محبت آپ ہی اپنی تباہی کھینچ لیتی ھے

anwarjamal

محفلین
وہ اچھائی تو دیتی ھے ، برائی کھینچ لیتی ھے​
محبت آپ ہی اپنی تباہی کھینچ لیتی ھے​
غرور و نخوت ِ ہستی کا مستقبل نہیں کوئی​
زمیں اپنی کشش سے کج کلاہی کھینچ لیتی ھے​
گلے سے آپ اپنے لگ کے رو دیتا ہوں میں آخر​
مجھے تنہائی اکثر انتہائی کھینچ لیتی ھے​
تجسس نت نئی راہوں پہ لے جاتا ھے انساں کو​
حصولِ رزق قسمت آزمائی کھینچ لیتی ھے​
ڈرو اس وقت سے معصوم کلیاں توڑنے والو​
خدا کے قہر کو جب بے گناہی کھینچ لیتی ھے​
خود اپنی دید سے حاصل نہیں فرصت انہیں انور​
بڑے لوگوں کو ان کی خودنمائی کھینچ لیتی ھے​
انور جمال انور​
 

سید زبیر

محفلین
واہ ۔ ۔ بہت عمدہ کلام
غرور و نخوت ہستی کا مستقبل نہیں کوئی
زمیں اپنی کشش سے کج کلاہی کھینچ لیتی ھے​
بہت خوب​
 

طارق شاہ

محفلین
اچھی غزل ہے
مطلع میں" وہ" کو اگر "گو" کردیں گے تو مفہوم زیادہ واضح ہو جائے گا

آپ کے مقطع میں بھی بڑے لوگ، بُرے لوگ کے زمرے میں ہیں! :)
بڑے لوگوں میں تو ہم بہت اچھوں کو بھی شمار کرتے ہیں
مثلاََ ، نیلسن منڈیلا ، مارٹن لوتھر کنگ ۔ مہاتما گاندھی، قائد اعظم اور بہت سے

میرے خیال میں، ایسا :

ریاکاری کی عادت میں، جنہیں فرصت نہیں انور
اُنہیں پیروں سے اُن کی خود نمائی کھینچ لیتی ہے

کچھ بھی یوں، یا اس طرح کی بستگی، صحیح ہوگی
آپ بہتر سوچ ہی لیں گے

میری داد قبول کیجئے، اور صاحب لکھتے رہئیے
 

اسد قریشی

محفلین
تجسس نت نئی راہوں پہ لے جاتا ھے انساں کو
حصول ِ رزق قسمت آزمائی کھینچ لیتی ھے

واہ واہ! کیا بات ہے، بہت عمدہ! بھئی واہ!
 
Top