محمد بلال افتخار خان
محفلین
BTV: محبت اور انا
ٹائٹس میرے پاس پچھلی اکتوبر سے ہے۔۔۔ یہ قریب المرگ تھا جب زینب اور عبد الصمد نے اسے گود لیا۔۔۔ اس کے مان یا تو مر چکی تھی یا اسے چھوڑ گئی تھی۔۔۔ اس سے ملتا جلتا بچہ ہمارے ہمسائیوں کی گاڑی کے نیچے آ کر مر چکا تھا۔۔۔
ٹائٹس کی اپنی حالت یہ تھی کہ اکتوبر کی گرمی میں بھی دھوپ میں بیٹھا کانپتا رہتا۔۔۔جب میں نے اسے گود لیا اُس وقت یہ اتنا لاغر ہو چکا تھا کہ اس کے لئے دو قدم چلنا مشکل ہوتا۔۔۔
وقت کے ساتھ ساتھ ٹائٹس بڑا ہوتا گیا اور آج ماشاء اللہ ایک صحت مند بلی بنتی جا رہی ہے۔۔۔۔میرے پاس رہنے کا اسے جہاں فائیدہ ہوا وہاں نقصان بھی ہوا۔۔۔ فائیدہ محبت اور خوراک کی صورت میں ہوا۔۔۔ جبکہ نقصان اس کو یہ ہوا کہ اس کی دیگر ہم جنسون سے سوشللائزیشن نہیں ہو سکی۔۔۔ اس کے علاوہ یہ ہمارے پاس جتنا آرام میں ہوتی ہے اپنی ہمجنسوں میں اُتنا ہی بے آرام ہوتی ہے۔۔۔
میں نے بھی ٹائٹس کو بچوں کی طرح رکھا ہے اور خدا شاہد ہے کہ اس بے زباں سے مجھے بہت محبت اور انسیت ہے ۔۔ چونکہ یہ میرے ہاتھوں میں بڑی ہوئی ہے اس لئے میں کئی بار بھول جاتا ہوں کہ یہ ایک بلی ہے کوئی بچہ نہیں۔۔۔
میرا معمول ہے کہ اسے میں صبح شام خوراک ڈالتا ہوں۔۔۔ جب یہ چھوٹی تھی تو دودھ پر گزارا ہو جاتا تھا پھر کوئی نومبر میں مجھے احساس ہوا کہ اب اس کے لئے دودہ کافی نہیں سو اسے کے لئے گوشت ڈالنا شروع کر دیا۔۔۔
اوپر ٹیرس پر چھت کے نیچے میں نے ایک لکڑی کے کریٹ میں روئی کے کشن رکھ کر اس کے لئے ایک گرم اور آرام دہ بستر بنایا ہوا ہے تاکہ یہ سردی سے اور بارش سے بچی رہے۔۔۔
سردی کی آمد کے بعد میں اسے چھت پر ہی کھانا ڈالنا شروع ہو گیا جس کا نتیجہ یہ ہوئے کے گھر کے سامنے کے درخت پر رہنے والی چیل نے نظر رکھنی شروع کر دی۔۔ میرے جاتے ہی وہ ٹائٹس کے پیالے پر جھپٹ کر بچا کھچا لے جاتی۔۔۔
اس چیل کے علادہ ایک بلا بھی میری غیر موجودگی میں نا صرف اس کا بچا کھچا لے اُڑتا بلکہ اس کی مارتا بھی۔۔۔
پچھلے کچھ دنوں سے ٹائٹس میرے آتے ہی مجھ سے لپٹنے لگ جاتا اور بار بار گھر میں داخلے کی کوشش کرتا۔۔۔
ایک دن میں واپس آیا تو بیٹی نے بتایا کہ ٹائٹس صبح سے اپنے بستر میں دُبکا بیٹھا ہے۔۔۔ ام الصمد بولی کے 10 بجے ٹائٹس کے چیخنے کی آ واز آئے تھی میں باہر گئے تو سفید بلا اسے مار رہا تھا جو مجھے دیکھ کر بھاگ گیا۔۔۔
خیر میں ٹائٹس کے پاس گیا تو دیکھا کہ انتہائی ڈری ہوئی ہے۔۔۔ اتنا خوف کے مجھ سے بھی ڈر رہی تھی۔۔۔میں نے سر پر ہاتھ پھیرا کوئی ایک گھنٹہ لگا اُس کے اعتماد کے بحال ہونے میں اور پھر وہ ٹھیک ہو گئی۔۔۔ لیکن اب بھی وہ بلا اگر گھر آ جائے تو بُری طرح گھبرا جاتی ہے۔۔۔
کل میں دفتر میں تھا جب بیٹی کی کال آئی وہ رو رہی تھی۔۔۔ میں نے پوچھا کہ کیا ہوا تو بولی چیل نے حملہ کیا ہے۔۔۔ بولی میں ٹائٹس کو فیڈ ڈال رہی تھی جب چیل چھپٹی اور گوشت لے کر اُڑ گئی ۔۔۔اس حملے میں اُس کی ٹانگ پر خراش آئی۔۔۔
میں واپس آیا اور بڑی کوشش کی کوئی ایک گھنٹے بعد ٹائٹس کا اعتماد اس حد تک بڑھا کہ وہ اپنے ڈبے سے باہر نکلی۔۔۔ میں نے فیڈ ڈالی کو سامنے درخت اور دیواروں کو دیکھنے لگی اور ڈر کر کھانا چھوڑ کر انگور کی بیل میں چھپ گئی۔۔۔۔
میں نے نیچے اُتر کر ٹائٹس کو آواز دی کے چلو گیراج میں ہی اُسے گوشت دے دیتا ہوں۔۔۔ لیکن یہاں بھی وہ ڈری رہی اور گوشت سونگ کر ڈر گئی۔۔۔میں نے ٹکر سامنے پھینکا۔۔۔تو گیٹ سے نکل کر ساتھ والوں کے گھر بھاگ گئی جہاں اُس کی بد قسمتی۔۔۔ وہی سفید بلا موجود تھا جو اس پر جھپٹ پڑا جس سے بچ کر یہ واپس گھر آئی ۔۔۔ لیکن میری پاس آنے کی بجائے گاڑی کے نیچے جھپی رہی۔۔۔
آج صبح جسب معمول جب میں بچوں کو سکول چھوڑ کر آیا تو میں نے دیکھا دو چیلین سامنے تاروں پر اور ایک کھمبے پر بیٹھی ہے۔۔۔ میں سمجھ گیا۔۔۔ کہ سردی اور دھند ہے اور بھوک کی شدت کی وجہ سے انتظار کر رہی ہیں کہ میں آئوں اور ٹائٹس کو کچھ ڈالوں تاکہ یہ پھر کمانڈو ایکشن دیکھائیں۔۔۔
سو میں نے ٹائٹس کی فیڈ لی اور اُسے آوار دینے لگا جس پر وہ چھت سے نیچے اُتر آئی۔۔۔گیراج میں جا کر میں نے اُسے بلایا لیکن فیڈ دیکھ کر وہ پھر بد حواس ہو گئ۔۔۔ میں پیچھے آیا تو اُس نے پہلی بار مجھ پر ہس کی بھاگ گئی۔۔۔ مجھے بہت غصہ آیا کہ میری موجودگی میں یہ کیوں خوف کا شکار ہے۔۔۔ میں نے بُلایا لیکن یہ نا آئی جس پر مجھے اور غصہ آ گیا۔۔۔
اوپر آیا اور اُس کا بستر کا کریٹ اُٹھا دیا۔۔۔ اور اند آ کر بیگم کو حکم دیا کہ کوئی اب ٹائٹس کا بستر باہر نہیں رکھے گا۔۔۔ نا کھانا دے گا اور نا ہی اُسے آواز دے گا۔۔۔ بد نسلی بلی کو گود لے کر ہم نسلی نہیں بنا سکتے۔۔۔
بیگم نے کہا کیا ہوا۔۔۔ میں نے بتایا کہ کس طرح ٹائٹس نے میری انا پامال کی ہے(ہالنکہ مجھے احساس ہونا چاہئے تھا کہ وہ جانور ہے اور ڈری ہوئی ہے)
بیگم بولی کھانا بے شک نا ڈالین تاکہ وہ شکار کرنا سیکھے لیکن سردی ہے پلیز اُس کا بستر نا اُٹھائین۔۔ آپ کے علاوہ اُس کا کوں ہے۔۔۔ بچپن سے آپ اُسے بچوں کی طرح پال رہے ہیں۔۔۔ وہ بھوکی ہو آپ کی طرف دیکھتی ہے۔۔۔ آپ نے تو اُسے شکار بھی سیکھنے نہیں دیا۔۔۔ راتوں کو آپ جاگ کر اُس پر چادر ڈالنے ٹیرس پر چلے جاتے تھے۔۔۔ ۔۔ آپ نے اتنی محبت دی ہے اب ایسے بے رخی تو اختیار نا کریں۔۔۔اتنا تو خیال رکھیں۔۔
میں نے انکار کیا اور دفتر کی تیاری کے لئے نہانے چلا گیا۔۔۔ نہا کر نکلا ۔۔۔ خوشبو لگا رہا تھا کہ یکدم بیگم کی بات بار بار دماغ میں تکرار کرنے لگی۔۔ ٹائٹس کا آپ کے علاوہ کوں ہے۔۔۔ بے رخی نا کریں۔۔۔
آنکھیں بھر آئیں۔۔۔ دل میں حدیث پاک کی تکرار ہونے لگی۔۔۔ لا یرحم مل لا یرحم۔۔۔ رحم نہیں ہو گا اُس پر جو رحم نہیں کرے گا۔۔۔
یہ میرا رب ہی تھا جس نے میرے دل میں اس معصوم جانور کی محبت ڈالی۔۔۔ محبت محبت ہوتی ہے۔۔۔ لالچ اور انا سے دور۔۔۔ اگر اللہ رب العزت اپنی مخلوک کی محبت میں اس کی کمزوریوں پر گرفت کرنے لگین تو یہ کائینات کس روپ میں ہو۔۔۔ اس کائینات کی خوبصورتی کی وجہ ہی خالق کی رحمت ہے۔۔۔ جو غلط کاریوں ، نا فرمانیوں، کم ظرفیوں کے باوجود ہمیں توبہ کا موقع دینے میں ہے۔۔۔ وہ یاد رکھتا ہے کہ ہم مخلوقات کا کوں ہے اُس کے سوا ۔۔ اسی لئے بخشتا ہے، معاف کرتا ہے ، رحم فرماتا ہے اور کرم فرماتا ہے۔۔۔
محبت میں انا فرعونیت کو جنم دیتی ہے۔۔۔ محبت محبت ہے۔۔۔ تعلق رکھ کر دوسرے کا اچھا چاہنا اور کمزوریوں یا لمیٹیشنز کو سمجھتے ہوئے چانس پر چانس دینا۔۔۔ محبت کا تعلق احترام اور ہمدردی پر بنیاد رکھتا ہے۔۔۔ شاید ہوس لالچ اور کم ظرفی نے مجھ جیسوں میں جس انا کو فروغ دیا ہے ۔۔ وہ محبت میں بھی خود غرضی کی مینگنیاں ڈال کر اسے راہ معارفت سے راہ انتشار بنا دیتے ہیں۔۔۔ حقیقت ہے جب تک خود کی معارفت نصیب نا ہو ۔۔۔ رب کو نہیں پہچانا جا سکتا۔۔۔ اللہ ہم سب پر رحم فرمائے
BTV: محبت اور انا
ٹائٹس میرے پاس پچھلی اکتوبر سے ہے۔۔۔ یہ قریب المرگ تھا جب زینب اور عبد الصمد نے اسے گود لیا۔۔۔ اس کے مان یا تو مر چکی تھی یا اسے چھوڑ گئی تھی۔۔۔ اس سے ملتا جلتا بچہ ہمارے ہمسائیوں کی گاڑی کے نیچے آ کر مر چکا تھا۔۔۔
ٹائٹس کی اپنی حالت یہ تھی کہ اکتوبر کی گرمی میں بھی دھوپ میں بیٹھا کانپتا رہتا۔۔۔جب میں نے اسے گود لیا اُس وقت یہ اتنا لاغر ہو چکا تھا کہ اس کے لئے دو قدم چلنا مشکل ہوتا۔۔۔
وقت کے ساتھ ساتھ ٹائٹس بڑا ہوتا گیا اور آج ماشاء اللہ ایک صحت مند بلی بنتی جا رہی ہے۔۔۔۔میرے پاس رہنے کا اسے جہاں فائیدہ ہوا وہاں نقصان بھی ہوا۔۔۔ فائیدہ محبت اور خوراک کی صورت میں ہوا۔۔۔ جبکہ نقصان اس کو یہ ہوا کہ اس کی دیگر ہم جنسون سے سوشللائزیشن نہیں ہو سکی۔۔۔ اس کے علاوہ یہ ہمارے پاس جتنا آرام میں ہوتی ہے اپنی ہمجنسوں میں اُتنا ہی بے آرام ہوتی ہے۔۔۔
میں نے بھی ٹائٹس کو بچوں کی طرح رکھا ہے اور خدا شاہد ہے کہ اس بے زباں سے مجھے بہت محبت اور انسیت ہے ۔۔ چونکہ یہ میرے ہاتھوں میں بڑی ہوئی ہے اس لئے میں کئی بار بھول جاتا ہوں کہ یہ ایک بلی ہے کوئی بچہ نہیں۔۔۔
میرا معمول ہے کہ اسے میں صبح شام خوراک ڈالتا ہوں۔۔۔ جب یہ چھوٹی تھی تو دودھ پر گزارا ہو جاتا تھا پھر کوئی نومبر میں مجھے احساس ہوا کہ اب اس کے لئے دودہ کافی نہیں سو اسے کے لئے گوشت ڈالنا شروع کر دیا۔۔۔
اوپر ٹیرس پر چھت کے نیچے میں نے ایک لکڑی کے کریٹ میں روئی کے کشن رکھ کر اس کے لئے ایک گرم اور آرام دہ بستر بنایا ہوا ہے تاکہ یہ سردی سے اور بارش سے بچی رہے۔۔۔
سردی کی آمد کے بعد میں اسے چھت پر ہی کھانا ڈالنا شروع ہو گیا جس کا نتیجہ یہ ہوئے کے گھر کے سامنے کے درخت پر رہنے والی چیل نے نظر رکھنی شروع کر دی۔۔ میرے جاتے ہی وہ ٹائٹس کے پیالے پر جھپٹ کر بچا کھچا لے جاتی۔۔۔
اس چیل کے علادہ ایک بلا بھی میری غیر موجودگی میں نا صرف اس کا بچا کھچا لے اُڑتا بلکہ اس کی مارتا بھی۔۔۔
پچھلے کچھ دنوں سے ٹائٹس میرے آتے ہی مجھ سے لپٹنے لگ جاتا اور بار بار گھر میں داخلے کی کوشش کرتا۔۔۔
ایک دن میں واپس آیا تو بیٹی نے بتایا کہ ٹائٹس صبح سے اپنے بستر میں دُبکا بیٹھا ہے۔۔۔ ام الصمد بولی کے 10 بجے ٹائٹس کے چیخنے کی آ واز آئے تھی میں باہر گئے تو سفید بلا اسے مار رہا تھا جو مجھے دیکھ کر بھاگ گیا۔۔۔
خیر میں ٹائٹس کے پاس گیا تو دیکھا کہ انتہائی ڈری ہوئی ہے۔۔۔ اتنا خوف کے مجھ سے بھی ڈر رہی تھی۔۔۔میں نے سر پر ہاتھ پھیرا کوئی ایک گھنٹہ لگا اُس کے اعتماد کے بحال ہونے میں اور پھر وہ ٹھیک ہو گئی۔۔۔ لیکن اب بھی وہ بلا اگر گھر آ جائے تو بُری طرح گھبرا جاتی ہے۔۔۔
کل میں دفتر میں تھا جب بیٹی کی کال آئی وہ رو رہی تھی۔۔۔ میں نے پوچھا کہ کیا ہوا تو بولی چیل نے حملہ کیا ہے۔۔۔ بولی میں ٹائٹس کو فیڈ ڈال رہی تھی جب چیل چھپٹی اور گوشت لے کر اُڑ گئی ۔۔۔اس حملے میں اُس کی ٹانگ پر خراش آئی۔۔۔
میں واپس آیا اور بڑی کوشش کی کوئی ایک گھنٹے بعد ٹائٹس کا اعتماد اس حد تک بڑھا کہ وہ اپنے ڈبے سے باہر نکلی۔۔۔ میں نے فیڈ ڈالی کو سامنے درخت اور دیواروں کو دیکھنے لگی اور ڈر کر کھانا چھوڑ کر انگور کی بیل میں چھپ گئی۔۔۔۔
میں نے نیچے اُتر کر ٹائٹس کو آواز دی کے چلو گیراج میں ہی اُسے گوشت دے دیتا ہوں۔۔۔ لیکن یہاں بھی وہ ڈری رہی اور گوشت سونگ کر ڈر گئی۔۔۔میں نے ٹکر سامنے پھینکا۔۔۔تو گیٹ سے نکل کر ساتھ والوں کے گھر بھاگ گئی جہاں اُس کی بد قسمتی۔۔۔ وہی سفید بلا موجود تھا جو اس پر جھپٹ پڑا جس سے بچ کر یہ واپس گھر آئی ۔۔۔ لیکن میری پاس آنے کی بجائے گاڑی کے نیچے جھپی رہی۔۔۔
آج صبح جسب معمول جب میں بچوں کو سکول چھوڑ کر آیا تو میں نے دیکھا دو چیلین سامنے تاروں پر اور ایک کھمبے پر بیٹھی ہے۔۔۔ میں سمجھ گیا۔۔۔ کہ سردی اور دھند ہے اور بھوک کی شدت کی وجہ سے انتظار کر رہی ہیں کہ میں آئوں اور ٹائٹس کو کچھ ڈالوں تاکہ یہ پھر کمانڈو ایکشن دیکھائیں۔۔۔
سو میں نے ٹائٹس کی فیڈ لی اور اُسے آوار دینے لگا جس پر وہ چھت سے نیچے اُتر آئی۔۔۔گیراج میں جا کر میں نے اُسے بلایا لیکن فیڈ دیکھ کر وہ پھر بد حواس ہو گئ۔۔۔ میں پیچھے آیا تو اُس نے پہلی بار مجھ پر ہس کی بھاگ گئی۔۔۔ مجھے بہت غصہ آیا کہ میری موجودگی میں یہ کیوں خوف کا شکار ہے۔۔۔ میں نے بُلایا لیکن یہ نا آئی جس پر مجھے اور غصہ آ گیا۔۔۔
اوپر آیا اور اُس کا بستر کا کریٹ اُٹھا دیا۔۔۔ اور اند آ کر بیگم کو حکم دیا کہ کوئی اب ٹائٹس کا بستر باہر نہیں رکھے گا۔۔۔ نا کھانا دے گا اور نا ہی اُسے آواز دے گا۔۔۔ بد نسلی بلی کو گود لے کر ہم نسلی نہیں بنا سکتے۔۔۔
بیگم نے کہا کیا ہوا۔۔۔ میں نے بتایا کہ کس طرح ٹائٹس نے میری انا پامال کی ہے(ہالنکہ مجھے احساس ہونا چاہئے تھا کہ وہ جانور ہے اور ڈری ہوئی ہے)
بیگم بولی کھانا بے شک نا ڈالین تاکہ وہ شکار کرنا سیکھے لیکن سردی ہے پلیز اُس کا بستر نا اُٹھائین۔۔ آپ کے علاوہ اُس کا کوں ہے۔۔۔ بچپن سے آپ اُسے بچوں کی طرح پال رہے ہیں۔۔۔ وہ بھوکی ہو آپ کی طرف دیکھتی ہے۔۔۔ آپ نے تو اُسے شکار بھی سیکھنے نہیں دیا۔۔۔ راتوں کو آپ جاگ کر اُس پر چادر ڈالنے ٹیرس پر چلے جاتے تھے۔۔۔ ۔۔ آپ نے اتنی محبت دی ہے اب ایسے بے رخی تو اختیار نا کریں۔۔۔اتنا تو خیال رکھیں۔۔
میں نے انکار کیا اور دفتر کی تیاری کے لئے نہانے چلا گیا۔۔۔ نہا کر نکلا ۔۔۔ خوشبو لگا رہا تھا کہ یکدم بیگم کی بات بار بار دماغ میں تکرار کرنے لگی۔۔ ٹائٹس کا آپ کے علاوہ کوں ہے۔۔۔ بے رخی نا کریں۔۔۔
آنکھیں بھر آئیں۔۔۔ دل میں حدیث پاک کی تکرار ہونے لگی۔۔۔ لا یرحم مل لا یرحم۔۔۔ رحم نہیں ہو گا اُس پر جو رحم نہیں کرے گا۔۔۔
یہ میرا رب ہی تھا جس نے میرے دل میں اس معصوم جانور کی محبت ڈالی۔۔۔ محبت محبت ہوتی ہے۔۔۔ لالچ اور انا سے دور۔۔۔ اگر اللہ رب العزت اپنی مخلوک کی محبت میں اس کی کمزوریوں پر گرفت کرنے لگین تو یہ کائینات کس روپ میں ہو۔۔۔ اس کائینات کی خوبصورتی کی وجہ ہی خالق کی رحمت ہے۔۔۔ جو غلط کاریوں ، نا فرمانیوں، کم ظرفیوں کے باوجود ہمیں توبہ کا موقع دینے میں ہے۔۔۔ وہ یاد رکھتا ہے کہ ہم مخلوقات کا کوں ہے اُس کے سوا ۔۔ اسی لئے بخشتا ہے، معاف کرتا ہے ، رحم فرماتا ہے اور کرم فرماتا ہے۔۔۔
محبت میں انا فرعونیت کو جنم دیتی ہے۔۔۔ محبت محبت ہے۔۔۔ تعلق رکھ کر دوسرے کا اچھا چاہنا اور کمزوریوں یا لمیٹیشنز کو سمجھتے ہوئے چانس پر چانس دینا۔۔۔ محبت کا تعلق احترام اور ہمدردی پر بنیاد رکھتا ہے۔۔۔ شاید ہوس لالچ اور کم ظرفی نے مجھ جیسوں میں جس انا کو فروغ دیا ہے ۔۔ وہ محبت میں بھی خود غرضی کی مینگنیاں ڈال کر اسے راہ معارفت سے راہ انتشار بنا دیتے ہیں۔۔۔ حقیقت ہے جب تک خود کی معارفت نصیب نا ہو ۔۔۔ رب کو نہیں پہچانا جا سکتا۔۔۔ اللہ ہم سب پر رحم فرمائے
BTV: محبت اور انا