محبت۔۔۔۔ ایک نظم ۔۔ محمد ذیشان نصر

متلاشی

محفلین
میری ایک تازہ نظم

محبت میں بھی کرتا ہوں
محبت تم بھی کرتی ہو

مگر بس فرق اتنا ہے
کہ تم جذبوں کی حدّت کو
حیا کے پاک آنچل میں
چھپا کر بس سلگتی ہو
تڑپتی ہو، مچلتی ہو

زباں اظہار سے قاصر
ہزاروں وسوسے دل میں
لیے چھپ چھپ کےروتی ہو

تمہاری روح کے اس کرب سے واقف ہے دل میرا
اذیّت، بے یقینی، خوف کے یہ جاں گسل لمحے
مرے دل پر بھی بیتے ہیں
مرے گھاؤ بھی تازہ ہیں

مجھے ڈر ہے
تذبذب اور تیقّن کی
کشاکش میں الجھ کر تم
کہیں پھر دیر ناں کر دو
کہ یہ جیتی ہوئی بازی
کہیں تم زیر نہ کر دو

تمہیں معلوم ہے جاناں!
محبت میں بھی کرتا ہوں
محبت تم بھی کرتی ہو
مگر بس فرق اتنا ہے
کہ میں اظہار کرتا ہوں
پہ تم کہنے سے ڈرتی ہو!

ذیشان نصر
13 اپریل 2020
 
میری ایک تازہ نظم

محبت میں بھی کرتا ہوں
محبت تم بھی کرتی ہو

مگر بس فرق اتنا ہے
کہ تم جذبوں کی حدّت کو
حیا کے پاک آنچل میں
چھپا کر بس سلگتی ہو
تڑپتی ہو، مچلتی ہو

زباں اظہار سے قاصر
ہزاروں وسوسے دل میں
لیے چھپ چھپ کےروتی ہو

تمہاری روح کے اس کرب سے واقف ہے دل میرا
اذیّت، بے یقینی، خوف کے یہ جاں گسل لمحے
مرے دل پر بھی بیتے ہیں
مرے گھاؤ بھی تازہ ہیں

مجھے ڈر ہے
تذبذب اور تیقّن کی
کشاکش میں الجھ کر تم
کہیں پھر دیر ناں کر دو
کہ یہ جیتی ہوئی بازی
کہیں تم زیر نہ کر دو

تمہیں معلوم ہے جاناں!
محبت میں بھی کرتا ہوں
محبت تم بھی کرتی ہو
مگر بس فرق اتنا ہے
کہ میں اظہار کرتا ہوں
پہ تم کہنے سے ڈرتی ہو!

ذیشان نصر
13 اپریل 2020
بہت خوب
 

جاسم محمد

محفلین
میری ایک تازہ نظم

محبت میں بھی کرتا ہوں
محبت تم بھی کرتی ہو

مگر بس فرق اتنا ہے
کہ تم جذبوں کی حدّت کو
حیا کے پاک آنچل میں
چھپا کر بس سلگتی ہو
تڑپتی ہو، مچلتی ہو

زباں اظہار سے قاصر
ہزاروں وسوسے دل میں
لیے چھپ چھپ کےروتی ہو

تمہاری روح کے اس کرب سے واقف ہے دل میرا
اذیّت، بے یقینی، خوف کے یہ جاں گسل لمحے
مرے دل پر بھی بیتے ہیں
مرے گھاؤ بھی تازہ ہیں

مجھے ڈر ہے
تذبذب اور تیقّن کی
کشاکش میں الجھ کر تم
کہیں پھر دیر ناں کر دو
کہ یہ جیتی ہوئی بازی
کہیں تم زیر نہ کر دو

تمہیں معلوم ہے جاناں!
محبت میں بھی کرتا ہوں
محبت تم بھی کرتی ہو
مگر بس فرق اتنا ہے
کہ میں اظہار کرتا ہوں
پہ تم کہنے سے ڈرتی ہو!

ذیشان نصر
13 اپریل 2020
لاک ڈاؤن کے دوران شاعری۔ واہ
 
ماشاءاللہ بھئی بہت خوب! غزلوں کے درمیان عمدہ نظم بہت پرلطف محسوس ہوتی ہے۔ ابتداء سے اختتام تک آپ نے تسلسل کو خوب نبھایا ہے۔ بہت اچھے۔
ایک جگہ پر زبان اٹکی۔
مرے گھاؤ بھی تازہ ہیں
یہاں آپ گھاؤ کو ’’گھا+او‘‘ کو تقطیع کررہے ہیں۔ میرے خیال میں یہ درست تلفظ نہیں، اسے ’’گھا+وْ‘‘ تقطیع کیا جاتا ہے۔
ترتیب بدل دیں تو یہ معمولی سقم بھی دور ہوجائے گا۔ مثلاً
’’مرے بھی گھاؤ تازہ ہیں‘‘
 

متلاشی

محفلین
ماشاءاللہ بھئی بہت خوب! غزلوں کے درمیان عمدہ نظم بہت پرلطف محسوس ہوتی ہے۔ ابتداء سے اختتام تک آپ نے تسلسل کو خوب نبھایا ہے۔ بہت اچھے۔
ایک جگہ پر زبان اٹکی۔

یہاں آپ گھاؤ کو ’’گھا+او‘‘ کو تقطیع کررہے ہیں۔ میرے خیال میں یہ درست تلفظ نہیں، اسے ’’گھا+وْ‘‘ تقطیع کیا جاتا ہے۔
ترتیب بدل دیں تو یہ معمولی سقم بھی دور ہوجائے گا۔ مثلاً
’’مرے بھی گھاؤ تازہ ہیں‘‘
شکریہ جناب ۔ باقی اساتذہ کیا فرماتے ہیں لفظ گھاؤ کے وزن کے بارے محمد خلیل الرحمٰن
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ماشاءاللہ بھئی بہت خوب! غزلوں کے درمیان عمدہ نظم بہت پرلطف محسوس ہوتی ہے۔ ابتداء سے اختتام تک آپ نے تسلسل کو خوب نبھایا ہے۔ بہت اچھے۔
ایک جگہ پر زبان اٹکی۔

یہاں آپ گھاؤ کو ’’گھا+او‘‘ کو تقطیع کررہے ہیں۔ میرے خیال میں یہ درست تلفظ نہیں، اسے ’’گھا+وْ‘‘ تقطیع کیا جاتا ہے۔
ترتیب بدل دیں تو یہ معمولی سقم بھی دور ہوجائے گا۔ مثلاً
’’مرے بھی گھاؤ تازہ ہیں‘‘
راحل بھائی ، آپ درست کہتے ہیں کہ گھاؤ کو اساتذہ نے بروزن فاع ہی باندھا ہے ۔ (عموماً "ؤ" کو ہر جگہ یک حرفی ہی باندھا گیاہے ) ۔ لیکن میرے خیال میں گھاؤ کو ضرورتاً بروزن فعلن بھی باندھا جاسکتا ہے ۔ لفظ " داؤ" کو دونوں اوزان پر باندھا جاتا ہے سو گھاؤ کے معاملے میں اس پر قیاس کرلینا چاہئے ۔ شاعر کے لئے جتنی آسانی اور آزادی ہو اتنا ہی اظہارِ فکر کے لئے بہتر ہے ۔ واللہ اعلم بالصواب۔
 
Top