کاشف اسرار احمد
محفلین
السلام علیکم
ایک تازہ غزل اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں. استاد محترم جناب الف عین سر سے اصلاح کی گزارش ہے. ممنون فرمائیں.
تمام احباب کی رائے اور تبصروں کا بھی منتظر رہونگا.
بحر مجتث مثمن مخبون محذوف
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
ایک تازہ غزل اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں. استاد محترم جناب الف عین سر سے اصلاح کی گزارش ہے. ممنون فرمائیں.
تمام احباب کی رائے اور تبصروں کا بھی منتظر رہونگا.
بحر مجتث مثمن مخبون محذوف
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
محبتوں کی حقیقت دراز ہے بھی نہیں
ہمارے دل میں وہ زینت طراز ہے بھی نہیں
صبائے غم سے ملے، ظرفِ دل کو ذوقِ الم
تمھارے لہجے میں سوز و گداز ہے بھی نہیں
چتائیں دل کی بجھیں، بجھ کے راکھ ہو بھی چکیں
مرے مزاج کی وحشت دراز ہے بھی نہیں
اب الجھنوں کو درِ بے بسی پہ دے مارو
کہ سر خوشی میں کچھ ان کا جواز ہے بھی نہیں
بطرزِ اہلِ جفا، ہم نے کچھ تو سیکھ لیا
خرد کے وصف سے اب احتراز ہے بھی نہیں
لو پھر مہکنے لگے شاخِ ہجر پر غنچے
تمھارے وصل کا موسم دراز ہے بھی نہیں
یہ بات سچ ہی کہے اور سادگی سے کہے
یہ سیدھا بندہ حقیقت طراز ہے بھی نہیں
نہ تابِ گفتنی تم کو نہ تابِ نظارہ
اور اس عمل کا تمھارے جواز ہے بھی نہیں
نہ جانے کون سی دھن میں تھا چائے چھلکا دی
کس بھی کام میں اب ارتکاز ہے بھی نہیں
سیّد کاشف
ہمارے دل میں وہ زینت طراز ہے بھی نہیں
صبائے غم سے ملے، ظرفِ دل کو ذوقِ الم
تمھارے لہجے میں سوز و گداز ہے بھی نہیں
چتائیں دل کی بجھیں، بجھ کے راکھ ہو بھی چکیں
مرے مزاج کی وحشت دراز ہے بھی نہیں
اب الجھنوں کو درِ بے بسی پہ دے مارو
کہ سر خوشی میں کچھ ان کا جواز ہے بھی نہیں
بطرزِ اہلِ جفا، ہم نے کچھ تو سیکھ لیا
خرد کے وصف سے اب احتراز ہے بھی نہیں
لو پھر مہکنے لگے شاخِ ہجر پر غنچے
تمھارے وصل کا موسم دراز ہے بھی نہیں
یہ بات سچ ہی کہے اور سادگی سے کہے
یہ سیدھا بندہ حقیقت طراز ہے بھی نہیں
نہ تابِ گفتنی تم کو نہ تابِ نظارہ
اور اس عمل کا تمھارے جواز ہے بھی نہیں
نہ جانے کون سی دھن میں تھا چائے چھلکا دی
کس بھی کام میں اب ارتکاز ہے بھی نہیں
سیّد کاشف
آخری تدوین: