anwarjamal
محفلین
وہ اچھائی تو دیتی ھے ، برائی کھینچ لیتی ھے
محبت آپ ہی اپنی تباہی کھینچ لیتی ھے
غرور و نخوت ِ ہستی کا مستقبل نہیں کوئی
زمیں اپنی کشش سے کج کلاہی کھینچ لیتی ھے
گلے سے آپ اپنے لگ کے رو دیتا ہوں میں آخر
مجھے تنہائی اکثر انتہائی کھینچ لیتی ھے
تجسس نت نئی راہوں پہ لے جاتا ھے انساں کو
حصولِ رزق قسمت آزمائی کھینچ لیتی ھے
ڈرو اس وقت سے معصوم کلیاں توڑنے والو
خدا کے قہر کو جب بے گناہی کھینچ لیتی ھے
خود اپنی دید سے حاصل نہیں فرصت انہیں انور
بڑے لوگوں کو ان کی خودنمائی کھینچ لیتی ھے
انور جمال انور