فرحت کیانی

لائبریرین
مِرے غنیم نے مجھکو پیام بھیجا ہے

کہ حلقہ زن ہیں مِرے گرد لشکری اُسکے

فصیل شہر کے ہر برج، ہر مینارے پر

کماں بدست ستادہ ہیں عسکری اُسکے

وہ برقِ لہر بجھا دی گئی ہے جسکی تپش

وجودِ خاک میں آتش فشاں جگاتی تھی

بچھا دیا گیا بارود اسکے پانی میں

وہ جوئے آب جو میری گلی کو آتی تھی

سبھی دریدہ دہن اب بدن دریدہ ہوئے

سپرد ِدار و رسن سارے سر کشیدہ ہوئے

تمام صوفی و سالک، سبھی شیوخ و امام

امید ِلطف پہ ایوان ِکجکلاہ میں ہیں

معززین ِعدالت حلف اٹھانے کو

مثال سائلِ مبرم نشستہ راہ میں ہیں

تم اہلِ حرف کے پندار کے ثنا گر تھے

وہ آسمان ِہنر کے نجوم سامنے ہیں

بس اس قدر تھا کہ دربار سے بلاوا تھا

گداگرانِ سخن کے ہجوم سامنے ہیں

قلندرانِ وفا کی اساس تو دیکھو

تمھارے ساتھ ہے کون؟‌آس پاس تو دیکھو

تو شرط یہ ہے جو جاں کی امان چاہتے ہو

تو اپنے لوح و قلم قتل گاہ میں رکھ دو

وگرنہ اب کہ نشانہ کمان داروں کا

بس ایک تم ہو، تو غیرت کو راہ میں رکھ دو

یہ شرط نامہ جو دیکھا، تو ایلچی سے کہا

اسے خبر نہیں تاریخ کیا سکھاتی ہے

کہ رات جب کسی خورشید کو شہید کرے

تو صبح اک نیا سورج تراش لاتی ہے

تو یہ جواب ہے میرا مِرے عدو کے لیے

کہ مجھکو حرصِ کرم ہے نہ خوفِ خمیازہ

اسے ہے سطوتِ شمشیر پہ گھمنڈ بہت

اسے شکوہِ قلم کا نہیں ہے اندازہ

مِرا قلم نہیں کردار اس محافظ کا

جو اپنے شہر کو محصور کر کے ناز کرے

مِرا قلم نہیں کاسہ کسی سبک سر کا

جو غاصبوں کو قصیدوں سے سرفراز کرے



مِرا قلم نہیں اوزار اس نقب زن کا

جو اپنے گھر کی ہی چھت میں شگاف ڈالتا ہے

مِرا قلم نہیں اس دزدِنیم شب کا رفیق

جو بے چراغ گھروں پر کمند اچھالتا ہے

مِرا قلم نہیں تسبیح اس مبلغ کی

جو بندگی کا بھی ہر دم حساب رکھتا ہے

مِرا قلم نہیں میزان ایسے عادل کی

جو اپنے چہرے پہ دوہرا نقاب رکھتا ہے

مِرا قلم تو امانت ہے میرے لوگوں کی

مِرا قلم تو عدالت مِرے ضمیر کی ہے

اسی لیے تو جو لکھا تپاکِ جاں سے لکھا

جبھی تو لوچ کماں کا، زبان تیر کی ہے

میں کٹ گروں یا سلامت رہوں، یقیں ہے مجھے

کہ یہ حصارِ ستم کوئی تو گرائے گا

تمام عمر کی ایذا نصیبیوں کی قسم

مِرے قلم کا سفر رائیگاں نہ جائے گا
 
مدیر کی آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
السلام علیکم!
واہ کیا کہنے فراز کی نظم "محاصرہ" کے۔ بہت اچھا انتخاب ہے فرحت آپ کا۔ روزانہ ایک سے بڑھ کر ایک کلام منتخب کرتی ہیں۔
یہ فراز صاحب کے کسی مشاعرہ کی ویڈیو ہے جس میں وہ یہی نظم سنا رہے ہیں:
اور اسی نظم کی مناسبت سے اُن کی ایک تازہ ترین و غیر مطبوعہ غزل کا مطلع یاد آ گیا
باغباں ڈال رہا ہے گُل و گلزار پہ خاک​
اب بھی میں چپ ہوں تو مجھ پر مرے اشعار پہ خاک​
والسلام
 

فرحت کیانی

لائبریرین
السلام علیکم!
واہ کیا کہنے فراز کی نظم "محاصرہ" کے۔ بہت اچھا انتخاب ہے فرحت آپ کا۔ روزانہ ایک سے بڑھ کر ایک کلام منتخب کرتی ہیں۔
یہ فراز صاحب کے کسی مشاعرہ کی ویڈیو ہے جس میں وہ یہی نظم سنا رہے ہیں:
اور اسی نظم کی مناسبت سے اُن کی ایک تازہ ترین و غیر مطبوعہ غزل کا مطلع یاد آ گیا
باغباں ڈال رہا ہے گُل و گلزار پہ خاک​
اب بھی میں چپ ہوں تو مجھ پر مرے اشعار پہ خاک​
والسلام
بہت بہت شکریہ ۔۔نظم کا عنوان بھی معلوم ہو گیا اور تصحیح بھی ہو گئی :)
 

تیشہ

محفلین
جہاں بھی جانا تو آنکھوں میں خواب بھر لانا
یہ کیا کہ دل کو ہمیشہ اداس کر لانا

میں برف برف رتوں ُ میں چلا تو اس نے کہا
پلٹ کے آنا تو کشتی میں دھوپ بھر لانا

بھلی لگی ہمیں خوش قامتی کسی کی مگر
نصیب میں کہاں اس سرو کا ثمر لانا

پیام کیسا مگر ہوسکے تو اے قاصد
کبھی کوئی خبر یار ِ بے خبر لانا

فراز اب کے جب آؤ دیار ِ جاناں میں
بجائے تفحہ ِدل ارمغان ِ سر لانا ۔ ۔ ۔ ۔
 
محاصرہ (احمد فراز)

میرے غنیم نے مجھ کو پیام بھیجا ہے
کہ حلقہ زن ہیں میرے گرد لشکری اس کے
فصیلِ شہر کے ہر برج ، ہر منارے پر
کماں بدست ستادہ ہے عسکری اس کے
وہ برق لہر بجھا دی گئی ہے جس کی تپش
وجودِ خاک میں آتش فشاں جگاتی تھی
بچھا دیا گیا بارود اس کے پانی میں
وہ جوئے آب جو میری گلی کو آتی تھی
سبھی دریدہ دھن اب بدن دریدہ ہوئے
سپردِ دارورسن سارے سر کشیدہ ہوئے
تمام صوفی و سالک، سبھی شیوخ و امام
امیدِ لطف پہ ایوانِ کج کلاہ میں ہیں
معززینِ عدالت حلف اٹھانے کو
مثالِ سائلِ مبرم نشستہ راہ میں ہیں
تم اہلِ حرف کے پندار کے ثناگر تھے
وہ آسمانِ ہنر کے نجوم سامنے ہیں
بس اس قدر تھا کہ دربار سے بلاوا تھا
گداگرانِ سخن کے ہجوم سامنے ہیں
قلندرانِ وفا کی اساس تو دیکھو
تمہارے ساتھ ہے کون، آس پاس تو دیکھو
سو شرط یہ ہے جو جاں کی امان چاہتے ہو
تو اپنے لوح و قلم قتل گاہ میں رکھ دو
وگرنہ اب کے نشانہ کمان داروں کا
بس ایک تم ہو، سو غیرت کو راہ میں رکھ دو
یہ شرط نامہ جو دیکھا تو ایلچی سے کہا
اسے خبر نہیں تاریخ کیا سکھاتی ہے
کہ رات جب کسی خورشید کو شہید کرے
تو صبح اک نیا سورج تراش لاتی ہے
سو یہ جواب ہے میرا ،میرے عدو کے لئے
کہ مجھ کو حرصِ کرم ہے نہ خوفِ خمیازہ
اسے ہے سطوتِ شمشیر پر گھمنڈ بہت
اسے شکوہ قلم کا نہیں ہے اندازہ
میرا قلم نہیں کردار اس محافظ کا
جو اپنے شہر کو محصور کرکے ناز کرے
میرا قلم نہیں کاسہ کسی سبک سر کا
جو غاصبوں کو قصیدوں سے سرفراز کرے
میرا قلم نہیں اوزار اس نقب زن کا
جو اپنے گھر کی ہی چھت میں شگاف ڈالتا ہے
میرا قلم نہیں اس دزدِ نیم شب کا رفیق
جو بے چراغ گھروں پر کمند اچھالتا ہے
میرا قلم نہیں تسبیح اس مبلغ کی
جو بندگی کا بھی ہر دم حساب رکھتا ہے
میرا قلم نہیں میزان ایسے عادل کی
جو اپنے چہرے پے دھرا نقاب رکھتا ہے
میرا قلم تو امانت ہے میرے لوگوں کی
میرا قلم تو عدالت میرے ضمیر کی ہے
اسی لئے تو جو لکھا تپاکِ جاں سے لکھا
جبیں پہ لوچ کماں کا، زبان تیر کی ہے
میں کٹ گروں کہ سلامت رہوں ، یقیں ہے مجھے
کہ یہ حصارِ ستم کوئی تو گرائے گا
تمام عمر کی ایذا نصیبیوں کی قسم
میرے قلم کا سفر رائیگاں نہ جائے گا

 
تمام عمر کی ایذا نصیبیوں کی قسم
میرے قلم کا سفر رائیگاں نہ جائے گا

تمام عمر کی ایذا نصیبیوں کی قسم
میرے قلم کا سفر رائیگاں نہ جائے گا

تمام عمر کی ایذا نصیبیوں کی قسم
میرے قلم کا سفر رائیگاں نہ جائے گا

تمام عمر کی ایذا نصیبیوں کی قسم
میرے قلم کا سفر رائیگاں نہ جائے گا

ہائے فراز ۔۔۔۔۔۔
 
یار یہ میرے تھریڈ کو دوسرے تھریڈ کے ساتھ کیوں مکس کر دیا ؟
اس کا مطلب ہے کہ یہاں موڈریٹر ہمارے حقوق پر حملہ کر سکتے ہیں؟
یعنی ہماری عبارتوں کو بھی بدل سکتے ہیں؟
 

فرخ منظور

لائبریرین
خٹک صاحب، یہ دھاگہ میں نے ہی پرانے دھاگے یا موضوع میں ضم کیا ہے۔ تمام فورمز پر یہ دستور ہے اور یہاں یہ اصول کافی شدّ و مد سے اختیار کیا جاتا ہے کہ اگر کوئی رکن کوئی ایسا موضوع شروع کرے جو پہلے سے موجود ہو تو اسے حذف کرنے کی بجائے پہلے سے شروع کردہ موضوع یا دھاگے میں مدغم کر دیا جاتا ہے۔ اور یہ اصول تمام موڈریٹر حضرات سمیت تمام ممبران پر لاگو ہوتا ہے۔ اگر میں بھی کوئی ایسا موضوع شروع کرتا ہوں جو پہلے سے موجود ہے تو اسے بھی پہلے سے شروع کردہ موضوع میں مد غم کر دیا جاتا ہے۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ میں نے ایک نظم ایک پرانے دھاگے میں پوسٹ کی ہے۔ حالانکہ وہ نظم پہلے مکمل پوسٹ نہیں کی گئی۔ اگر میں یہ نظم نئے دھاگے میں شروع کرتا تو کوئی اور ماڈریٹر اسے پرانے دھاگے میں ضم کر دیتا۔ امید ہے آپ برا محسوس نہیں کریں گے کیونکہ یہ ایک ریت اور روایت ہے۔ اگر آپ یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ یہ نظم یا غزل پہلے تو پوسٹ نہیں ہو چکی تو آپ بہتر تلاش میں جا کر ٹیگ میں اس شاعر کا نام دیں تو اس شاعر کی تمام نظمیں اور غزلیں جو اردو محفل پر پوسٹ ہو چکی ہیں ظاہر ہو جائیں گی۔
امید ہے آپ اس سے دلبرداشتہ نہیں ہوں گے اور نت نئے موضوعات پر پوسٹ کرتے رہیں گے۔
 

مغزل

محفلین
شعیب صاحب آپ کا سوال مجھے موصول ہوا میں نے ذپ میں جواب دیا ہے ۔ یہاں حاضر ہوا تو فرخ بھائی نے مفصل انداز میں وضاحت کردی ہے ۔یہی بات میں نے آپ کو ذپ میں لکھ بھیجی ہے ۔ امید ہے کہ آپ ہمیں فورم کے قوانین کی پاسداری کرنے والا پائیں گے ۔ والسلام
 

عاطف ملک

محفلین
میرا قلم تو امانت ہے میرے لوگوں کی

میرا قلم تو عدالت میرے ضمیر کی ہے

اسی لیے تو جو لکھا تپاکِ جاں سے لکھا

جبھی تو لوچ کماں کا، زبان تیر کی ہے

میں کٹ گروں یا سلامت رہوں، یقیں ہے مجھے

کہ یہ حصارِ ستم کوئی تو گرائے گا

تمام عمر کی ایذا نصیبیوں کی قسم

میرے قلم کا سفر رائیگاں نہ جائے گا
کمال است۔۔۔۔۔۔۔ کمال است ۔۔۔۔۔۔کمال است
لاجواب۔۔۔۔۔زبردست شراکت :)
 
Top