محبت تو کرلی جو ہوگا سو ہوگا

عبد الرحمن

لائبریرین
محبت تو کرلی جو ہوگا سو ہوگا
بتانا ہے باقی جو ہوگا سو ہوگا

نشہ تیری الفت کا چڑھتا ہی جائے
پلا جام ساقی جو ہوگا سو ہوگا

مرے حال پر اب کرم ہو خدا کا
قیامت ہے آنی جو ہوگا سو ہوگا

ہنسا تھا کبھی میں بھی تیری ہنسی پر
ہیں اب اشک ساتھی جو ہوگا سو گا

کروں کیا کہوں کیا نہیں ایک پل چیں
کوئی تو ہو شافی جو ہوگا سو ہوگا
 

الف عین

لائبریرین
یہ غزل گم ہو گئی تھی شاید
محبت تو کرلی جو ہوگا سو ہوگا
بتانا ہے باقی جو ہوگا سو ہوگا
... درست

نشہ تیری الفت کا چڑھتا ہی جائے
پلا جام ساقی جو ہوگا سو ہوگا
... ربط درست نہیں پیدا ہو رہا دونوں مصرعوں میں

مرے حال پر اب کرم ہو خدا کا
قیامت ہے آنی جو ہوگا سو ہوگا
... ٹھیک ہے اگرچہ ربط کمزور ہے

ہنسا تھا کبھی میں بھی تیری ہنسی پر
ہیں اب اشک ساتھی جو ہوگا سو گا
.. یہاں ردیف کام کی نہیں رہی

کروں کیا کہوں کیا نہیں ایک پل چیں
کوئی تو ہو شافی جو ہوگا سو ہوگا
.. چین مکمل لکھا جا سکتا ہے
ردیف یہاں بھی ساتھ نہیں دے رہی۔
زمین اچھی ہے، اچھے شعر نکل سکتے ہیں اس میں۔ بس ذرا سوچ سمجھ کر الفاظ کا استعمال کریں
 
Top