حنیف خالد
محفلین
محبت عمر بھر اب کون کرتا ہے۔۔
زمانے کے بدلتے رنگ میں ڈھل کر
محبت نے بھی فرسُودہ، پرانے سب معانی میں نئی ترمیم کر ڈالی۔۔
محبت اب فقط وقتی ضرورت ہے
محبت دائمی جذبوں کے احساسِ ''زیاں'' میں اب نہیں پڑتی۔
محبت اب خلوصِ دل کو فُرقت کی کسوٹی پر نہیں کستی۔۔
محبت اب گلے شکوے نہیں کرتی۔۔
فراقِ یار میں دل سے نکلتی آہ بھی دہلیز پر اس کی کبھی دستک نہیں دیتی۔۔
بدلتے رنگ میں اس نے نیا انداز اپنایا
کہ اب برسوں تلک دل میں بسانے کا
زمانہ جا چکا کب کا
محبت اب بدن کی خواہشوں کا نام ہے جاناں
محبت عمر بھر اب کون کرتا ہے۔۔
زمانے کے بدلتے رنگ میں ڈھل کر
محبت نے بھی فرسُودہ، پرانے سب معانی میں نئی ترمیم کر ڈالی۔۔
محبت اب فقط وقتی ضرورت ہے
محبت دائمی جذبوں کے احساسِ ''زیاں'' میں اب نہیں پڑتی۔
محبت اب خلوصِ دل کو فُرقت کی کسوٹی پر نہیں کستی۔۔
محبت اب گلے شکوے نہیں کرتی۔۔
فراقِ یار میں دل سے نکلتی آہ بھی دہلیز پر اس کی کبھی دستک نہیں دیتی۔۔
بدلتے رنگ میں اس نے نیا انداز اپنایا
کہ اب برسوں تلک دل میں بسانے کا
زمانہ جا چکا کب کا
محبت اب بدن کی خواہشوں کا نام ہے جاناں
محبت عمر بھر اب کون کرتا ہے۔۔