عبد الرحمن
لائبریرین
محبت تو کرلی جو ہوگا سو ہوگا
بتانا ہے باقی جو ہوگا سو ہوگا
نشہ تیری الفت کا چڑھتا ہی جائے
پلا جام ساقی جو ہوگا سو ہوگا
مرے حال پر اب کرم ہو خدا کا
قیامت ہے آنی جو ہوگا سو ہوگا
ہنسا تھا کبھی میں بھی تیری ہنسی پر
ہیں اب اشک ساتھی جو ہوگا سو گا
کروں کیا کہوں کیا نہیں ایک پل چیں
کوئی تو ہو شافی جو ہوگا سو ہوگا
بتانا ہے باقی جو ہوگا سو ہوگا
نشہ تیری الفت کا چڑھتا ہی جائے
پلا جام ساقی جو ہوگا سو ہوگا
مرے حال پر اب کرم ہو خدا کا
قیامت ہے آنی جو ہوگا سو ہوگا
ہنسا تھا کبھی میں بھی تیری ہنسی پر
ہیں اب اشک ساتھی جو ہوگا سو گا
کروں کیا کہوں کیا نہیں ایک پل چیں
کوئی تو ہو شافی جو ہوگا سو ہوگا