ہوں مبتلا
--------- مجھ کو جو کر دیا ہے محبت سے.… میرا خیال ہے کہ بہتر رہ جائے گا

جیسے ملے ہیں آج یوں ملتے رہیں گے ہم
چلتا رہے گا پیار کا ایسے ہی سلسلہ
------- یوں کی جگہ یونہی کسی طرح لائیں،

میری نظر میں آپ ہی سب سے حسین ہیں
---------یا
سب سے حسین آپ ہیں میری نظر میں جب
پھر کیوں کسی کو پیار کی نظروں سے دیکھتا
--------- گرامر کی غلطی لگ رہی ہے، دوسرے متبادل میں 'ہیں' کی بجائے 'تھے' کا محل معلوم ہوتا ہے!
سب سے حسیں تھے آپ ہی میری.... .

سب جانتے ہیں آپ کے ماضی قریب کو
مشہور پھر بھی آپ ہیں لوگوں میں پارسا
----------- ٹھیک لگ رہا ہے

پہلی نظر ہی آپ کی دل میں اتر گئی
باتیں سنی ہیں آپ کی کتنی ہیں دلکشا
------ 'دلکشا' کو دوبارہ دیکھیں، کچھ درست نہیں لگ رہا

پالا ہے تیرے پیار کو اک روگ کی طرح
ہوتا نہ تجھ سے پیار تو اس کو نہ پالتا
-----------شعر کچھ پسند نہیں آیا، انداز بیان اچھا نہیں لگ رہا، الفاظ بھی بہترین نہیں ہیں

ہو کر جدا یوں آپ نے تنہا کیا مجھے
کچھ سوچئے یہ ، آپ میں کیسے نہ ڈولتا
--------- ڈولتا کہیں قافیہ کو استعمال میں لانے کے لیے ہی تو شعر نہیں کہا گیا؟ عجیب لگ رہا ہے یہ لفظ یہاں

ارشد خدا کی ذات احاطے میں گو نہیں
بکھڑی نشانیاں ہیں خدا کی تو جابجا
۔۔۔۔ احاطہ؟ کسی اور طرح کہنے کی کوشش کریں، مفہوم اچھا ہے، 'نگاہوں میں' یا 'موجود' ، ورنہ اس طرح کا کچھ اور
 
الف عین
عظیم
-----------
مجھ کو جو کر دیا ہے محبّت سے آشنا
میری دعا ہے آپ بھی اس میں ہوں مبتلا
-------
یونہی رہے گی روز ملاقات آپ سے
چلتا رہے گا پیار کا ایسے ہی سلسلہ
-------
سب سے حسیں تھے آپ ہی میری نظر میں جب
پھر کیوں کسی کو پیار کی نظروں سے دیکھتا
-----------
پہلی نظر ہی آپ کی دل میں اتر گئی
باتیں سنی ہیں آپ کی کتنی ہیں دلکشا
-----------
ہو کر جدا یوں آپ نے تنہا کیا مجھے
ہوتے جو میرے پاس تو بانہوں میں بھینچتا
-----
ارشد خدا کی ذات نگاہوں میں گو نہیں
بکھڑی نشانیاں ہیں خدا کی تو جابجا
----------
 

عظیم

محفلین
یونہی رہے گی روز، مصرع عدم روانی کا شکار ہے، ملتے رہیں گے یونہی سدا آج کی طرح۔ یہ بھی صرف مثال کے لیے ہے، میں خود بھی اس مصرع سے مطمئن نہیں ہوں

دلکشا، اگر قبول کر بھی لیا جائے تو 'کتنی ہیں' کا ٹکڑا بدلنے کی ضرورت ہے، دو لختی کا بھی احساس ہے اس شعر میں

ہو کر جدا یوں آپ نے تنہا کیا مجھے
ہوتے جو میرے پاس تو بانہوں میں بھینچتا
----- یہ شعر نیا ہے، درست بھی لگ رہا ہے


ارشد خدا کی ذات نگاہوں میں گو نہیں
بکھڑی نشانیاں ہیں خدا کی تو جابجا
-- دوسرا مصرع بھی بدلیں، بکھڑی میں سمجھا تھا کہ ٹائپو ہے شاید، مگر اب بھی آپ بکھڑی ہی لکھ رہے ہیں، بکھری درست املا ہے، لیکن نشانیاں ہیں--- خدا لفظ کو بھی دہرانے سے بچیں کسی طرح
 

عظیم

محفلین
'لیکن نشانیاں' میں تنافر ہو گا یہ بات لکھنے سے رہ گئی، اور کسی طرح کوشش کر لیجیے گا
 

عظیم

محفلین
شکریہ عظیم میری غیر موجودگی میں جگہ پُر کرنے کے لئے، میں بہت خوش ہوا
جزاک اللہ خیر بابا، جس طرح آپ ماشاء اللہ اصلاح فرماتے ہیں وہ میں تو کیا شاید اور کوئی بھی نہ کر سکے، میں تو بس جو سمجھ میں آتا ہے وہ لکھ دیتا ہوں، اس طرح مجھے یہاں کچھ لکھنے کا موقع مل جاتا ہے اور سیکھنے کا بھی الحمد للہ
 
Top